نیب نے شہباز شریف کو چولستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کیس میں شامل تفتیش کرلیا

شہباز شریف گزشہ ہفتے نیب لاہور کے سامنے پیش ہوئے تھے—فائل/فوٹو:ڈان
شہباز شریف گزشہ ہفتے نیب لاہور کے سامنے پیش ہوئے تھے—فائل/فوٹو:ڈان

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو چولستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کیس میں شامل تفتیش کرتے ہوئے تحریری سوال نامہ ارسال کردیا۔

نیب ملتان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چولستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران، عہدیداران، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق رکن قومی اسمبلی بلیغ الرحمٰن، چوہدری عمر محمود ایڈووکیٹ سمیت دیگر کے خلاف انکوائری کی جا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب ملتان، چولستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی 14 ہزار400 کینال زمین کو لال سوہانرا نیشنل پارک کے 144 متاثرین کو الاٹمنٹ کی انکوائری کررہا ہے۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف کے جوابات سے نیب غیر مطمئن، 2 جون کو دوبارہ طلب کرلیا

نیب ملتان نے شہباز شریف سے کہا ہے کہ 'مذکورہ الاٹمنٹ میں آپ کے کردار اور سوالات کا تحریری جواب دینے کے لیے سوال نامہ بھی دیا گیا ہے اور اس کا 18 مئی 2020 تک تحریری جواب جمع کروائیں'۔

خیال رہے کہ شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے نیب لاہور نے گزشتہ ہفتے طلب کیا تھا جہاں وہ پیش ہو کر سوالوں کے جواب دیے تھے تاہم نیب نے عدم اطمینان کا اظہار کردیا تھا۔

نیب لاہور نے شہباز شریف کے جوابات پر عدم اطمینان کرتے ہوئے 2 جون کو دوبارہ طلب کرلیا ہے۔

لاہور میں شہباز شریف کی نیب میں پیشی کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ پیشی کے دوران شہباز شریف نے ایک بار پھر نیب ٹیم کے سوالوں کے مناسب جواب نہیں دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف احتساب ادارے کے پاس موجود اپنے اثاثوں کی تفصیلات دیکھ کر حیران رہ گئے جبکہ منی لانڈرنگ سے متعلق سوالوں کے جواب دینے سے قاصر رہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے شہباز شریف سے ایک گھنٹہ 45 منٹ تک سوالات کیے تاہم وہ نیب کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

یہ بھی پڑھیں:نیب نے شہباز شریف سے غیر ملکی اثاثوں، کاروبار کی تفصیلات طلب کرلیں

انہوں نے بتایا تھا کہ پیشی کے دوران شہباز شریف سے ان کو وارثت میں ملنے والی جائیداد سے متعلق سوالات کیے گئے۔

شہباز شریف سے پوچھا گیا کہ ’آپ نے 2005 سے 2007 کے دوران بارکلے بینک سے کتنا قرض لیا، نثار احمد گل اور علی احمد سے آپ کا کیا تعلق ہے، گزشتہ 20 سال کے دوران اپ کے اثاثوں میں کڑوروں کا اضافہ ہوا ان کے ذرائع کیا ہیں‘۔

شہباز شریف نے جواب دیا کہ ’تمام اثاثہ جات ظاہر کرچکا ہوں اور ہر چیز کا ریکارڈ جمع کرا چکا ہوں‘۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر 5 ہفتے قبل وطن واپس آئے ہیں جس کے بعد سے نیب انہیں تین مرتبہ طلب کرچکا ہے۔

قبل ازیں 17 اور 22 اپریل کو شہباز شریف نے کورونا وائرس کے باعث صحت کو وجہ بناتے ہوئے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا حالانکہ نیب نے انہیں طبی ہدایات کے مطابق تمام تر احتیاطی تدابیر اپنانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

شہباز شریف نے اپنے وکیل کے توسط سے مطلوبہ دستاویز قومی احتساب بیورو میں جمع کروادیے تھے تاہم نیب نے ان دستاویزات اور شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہیں ذاتی طور پر سوالات کا جواب دینے کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

مزید پڑھیں:نیب لاہور کے شہباز شریف و اہل خانہ کی جائیدادیں ضبط کرنے کے احکامات

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو اکتوبر 2018 میں نیب نے حراست میں لیا تھا اور طویل عرصے تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔

نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر رہتے ہوئے ضلع چنیوٹ کے نکاسی آب کا نظام تعمیر کرنے کی ہدایت دی تھی جس کا استعمال ان کے بیٹوں کی ملکیت میں کمپنی رمضان شوگر ملز نے کرنا تھا۔

نیب کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے لیے قومی خزانے کے 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے۔

شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز کو حال ہی میں نیب لاہور نے گرفتار کیا تھا اور وہ اب بھی نیب کی حراست میں ہیں جہاں نیب کے مطابق ان سے آمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ سمیت مختلف الزامات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

جھوٹے الزامات میں ناکامی کے بعد نیب نیازی گٹھ جوڑ کا نیا شاہکار ہے، مریم اورنگ زیب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے نیب ملتان کی جانب سے شہباز شریف کو بھیجوائے گئے سوال نامے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1976 کے لال سہانرا متاثرین میں اراضی تقسیم پر شہبازشریف کو نیب ملتان کا نوٹس مضحکہ خیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منی لانڈرنگ کے جھوٹے الزامات میں ناکامی کے بعد نیب نیازی گٹھ جوڑ کا نیا شاہکار ہے، اربوں، کھربوں کے جھوٹے الزامات میں ایک دھیلے کی کرپشن نہ ملی جس کے بعد 1976 کا کیس بنانے پر نیب نیازی گٹھ جوڑ کو شرم اور حیا آنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر بلیغ الرحمٰن کو نوٹس کی بھی مذمت کرتے ہیں، انہیں نوازشریف، شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) سے وفاداری کی سزا دی جارہی ہے۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کو دن رات مسلم لیگ (ن)، نوازشریف اور شہبازشریف کے کیسز اور فیسز نظر آتے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پر لال سہانرا کے 1976 کے متاثرین میں اراضی تقسیم کا کیس بنانے کا بھونڈا مذاق کیاجارہا ہے، 1976 کا کیس بنانے سے ثابت ہوگیا کہ اب تک شہبازشریف کے خلاف جو مقدمے بنائے گئے وہ سب جھوٹ اورصرف سیاسی انتقام تھا۔

انہوں نے کہا کہ صاف پانی، آشیانہ، گندا نالہ، 56 کمپنیاں، ڈیلی میل، ملتان میٹرو، آمدن سے زیادہ اثاثے، منی لانڈرنگ کے الزامات کے بعد نیب کا ایک اور مذاق ہے، نیب نیازی گٹھ جوڑ قانون کے مطابق ان کا حق دینے پر پاکستان کے غریبوں کے خلاف میدان میں آگیا ہے۔

مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کو شہبازشریف کی آخری پیشی پر جواب مل گیا ہے، اسی لیے 1976 کا کیس ڈالا جارہا ہے، جنوبی پنجاب کے لوگوں کو دھوکا دے کر حکومت میں آنے والوں کو وہاں کے غریبوں کی مدد پر اعتراض ہے۔

انہوں نے کہا کہ لال سہانراپارک بہاولپور کے متاثرین کوحکومت نے اراضی ادارہ جاتی عمل کے تحت دی تھی۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ 1976سے چلے آنے والے معاملے پر نیب نوٹس دے رہا ہے، آٹا چینی کے تازہ ترین کیس پر نوٹس نہ دارد، بی آرٹی، مالم جبہ، ہیلی کاپٹر، فارن فنڈنگ، بلین سونامی، آٹا اور چینی چوروں کی طلبی کا نوٹس ابھی تک نہیں گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں