لاک ڈاؤن کورونا وائرس بحران کا عارضی حل ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 12 مئ 2020
ڈیڑھ ماہ پیر کے روز صبح سویرے سے لے کر شام 5 بجے تک کے لیے مارکیٹس اور کاروباری مراکز کھلے رہے —تصویر: رائٹرز
ڈیڑھ ماہ پیر کے روز صبح سویرے سے لے کر شام 5 بجے تک کے لیے مارکیٹس اور کاروباری مراکز کھلے رہے —تصویر: رائٹرز

وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کے پہلے روز کہا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس بات کو تسلیم کیا جارہا ہے کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کا عارضی حل ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کے اعداد و شمار میں اضافے کو قابو کرنے کے لیے احتیاطی اقدامات نافذ کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کو غریبوں اور معاشی سرگرمیاں جاری رکھنے کی وجہ سے اٹھایا گیا۔

ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال پر منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاچکا ہے کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس بحران کا عارضی حل ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے عوام کی تکالیف، یومیہ اجرت والوں اور غریبوں کی بھوک کو مدِ نظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کی‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں ساڑھے 31 ہزار سے زائد افراد متاثر، اموات 691 ہوگئیں

خیال رہے کہ وزیراعظم نے جمعرات 7 مئی کو ملک میں لاک ڈاؤن اٹھانے کا اعلان کیا تھا اور تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد پیر 11مئی کے روز صبح سویرے سے لے کر شام 5 بجے تک کے لیے مارکیٹس اور کاروباری مراکز کھلے تھے۔

تاہم پہلے روز ہی یہ بات مشاہدے میں آئی کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے پہلے روز ہی عوام نے بالخصوص مارکیٹس اور دکانوں میں اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کا خیال نہیں رکھا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ ایس او پیز پر عملدرآمد لازمی تھا۔

عالمی وبا کی ٹیسٹنگ کے حوالے سے کچھ شکایات موصول ہونے پر وزیراعظم نے کہا کہ معاشرے کے کچھ حلقوں کی جانب سے جن تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے انہیں حل کیا جانا چاہیے اور جب لوگوں کو اپنے اندر اس بیماری کی علامات محسوس ہوں تو انہیں کووِڈ 19 کا ٹیسٹ کروانے کا کہنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کاروبار کے اوقات تبدیل کر دیے گئے

وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اس بات کی حمایت کی کہ اگر کووڈ 19 کے مریض ہسپتال میں داخل ہونے اور باضابطہ قرنطینہ مراکز میں نہ رہنا چاہیں تو انہیں گھر پر خودساختہ قرنطینہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔

تشویشناک مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرز کی دستیابی کے معاملے پر وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وینٹی لیٹرز کا بہترین ممکنہ استعمال اور کورونا کے مریضوں کے لیے ان کی دستیابی یقینی بنائیں۔

اجلاس میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لیے ذاتی تحفظ کی اشیا کی فراہمی کا بھی جائزہ لیا گیا اور وزیراعظم کو ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافے کے حوالے سے بریف کیا گیا۔

خیال رہے کہ پیر کے روز تک ملک میں کووِڈ 19 کیسز کی تعداد 31 ہزار 728 تک جا پہنچی تھی جس میں سب سے زیادہ یعنی 12 ہزار 17 مریض سندھ میں سامنے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک سے آئے پاکستانیوں کیلئے 48 گھنٹے قرنطینہ کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ

اس کے بعد پنجاب میں کورونا متاثرین کی تعداد 11 ہزار 568، خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 875، بلوچستان میں 2 ہزار 61، اسلام آباد میں 679، گلگت بلتستان میں 442 اور آزاد کشمیر میں یہ تعداد 86 ہے۔

ملک میں پیر تک 8 ہزار 212 مریض صحتیاب بھی ہوچکے تھے جبکہ 290 مریضوں کی حالت تشویشناک تھی۔

دوسری جانب سے سب سے زیادہ 245 اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئیں جبکہ پنجاب میں 197 ، سندھ میں 189، بلوچستان میں26، اسلام آباد میں 6 اور گلگت بلتستان میں 4 اموات ہوئیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب تک کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے 2 لاکھ 94 ہزار 894 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جبکہ ملک کے 735 ہسپتالوں میں کووِڈ 19 کے علاج کی سہولت میسر ہیں جہاں 6 ہزار 230 مریض داخل ہیں۔


یہ خبر 12 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں