ٹیکنالوجی کے ذریعے وائرس کے 'ہاٹ اسپاٹس' کی نشاندہی کرلی گئی، اسد عمر

اپ ڈیٹ 10 مئ 2020
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر میڈیا کو کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دے رہے ہیں ۔ فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر میڈیا کو کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دے رہے ہیں ۔ فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ تازہ ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے وائرس کے ‘ہاٹ اسپاٹس‘ کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔

انہوں نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں جائزہ لیے گئے ڈیٹا پر اٹھائے جانے والے اقدامات پر میڈیا کو بریفنگ دی اور کہا کہ حکومت ان علاقوں کو سیل کرے گی جو کورونا وائرس کے ’ہاٹ اسپاٹس‘ بنے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک سامنے آنے والے اعدادوشمار کی مدد سے حکومت ’اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ لگائے گی تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

انہوں نے دوہرایا کہ حکومت غیر معینہ مدت کے لیے لاک ڈاؤن نافذ نہیں کرسکتی کیونکہ اس کے کم آمدنی والے طبقے پر تباہ کن اثرات سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد 30 ہزار سے زائد، اموات 648 ہوگئیں

انہوں نے وضاحت دی کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ احتیاطی پابندیوں کے اقدامات کو ختم کردیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے عوام سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیا اور کہا کہ ’یہ اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے‘۔

انہوں نے صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد، ریسکیو ورکرز، صفائی ستھرائی کرنے والے اور دیگر فرنٹ لائن ورکرز کو مخاطت کرتے ہوئے کہا کہ تمام شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائیں تاکہ وائرس کا پھیلاؤ آپے سے باہر نہ ہوسکے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کے کیسز اور اموات بڑھ رہی ہیں تاہم عوام سے ان کا روزگار نہیں چھینا جاسکتا جس کی وجہ سے ہم اسمارٹ لاک ڈاؤن لگارہے ہیں اور پورا ملک بند کرنے کے بجائے ان علاقوں کو بند کر رہے ہیں جو سب سے بری طرح متاثر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ملک میں ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ روز 13 ہزار 500 سے زائد کورونا وائرس ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: تریبت یافتہ عملے کا فقدان، کے ایم یو لیبارٹری میں کورونا وائرس ٹیسٹ نہیں ہوگا

ملک بھر سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے جلد پورٹل متعارف کرانے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس پر کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں اور علاقوں کے ہسپتالوں سے پورٹل میں ڈیٹا شامل کیا جائے گا تاکہ تمام معلومات ایک جگہ اکٹھی کی جاسکیں۔

انہوں نے پنجاب حکومت کو اس طرح کی ایک ایپلی کیشن بنانے پر مبارک باد دی جس کے ذریعے ریسکیو اہلکار جب مشتبہ مریض کو اٹھاتے ہیں تو قریبی ہسپتالوں میں اطلاع چلے جاتی ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں 40 لاکھ سے زائد لوگوں کو متاثر اور 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد اموات کا سبب بننے والے مہلک کورونا وائرس پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

یاد رہے کہ 26 فروری کو ملک میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کے بعد سے اب تک ڈھائی ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس عرصے میں کورونا وائرس کا گراف پاکستان میں کم ہونے کے بجائے تیزی سے بڑھا ہے۔

جہاں حکومت نے ملک میں کورونا وائرس پر کنٹرول کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، جن میں ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ اور مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن شامل ہیں تاہم کیسز کی تعداد اور اموات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

اگر ملک کی مجموعی صورتحال کو دیکھیں تو مصدقہ کیسز کی تعداد 30334 ہے، جس میں سے 659 انتقال کرچکے ہیں جبکہ 8023 صحتیاب ہوئے ہیں تو اس طرح ابھی ملک میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 21652 ہے۔

سندھ میں اس وائرس کے مصدقہ کیسز 11480 ہیں جبکہ اموات 189 ہیں، اسی طرح پنجاب میں کیسز کی تعداد 11093 ہے جبکہ اموات 192 ہیں۔

اسی طرح خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 669 افراد وائرس سے متاثر ہیں جبکہ ہلاکتیں سب سے زیادہ 245 ہیں تو بلوچستان میں کیسز کی تعداد 1935 ہوگئی ہے جبکہ ہلاکتیں 24 ہیں۔

اسلام آباد میں اب تک 641 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ یہاں اموات 5 ہیں، گلگت بلتستان میں 430 کیسز اور اموات 4 ہیں اور آزاد کشمیر میں 86 لوگوں کو اس وبا نے اپنا شکار بنایا ہےجبکہ یہاں اموات رپورٹ نہیں ہوئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں