بیرون ملک سے آئے پاکستانیوں کیلئے 48 گھنٹے قرنطینہ کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 11 مئ 2020
معید یوسف کے مطابق اب تک دنیا بھر کے مختلف ممالک سے 20 ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا جاچکا ہے-فوٹو: ڈان نیوز
معید یوسف کے مطابق اب تک دنیا بھر کے مختلف ممالک سے 20 ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا جاچکا ہے-فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے آئے پاکستانیوں کے لیے 48 گھنٹے قرنطینہ کی شرط ختم کردی گئی ہے اور اب ان کا کورونا وائرس کا فوری ٹیسٹ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی ہوسکے گا اتنی جلدی بیرون ملک سے واپس آنے والے پاکستانیوں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنہیں گھر میں قرنطینہ نہیں کیا جاسکتا انہیں حکومت کی جانب سے قرنطینہ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ سیالکوٹ اور کوئٹہ ایئرپورٹس کو فعال کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہاں بھی بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کو لینڈ کروایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک سے ایک لاکھ سے زائد پاکستانی وطن واپس آنا چاہتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

معید یوسف نے کہا کہ ہم پوری کوشش کرکے ایک نئی پالیسی لائے ہیں جس کے تحت لوگ مکمل حفاظت کے بعد گھر جاسکیں گے، ہم نے اعداد و شمار اور بین الاقوامی طریقوں کے مطابق مذکورہ فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک دنیا بھر کے مختلف ممالک سے 20 ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا جاچکا ہے، بیرون ملک پھنسے ایک لاکھ 10 ہزار پاکستانی وطن واپسی کے خواہشمند ہیں اور اس تعداد میں بدستور اضافہ ہورہا ہے۔

معید یوسف نے کہا کہ بیرون ملک سے واپس آنے والے افراد میں سے جن کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آئے گا اور اگر صوبائی حکومت انہیں گھر میں آئسولیٹ کرنا ٹھیک سمجھے تو انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی جائے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ہم آج (11 مئی) سے لے کر 21 مئی تک ہم 10 ہزار 710 پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا ارادہ رکھتے ہیں جنہیں 22 ممالک سے لایا جائے گا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک سے سب سے زیادہ افراد واپس آئیں گے کیونکہ 85 سے 90 فیصد بیرون ملک موجود پاکستانی، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور عمان میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ امریکا کی جانب سے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کو وہاں موجود پاکستانیوں کو واپس لانے کی خصوصی اجازت دی گئی ہے اور اس ہفتے ہماری توجہ امریکا پر بھی مرکوز ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان سے بہت سے غیر ملکیوں کو یورپ اور کینیڈا واپس لے جایا جارہا ہے جہاں سے ہماری پروازیں خالی واپس آتی ہیں اور اگر ہم ان پروازوں کے ذریعے مسافروں کو واپس لے آئیں تو ہماری 7 سے 8 ہزار کی سکت اسی میں پوری ہوجاتی اور ہم اپنے مزدور طبقے کو نہیں لاسکتے تھے۔

معید یوسف نے کہا کہ رواں ہفتے برطانیہ، کینیڈا، امریکا اور افریقہ کے کچھ ممالک سے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا لیکن سب سے زیادہ پاکستانی خلیجی ممالک میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیرونِ ملک پھنسے 46 ہزار 743 پاکستانیوں نے واپسی کیلئے اندراج کروایا، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک خاص طور پر خلیجی ممالک سے آنے والی کچھ پروازوں میں کافی افراد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، وزارت خارجہ نے یہ مسئلہ ان ممالک کے سامنے اٹھایا تھا اور اب یہ طے پایا ہے کہ جہاں سے مسافروں کی شرح زیادہ آرہی ہے یا ہمارا مزدور طبقہ ایسے حالات میں رہتا ہے جہاں سماجی فاصلے کو یقینی بنانا ممکن نہیں تو ان مزدوروں کے ٹیسٹ پہلے وہاں کیے جائیں گے اور یہاں ان کا دوبارہ ٹیسٹ کیا جائے گا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ان ممالک سے آنے والی پروازوں میں سماجی فاصلے کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی شرح میں اضافہ نہ ہو۔

معید یوسف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نےکہا کہ اگر آپ ہدایت پر عمل نہیں کریں گے اور پاکستان آکر کوشش کریں گے کہ قرنطینہ اور ٹیسٹ نہ ہو تو اس کا نقصان صرف اور صرف آپ کے عزیز و اقارب کو ہوگا، پاکستانی قوم اور بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو ہوگا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اگر کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مسافروں کی شرح میں اضافہ ہوا، اگر ہم نے دیکھا کہ پالیسی کی وجہ سے وبا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے تو ہمیں اس پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں