یورپ میں لاک ڈاؤن میں مزید نرمی، تاریخی مقامات کھول دیے گئے

اپ ڈیٹ 18 مئ 2020
یورپ میں لاک ڈاؤن مزید نرمی کے ساتھ اٹلی میں آج سے ریسٹورانٹس اور چرچز بھی کھول دیے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپ میں لاک ڈاؤن مزید نرمی کے ساتھ اٹلی میں آج سے ریسٹورانٹس اور چرچز بھی کھول دیے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

یورپ میں لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کے ساتھ ہی اٹلی میں ریسٹورنٹس اور گرجا گھر بھی کھول دیے گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد جہاں 47 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے وہیں چند حصوں میں حکومتیں بڑے معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے پابندیوں میں نرمی لارہی ہیں۔

تاہم عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ بغیر ویکسین کے اتنی جلدی لاک ڈاؤن ختم کرنے سے وائرس کی دوسری لہر پھیل سکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے رواں ہفتے اس بحران سے نمٹنے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا ہے۔

کچھ عرصے قبل دنیا میں وائرس سے سب سے بری طرح متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں جہاں کاروبار اور گرجا گھروں کو دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد دوبارہ کھلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں متاثرین کی تعداد 42 ہزار 227، اموات 899 ہوگئیں

پوپ فرانس نے اتوار کے روز آن لائن دعا میں کہا کہ ’میں ان برادری کی خوشیوں میں شریک ہوں جو بالآخر اکٹھے ہوسکتے ہیں، یہ معاشرے کے لیے امید کی کرن ہے‘۔

- فوٹو:اے ایف پی
  • فوٹو:اے ایف پی

ویٹیکن سٹی میں ریسٹورنٹس، بارز، کیفے، ہیئر سیلون اور دیگر اسٹورز آج سے کھول دیے گئے جبکہ سینما اور تھیٹرز کو 25 مئی سے کھلنے کی اجازت دی جائے گی۔

اسپین بھی اپنے لاک ڈاؤن کے اقدامات میں نرمی لانے کے لیے تیار ہے جبکہ جرمنی نے پہلے ہی لاک ڈاؤن میں نرمی کے لیے چند اقدامات کیے ہیں جن میں فٹبال لیگ کی بحالی شامل ہے، تاہم یہ خالی اسٹیڈیمز میں ہوگی۔

یورپی عوام کے لیے اس ہفتے ایک اور ریلیف فرانس، گریس اور اٹلی کے ساحلوں کا کھلا ہے جبکہ برطانیہ کی عوام کے لیے پارکس کھول دیے گئے ہیں۔

جنوبی امریکا، افریقہ وائرس سے بری طرح متاثر

یورپ کے چند حصوں میں امید ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک وبا اب بھی تیزی سے پھیل رہا ہے جس نے دنیا بھر میں 3 لاکھ 15 ہزار جانیں لے لی ہیں۔

جنوبی امریکا اور افریقہ سے آنے والے اعداد و شمار اس بحران کی سنگینی کا حال بتاتے ہیں۔

برازیل میں ہونے والی ہلاکتوں میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ انفیکشنز کی تعداد 2 لاکھ 41 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وہ علامت جو 3 دن میں ظاہر ہوسکتی ہے

جنوبی امریکا کے سب سے بڑے ملک دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔

تاہم برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے لاک ڈاؤن کی مخافت کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ غیر ضروری طور پر معیشت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

ماہرین اور مقامی رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن سے صحت کا نظام اور انفراسٹرکچر تباہ ہوجائے گا۔

برازیل کے صدر نے سماجی دوری کے اقدامات کی نفی کرتے ہوئے متعدد وزرا کے ہمراہ دارالحکومت براسیلیا میں سینکڑوں حامیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ وائرس کی پابندیاں بہت زیادہ ہیں۔

- فوٹو: اے ایف پی
  • فوٹو: اے ایف پی

لاطینی امریکا اور کیریبیئن میں 5 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے تقریباً آدھے کا تعلق برازیل ہے ہے۔

ایکواڈور میں پہلا کورونا وائرس کا کیس اس کے ایمازون قبائل میں ریکارڈ کیا گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم نکاراگوا نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ تدفین میں جلدی کرکے کورونا وائرس کے کیسز کو چھپا رہی ہے۔

ان کے ہسپتال کے اسٹاف کا کہنا تھا کہ ان کے پاس جگر کے امراض کے شکار افراد کی بھرمار ہوگئی ہے اور ان کے اہلخانہ بتاتے ہیں کہ ان کے پیاروں کی لاشیں ان سے پوچھے بغیر ٹرکوں میں لے جائی جارہی ہیں۔

جنوبی افریقہ میں اتوار کے روز ایک ہزار 160 نئے کیسز آئے۔

یہ تعداد مارچ میں پہلے کیس کے سامنے آنے کے بعد ایک روز میں سامنے آنے والے کیسز میں سب سے زیادہ ہے جس کے بعد ملک میں کل کیسز کی تعداد 15 ہزار 515 ہوگئی۔

مزید پڑھیں: جرمن کمپنی کی کورونا ویکسین اکتوبر میں متعارف کرائے جانے کا امکان

بھارت نے ایک روز میں انفیکشنز کے ایک روز میں سب سے بڑا اضافہ ریکارڈ ہونے پر دنیا کے سب سے بڑے لاک ڈاؤن میں مئی کے آخر تک کی توسیع کردیا۔

معاشی نقصانات

وبا سے عالمی معیشت گریٹ ڈپریشن کے بعد بری طرح متاثر ہوئی ہے اور حکومتیں اس بات کا تعین کر رہی ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن اور ویکسین کے نہ ہونے کے ساتھ کتنے عرصے تک اپنے پیروں پر کھڑی رہ سکتی ہیں۔

جاپان 2015 کے بعد اپنے پہلے بحران کی جانب بڑھ رہا ہے جبکہ چند تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سے بھی بدتر صورتحال ہونی ابھی باقی ہے۔

امریکا کے وفاقی ذخائر کے چیئرمین جیرومی پوول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی امریکی معیشت کو بہت بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سہہ ماہی کے ڈیٹا میں ہمیں بہت بری صورتحال دکھتی ہے، معاشی سرگرمیوں میں زوال آئے گا اور بے روز گاری بھی بڑے پیمانے پر بڑھے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کے بغیر پوری طرح سے بحالی ممکن نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں