معاشی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کیے لیکن وبا کی وجہ سے توازن نہیں رہا، عمران خان

اپ ڈیٹ 20 مئ 2020
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترسیلات زر میں بھی یرمعمولی کمی آئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترسیلات زر میں بھی یرمعمولی کمی آئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے انتظامی امور میں توازن رکھنے کے لیے رضاکاروں کی ٹیم تشکیل دی تاکہ پہلے سے دباؤ کا شکار اداروں کو ریلیف ملے اور انتظامیہ اپنے امور نبھائے۔

کورونا وائرس کے تناظر میں عالمی اقتصادی فورم کے 'کووڈ ایکشن پلیٹ فارم' سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مذکورہ رضاکاروں کی ٹیمیں معاشرے میں سماجی فاصلے رکھنے اور دیگر حکومتی اقدامات میں مدد کرتی ہیں۔

مزیدپڑھیں: عمران خان، ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، وائرس سے متعلق امور پر تبادلہ خیال

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے ثمرات جلد نمایاں ہونے تھے، ہم نے متعدد مشکل فیصلے لیے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے توازن برقرار نہیں رہا اور اب ہمیں کرنٹ خسارے سمیت مالی خسارے کا بھی سامنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس عالمی مسئلہ بن کر ابھرا تو اس کا ردعمل بھی عالمی نوعیت کا ہونا چاہے تھا۔

انہوں نے ممالک کے مابین رابطے کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔

وزیراعظم نے معاشی مشکلات کے تناظر میں کہا کہ ہمیں وبا کی وجہ سے کئی محاذ پر مشکلات کا سامنا ہے، عالمی معاشی منڈی میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے سے برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں برآمدات کی کمی کا سامنا ہے اور ساتھ ہی ترسیلات زر میں بھی غیر معمولی کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آگیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وبا کی روک تھام اور انسداد وبا کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) فعال ہے جس کا بنیادی مقصد وبا کے نتیجے میں کیسز میں ہونے والے اضافے کا جائزہ لینا، قرنطینہ سینٹرز کے قیام اور انہیں فعال رکھنا، وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے اقدامات اٹھانا و دیگر شامل ہیں۔

لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دہری مشکل کا سامنا ہے، اگر لاک ڈاؤن کیا تو مجموعی طور پر 15 کروڑ عوام بھوک کے ہاتھوں پریشان ہوجائیں گے اور وائرس کے نئے کیسز کو روکنے کے لیے اقدامات بھی کرنے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تقریباً ڈھائی کروڑ افراد یومیہ یا ہفتہ وار اجرت کے حامل مزدور ہیں اور اگر ملک گیر لاک ڈاؤن کرتے تو مزدوروں کے اہلخانہ بھوک سے تڑپ اٹھتے اور حکومت اس بات کی متحمل نہیں کہ طویل مدت کے لیے انہیں وسائل دے سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسین کی تیاری تک ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مزدوروں کی پریشانی کو کسی حد تک دور کرنے کی کوشش کی اور نقد رقوم کی تقسیم کا منصوبہ شروع کیا اور ڈھائی کروڑ خاندانوں میں نقد رقوم تقسیم کی۔

وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ مذکورہ اقدام جزوقتی تھا اس لیے ہم نے مراحلہ وار لاک ڈاؤن میں نرمی شروع کی تاکہ معاشی سرگرمیاں شروع ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تعمیراتی شعبے کو لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے آزاد کیا تاکہ کسی حد تک مزدوروں کی مالی پریشانی دور ہو اور معاشی سرگرمیاں شروع ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی حالت یکسر مختلف ہے

عمران خان نے کہا کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت جیسے ملکوں میں وائرس مغربی ممالک کی طرح تیزی سے نہیں پھیلا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم تعلیمی نشریات 'ٹیلی اسکول' کا افتتاح کریں گے

انہوں نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی کہ جب تک کورونا وائرس کی ویکسین تیار نہیں ہوتی ہمیں اس کے ساتھ گزرا کرنا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان ٹیلی ہیلتھ پورٹل کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ٹیلی ہیلتھ پاکستان اس وقت زبردست قدم ہے، یہ اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے ملک پر مشکل وقت آیا ہوا ہے'۔

دنیا بھر میں پھیلنے والا مہلک کورونا وائرس پاکستان میں بھی اپنے پنجے گاڑ چکا ہے اور آئے روز اس کے کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔

ملک میں اب تک مصدقہ کیسز کی تعداد 47 ہزار 259 ہوگئی ہے جبکہ اموات 1009 تک جا پہنچی ہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں 26 فروری 2020 کو کورونا وائرس کا پہلا کیس ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے بعد یہ وائرس پورے ملک میں پھیل گیا۔

دوسری جانب سندھ حکومت سمیت ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ بتدریج جاری ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر سختی عمل کرنے کی یقین دہانی پر شاپنگ مالز سمیت چھوٹی بڑی دکانیں کھول دی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں