ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسلحے کی تجارت پر عائد پابندی میں توسیع کی کوشش کی گئی تو سخت جواب دیا جائے گا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے اپنی تقریر میں امریکا کی جوہری معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے پر تنقید کو دہرایا اور اس کو 'بے وقوفانہ غلطی قرار' دیا۔

خیال رہے کہ امریکا نے 2018 میں ایران کے ساتھ ہونے والے عالمی جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا جس میں چین، روس، برطانیہ، جرمنی اور فرانس شامل تھے۔

مزید پڑھیں:اسلحے پر پابندی میں توسیع کی گئی تو جوہری معاہدہ ختم کردیں گے، ایران

امریکا نے ایران پر معاشی پابندیاں بھی عائد کیں اور اب ایران پر عائد اسلحے کی فروخت پر پابندی میں مزید توسیع کافیصلہ کیا جس کو اقوام متحدہ رواں برس اکتوبر میں ختم کرنے جارہی ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ 'اگر امریکا معاہدے کی طرف واپس آنا چاہتا ہے تو تہران پر عائد تمام پابندیاں ہٹادینی چاہیے اور پابندیوں کا ازالہ کرے'۔

سخت ردعمل کی دھمکی دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ایران پر اسلحے کی پابندی میں توسیع کی گئی تو ایران کچلنے والا جواب دے گا'۔

ایران بھی امریکی پابندیوں کے بعد جوہری معاہدے کی شرائط سے بتدریج پیچھے ہٹ رہا ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

یورپی ممالک کی جانب سے امریکی معاشی پابندیوں سے ایران کو تحفظ دینے میں ناکامی پر انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ 'اگر دوسرے ممالک اپنے معاہدوں کی پاسداری کریں اور معاہدے کے تحت تہران کے مفادات کو تحفظ دیں تو ایران کے جوہری اقدامات بھی واپسی کے قابل ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر کا ایران پر فوری طور پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان

قبل ازیں 3 مئی کو ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (ایس این ایس سی) کے سیکریٹری علی شمخانی نے ایران پر طویل عرصے سے عائد اسلحے کی پابندی سے متعلق امریکا کی حالیہ کوششوں پر خبردار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایران پر غیر قانونی ہتھیاروں کی شق کے تحت عائد پابندی میں توسیع کردی گئی تو جوہری معاہدہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'پابندی کا وائرس امریکا کا اپنی کمزور ہوتی عنانیت کو طول دینے کا ایک ہتھیار ہے'۔

یورپی یونین کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا تھا کہ 'یورپی یونین کیا کرے گی، آیا وہ خود داری کا تحفظ اور اشتراک کے لیے تعاون کرے گی یا تذلیل کو قبول کرے اور مطلق العنانی کی مدد کرے گی'۔

اد رہے کہ ایران پر 2006/2007 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت اسلحے پر پابندی عائد ہے جو اکتوبر 2020 میں ختم ہوجائے گی، اسی شق کے تحت جوہری معاہدہ بھی کیا گیا تھا۔

دوسری جانب امریکا کہنا تھا کہ پابندی میں توسیع کے لیے قرار داد پیش کی جائے گی اور اس سلسلے میں یورپی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان

ایران پر پابندی میں توسیع کے لیے 9 ووٹ درکار ہیں جبکہ امریکا، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے پاس اس قرار داد کو ویٹو کرنے کا اختیار بھی نہیں ہے۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ روس اور چین اس قرار داد کو ناکام بنادیں گے جو ایران کے ساتھ معاہدے کی پاسداری پر زور دیتے رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ کیے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر مزید معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

رواں برس جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت پر فوری طور پر اضافی اقتصادی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک ایران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا۔

تبصرے (0) بند ہیں