پاکستان میں ٹڈی دل پر قابو پانے کیلئے ایف اے او کی کرائسز اپیل کی تیاری

اپ ڈیٹ 18 مئ 2020
ملک کا 38 فیصد علاقہ ٹڈی دل کی افزائش نسل کے مواقع فراہم کرتا ہے جس پر قابو نہ پایا گیا تو صورتحال سنگین ہوسکتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک کا 38 فیصد علاقہ ٹڈی دل کی افزائش نسل کے مواقع فراہم کرتا ہے جس پر قابو نہ پایا گیا تو صورتحال سنگین ہوسکتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگری کلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) پاکستان میں صحرائی ٹڈی دل کے حالیہ حملوں پر قابو پانے کی کوششوں میں توسیع کے لیے آئندہ ہفتوں میں کرائسز اپیل کا آغاز کرنے کا ارادہ کررہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کیو ڈونگیو کی جانب سے جاری پروگریس رپورٹ کے مطابق اپیل کے نظرثانی شدہ ورژن کی ضرورت پڑگئی ہے کیونکہ ٹڈی دل افریقہ کے ساحلی خطے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ایران کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

رواں سال کے آغاز میں ایف اے او نے براعظم افریقہ کے 10 ممالک کے لیے کرائسز اپیل کا کامیاب آغاز کیا تھا جہاں ٹڈی دل کے حملے بہت زیادہ خطرناک تھے اور ایف اے او نے افریقہ کے متاثرہ ممالک میں ٹڈی دل کے جھنڈ پر قابو پانے کے لیے 13 کروڑ ڈالر متحرک کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے

رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال پاکستان کے لیے بھی اسی طرح سنگین ہوسکتی ہے جہاں 38 فیصد علاقہ (بلوچستان میں 60 فیصد، سندھ میں 25 اور پنجاب میں 15 فیصد) ٹڈی دل کے جھنڈ کی افزائش نسل کے مواقع فراہم کرتا ہے اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو ان کے ملک کے دوسرے حصوں میں جانے کا کافی خطرہ موجود ہے۔

پودوں، مٹی کی قسم اور دیگر عوامل کی بنیاد پر 437،900 مربع کلومیٹر کے علاقے میں سے 161،720 مربع کلومیٹر علاقے میں ٹڈی دل کے حملوں کا زیادہ شبہ قرار دیا گیا ہے۔

غیر محفوظ علاقوں میں سے مجموعی طور پر 124،299 مربع کلومیٹر علاقے کا دورہ کیا گیا ہے اور 8 ہزار 843 مربع کلومیٹر کو ٹڈی دل سے پاک کیا جاچکا ہے۔

ایف اے او کی جانب سے پاکستان میں صحرائی ٹڈی دل کی صورتحال سے متعلق تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق آئندہ چند ہفتوں میں موسم بہار میں افزائش نسل پانے والے جھنڈ بلوچستان کے حصوں کا رخ کریں گے جہاں سے بڑے جھنڈ مئی کے اواخر اور جون میں ایران کا رخ کریں گے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ وہ جھنڈ جن کا پتہ نہیں لگایا گیا یا علاج نہیں کیا گیا تو پھر ان کے وادی سندھ عبور کرکے تھرپارکر، نارا اور چولستان کے صحرائی علاقوں میں پہنچنے کے امکانات ہیں جب مون سون کی بارشیں بھی تباہی پھیلارہی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹڈی دل کے حملوں کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان کی بین الاقوامی تعاون کی کوششیں

نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے جاری حالیہ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (ڈی ایف آئی ڈی) نے پاکستان میں ٹڈی دل پر قابو پانے کے لیے 60 لاکھ یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ رقم ایف اے او کے ذریعے خرچ کی جائے گی جو 50 الٹرا لو والیوم (ایل یو وی) مسٹ مائیکرون ایئر اسپریز، 100 ای لوکسٹ ڈیوائسز اور محکمہ برائے تحفظ نباتات (ڈی پی پی) کو ٹڈی دل سے متعلق سروے اور ان پر قابو پانے کے لیے 10 گاڑیاں دے گا۔

اپریل میں چین نے ٹڈی دل پر قابو پانے میں معاون پیکج فراہم کیا تھا جس میں 3 لاکھ لیٹر یو ایل او 50 وہیکل ماؤنٹیڈ اسپریئرز شامل تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں