کورونا وائرس کی وبا کے دوران 9 ماہ میں 11 کروڑ بچوں کی پیدائش متوقع

اپ ڈیٹ 08 مئ 2020
یہ بات یونیسیف نے ایک رپورٹ میں بتائی — اے ایف پی فوٹو
یہ بات یونیسیف نے ایک رپورٹ میں بتائی — اے ایف پی فوٹو

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے کہا ہے کہ نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے دوران دنیا بھر میں 11 کروڑ 60 لاکھ بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔

ماؤں کے عالمی دن کے حوالے سے (جو 10 مئی کو منایا جارہا ہے) جاری رپورٹ میں عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ 11 مارچ کو عالمی سطح پر وبا قرار دیئے جانے کے بعد اگلے 40 ہفتوں (یا 9 ماہ) کے دوران مختلف ممالک میں ان بچوں کی پیدائش کا امکان ہے جہاں کا طبی نظام اور میڈیکل سپلائیز پہلے ہی وبائی مرض کے نتیجے میں دباؤ کا شکار ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ نئی مائیں بننے والی خواتین اور نومولود بچوں کوو تلخ حقائق کا سامنا ہوگا جن میں لاک ڈاؤنز اور کرفیوز شامل ہیں جبکہ طبی مراکز پہلے ہی طبی آلات کی قلت کا سامنا کررہے ہیں اور زچگی میں مدد دینے والے عملے کی کمی بھی شامل ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹیا فورے کا کہنا تھا 'دنیا بھر میں لاکھوں مائیں اس دنیا میں ماں بننے کے سفر کا آغاز کررہی ہیں، انہیں بھی اس زندگی کے لیے تیار ہونا ہوگا جو اب دنیا کا حصہ بننے والی ہے، ایسی دنیا جہاں مائیں وائرس کے خطرے سے بچنے کے لیے طبی مراکز میں جانے سے گھبرائیں گی یا لاک ڈاؤنز اور طبی خدمات ایمرجنسی کیئر کے باعث دباؤ کا شکار ہوگا'۔

عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات زندگی بچانے والی خدمات جیسے بچوں کی پیدائش کو متاثر کرسکتے ہیں، جس سے لاکھوں حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

اگلے 9 ماہ میں جن ممالک میں بہت زیادہ تعداد میں بچوں کی پیدائش کا امکان ہے ان میں بھارت 2 کروڑ 10 لاکھ کے ساتھ سرفہرست ہے، جس کے بعد چین میں ایک کروڑ 35 لاکھ، نائیجریا میں 64 لاکھ ، پاکستان میں 50 لاکھ اور انڈونیشیا میں 40 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوسکتی ہے۔

عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر میں دوران زگی ہلاکتوں کی شرح وبا سے قبل بھی کافی زیادہ تھی اور کووڈ 19 کے نتیجے میں اس میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ترقی یافتہ ممالک بھی اس بحران سے متاثر ہوسکتے ہیں، امریکا اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں 33 لاکھ بچوں کی پیدائش 11 مارچ سے 16 دسمبر کے دوران متوقع ہے، نیویارک میں انتظامیہ بچوں کی پیدائش کے متبادل مراکز پر غور کررہی ہے کیونکہ ہسپتالوں میں جانے کے خیال سے متعدد حاملہ خواتین فکرمند ہیں۔

عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ اگرچہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ حاملہ خواتین کووڈ 19 سے دیگر حلقوں جتنی زیادہ متاثر نہیں ہوتیں مگر ممالک کو ان کو تمام طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا چاہیے۔

اگرچہ ابھی یہ ثابت نہیں ہووسکا کہ ماں سے زچگی کے دوران بچے میں کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے مگر عالمی ادارے نے تمام حاملہ خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خود یکو وائرس سے بچانے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں، کووڈ 19 کی علامات کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور علامات کا سامنا ہو یا خدشہ ہو تو طبی مراکز سے رجوع کریں۔

سماجی دوری کی مشق کریں اور ہوسکے تو آن لائن طبی سروسز کو استعمال کریں۔

اگر وائرس سے متاثر ہوں یا بہت زیادہ متاثرہ علاقوں سے تعلق ہو جس کے دوران بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہو تو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کریں۔

ہنریٹیا فورے کا کہنا تھا 'یہ بہت سخت مدرز ڈے ہے کیونکہ متعدد خاندان کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں الگ ہوچکے ہیں، مگر یہ وقت اتحاد کا بھی ہے، ایسا وقت جو ہر ایک کو یکجہتی کے لیے اکٹھا کرسکتا ہے، ہم زندگیاں بچانے میں مدد کرسکتے ہیں جس کے لیے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہر حاملہ خاتون کو ضرورت کے مطابق معاونت فراہم کی جائے تاکہ بچے کی محفوظ پیدائش ہوسکے'۔

تبصرے (0) بند ہیں