کورونا کے سبب لعاب سے گیند چمکانے پر عبوری پابندی کی سفارش

اپ ڈیٹ 28 مئ 2020
کرکٹ گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
کرکٹ گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کی کرکٹ کمیٹی نے کورونا وائرس کے پیش نظر کھیل میں نئی تبدیلیوں کی تجویز دیتے ہوئے لعاب سے گیند چمکانے پر عبوری طور پر پابندی کی سفارش کردی۔

آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کی جانب سے کی گئی سفارشات میں سب سے اہم چیز تھوک سے گیند چمکانے پر پابندی کی تجویز دی ہے۔

آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ اور سابق عظیم لیگ اسپنر انیل کمبلے نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر یہ سفارشات وقتی طور پر لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ محفوظ انداز میں کھیل کا آغاز کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم غیرمعمولی حالات سے گزر رہے ہیں اور کرکٹ کمیٹی نے اسی کو دیکھتے ہوئے یہ سفارشات کی ہیں تاکہ کرکٹ سے منسلک ہر شخص کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے کھیل کے حسن کو برقرار رکھا جا سکے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سفارشات آئی سی سی بورڈ کو بھیج دی گئی ہیں جو 28مئی کو ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملاقات کرے گا جس میں ان سفارشات پر بات کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پیر کو آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس بھی آن لائن منعقد ہوا جس میں سابق کرکٹرز مہیلا جے وردنے، راہول ڈراوڈ، اینڈریو اسٹراس، بیلنڈا کلارک، سری لنکن ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور امپائر رچرڈ ایلنگ ورتھ نے شرکت کی۔

اجلاس میں طبی ماہرین سے مشورے کے بعد خصوصی طور پر گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی کی سفارش کی گئی اور کہا گیا کہ دیگر کھیلوں میں بھی میدان میں لعاب پر پابندی عائد کردی گئی ہے کیونکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ تھوک سے وائرس پھیل سکتا ہے۔

کمیٹی نے لعاب کی جگہ پسینے کو گیند کو چمکانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تھوک کے مقابلے میں گیند کو چمکانے کے لیے ایک محفوظ اور بہترین متبادل ہے۔

اجلاس کے دوران گیند کو چمکانے کے لیے ویسلین سمیت دیگر اشیا کے استعمال کو بھی زیر بحث لایا گیا جہاں آئی سی سی قوانین کے تحت ان اشیا کا استعمال کرنا بال ٹیمپرنگ کے زمرے میں آتا ہے اور کمیٹی نے اپنے مشاہدے میں کہا ہے کہ وقتی طور پر اس سلسلے میں قوانین میں ترمیم کئی نئی پیچیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے۔

اجلاس کے کے دوران ٹیسٹ میچز میں بھی نیوٹرل امپائرز کی جگہ مقامی امپائرز کے استعمال کی تجویز بھی پیش کی گئی کیونکہ دنیا بھر میں سفری پابندیوں کی وجہ سے امپائرز کا سفر کرنا مشکل کا سبب بن سکتا ہے۔

اس سلسلے میں نیوٹرل امپائر دستیاب نہ ہونے کی صورت میں کچھ وقت کے لیے میزبان ملک کے امپائرز کی مدد لینے کی تجویز سے اتفاق کیا گیا۔

البتہ کمیٹی میں یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ مقامی یا میزبان ملک کے امپائرز کی موجودگی سے جانبدار فیصلے ہونے کا خطرہ ہوگا اور اسی لیے کھیل کے ہر فارمیٹ میں موجودہ قوانین کے لحاظ سے ہر ٹیم کے لیے ایک اضافی ریویو کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ کھیل کو شفاف بنایا جا سکے۔

تاہم فیفا کے قوانین کے برعکس آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی نے کھیل کے لیے کسی بھی متبادل کھلاڑی کو میدان میں اتارنے کی تجویز نہیں دی۔

فیفا نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اپنے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب تمام ٹیمیں تین کی جگہ ایک میچ کے دوران پانچ متبادل کھلاڑیوں کا استعمال کر سکیں گی۔

آئی سی سی کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکتر پیٹر ہارکورٹ نے کہا کہ کورونا کا ٹیسٹ باآسانی ڈیڑھ گھنٹے میں ہو سکتا ہے لہٰذا کرکٹ جیسے کھیل میں متبادل کھلاڑی کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔

تبصرے (0) بند ہیں