دوا سازوں نے بھارت سے خام مال کی پابندی پر نقصان سے خبردار کردیا

اپ ڈیٹ 12 مئ 2020
دوا سازوں نے خبردار کیا کہ 50 فیصد پیدواری نقصان ہوسکتا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
دوا سازوں نے خبردار کیا کہ 50 فیصد پیدواری نقصان ہوسکتا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

دوا ساز کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ادویات کی تیاری کا زیادہ انحصار بھارتی خام مال پر ہوتا ہے اس لیےبھارت سے درآمد پر پابندی نہ لگائیں ورنہ 50 فیصد نقصان ہوگا۔

دوا سازوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ بھارت سے خام مال کی درآمد پر پابندی سے نہ صرف ادویات کی کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ کووڈ-19 کے خلاف پاکستان کے اقدامات بھی کمزور پڑجائیں گے۔

کراچی پریس کلب میں پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے نمائندوں نے نیوز بریفنگ میں حکومت کو خبردار کیا۔

مزید پڑھیں:ادویات اور متعدد وٹامنز بھارت سے منگوائی گئیں، وزات قومی صحت

دوا سازی کی صنعت کی تشویش کو اجاگر کرتے ہوئے پی پی ایم اے کے سینئر وائس چیئرمین سید فاروق بخاری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو بھارت یا دیگر ممالک سے ادویات کے خام مال کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے جبکہ ملک میں کووڈ-19 کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک ایسے وقت میں جب وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک میں کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ قرنطینہ مراکز، آئسولیشن کی سہولتیں اور ہسپتالوں میں خصوصی وارڈز بنانے کے عمل میں ہے اور ایسی صورت میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے ادویات کی مستقل فراہمی کو یقینی بنانا اشد ضروری ہے'۔

سید فاروق بخاری نے کہا کہ 'پاکستان کی دوا کی صنعت کے لیے ضروری ہے کہ اپنی مکمل پیداواری صلاحیت کو جاری رکھے اور اس کے لیے ہمارے بین الاقوامی برآمدکنندگان سے خام مال کی مسلسل فراہمی کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک سے خام مال کی درآمد باقاعدہ قانون کے تحت ہوتی ہے جس کی نگرانی ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی آف پاکستان اور دیگر متعلقہ ریاستی ادارے کرتے ہیں۔

پی پی ایم اے کے سینئر وائس چیئرمین کا کہنا تھاکہ 'پاکستان کی دوا سازی سے متعلق بین الاقوامی سپلائی چین میں رکاؤٹ کا کوئی بھی فیصلہ ملک میں کووڈ-19 کا علاج کرنے والے طبی ماہرین کی صلاحیت پر برا اثر ڈالے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:دواسازوں کا بھارت سے ادویات کی درآمد پر تحقیقات کا مطالبہ

بھارت سے ادویات سازی کے خام مال کی درآمد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے نشان دہی کی اور کہا کہ بھارت سے درآمد ایس آر او نمر 429 کے تحت کی جارہی ہے، جس کو وزارت تجارت اور نیشنل ہیلتھ سروس دونوں کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔

پی پی ایم اے کے سابق مرکزی چیئرمین ڈاٹر قیصر وحید نے ایک سوال پر کہا کہ 95 فیصد ادویات درآمدی خام مال کی مدد سے تیار کی جاتی ہیں، جس میں بھارت سے تقریباً 50 فیصد جبکہ دیگر چین اور یورپ کے چند ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے محدود پیمانے پر تیار ادویات درآمد کی جاتی ہیں جن میں ویکسینز بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاملہ حکومت کے سامنے صحیح طریقے سے نہیں اٹھایا گیا۔

ڈاکٹر قیصر وحید کا کہنا تھا کہ 'تمام ادویات ضروری ہیں جو صحت مند جسم اور دماغ کی ضرورت ہیں، اسی طرح وٹامنز بھی دیگر ادویات کی طرح ضروری ہیں کیونکہ ان کمی سے صحت کے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں'۔


یہ خبر 12 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں