ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد مریض ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوئے، تحقیق

اپ ڈیٹ 29 مئ 2020
کورونا کے 40 فیصد ایسے مریض تھے جنہیں دیگر بیماریاں بھی لاحق تھیں، تحقیق—فائل فوٹو: فیس بک
کورونا کے 40 فیصد ایسے مریض تھے جنہیں دیگر بیماریاں بھی لاحق تھیں، تحقیق—فائل فوٹو: فیس بک

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی بیماری کی شدت میں اگرچہ کچھ ہفتوں سے کمی دیکھی جا رہی ہے تاہم اس کے باوجود یومیہ 50 سے 80 ہزار کے درمیان نئے افراد کورونا کا شکار بن رہے ہیں اور 29 مئی کی سہ پہر تک دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 58 لاکھ سے زائد ہو چکی تھی۔

دنیا بھر میں 29 مئی کی سہ پہر تک کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 61 ہزار کے قریب جا پہنچی تھی اور سب سے زیادہ ہلاکتیں ایک لاکھ سے زائد امریکا میں ہوچکی تھیں۔

دنیا بھر میں کورونا کے باعث ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد کے حوالے سے یہ خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ وہ دوسری بیماریوں میں بھی مبتلا تھے اور اب ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ہی ہلاک ہوجاتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرنل آف ذیابطولاجیا میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ذیابطیس میں مبتلا افراد جو کورونا کا شکار ہوئے ان میں سے 10 فیصد مریض ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ہی چل بسے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے کچھ مریضوں کی حالت زیادہ خراب کیوں ہوتی ہے؟

رپورٹ کے مطابق تحقیق میں 1300 کورونا کے ایسے مریضوں کا جائزہ لیا گیا جو ذیابطیس کا بھی شکار تھے۔

ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے ان مریضوں کا ریکارڈ دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ ذیابطیس کے ہر 10 میں سے ایک مریض کا ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے ذیابطیس کے مریضوں میں سے 2 تہائی مریض مرد تھے جب کہ مرنے والے مرد و خواتین مریضوں کی اوسط عمر 70 تک تھی۔

تحقیق میں ماہرین نے بتایا کہ کورونا میں مبتلا ایسے مریضوں کی بڑھتی عمر اور ذیابطیس کی پیچیدگیوں کے باعث ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوا۔

رپورٹ کے مطابق باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) یعنی جسامت اور اضافی وزن کے حامل افراد کو ویسے ہی پیچیدہ حالات میں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑتی ہے تاہم ایسے افراد کے مرنے کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

اسی طرح تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ فرانس کے 53 ہسپتالوں میں 10 سے 31 مارچ تک آنے والے نصف کورونا کے مریضوں میں گردوں اور آنکھوں کے مسائل سمیت ان میں اعصابی مسائل بھی پائے گئے۔

مزید پڑھیں: نئے نوول کورونا وائرس کے 80 فیصد مریض اس سے بے خبر رہتے ہیں

اسی طرح کورونا کے 40 فیصد مریضوں میں دل، دماغ اور ٹانگوں کے درد اور دیگر شکایات کے مسائل بھی پائے گئے جس وجہ سے ایسے مریضوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے دوران ہی مرنے کے امکانات بھی بڑھ گئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کے 75 سال کے عمر تک کے ایسے مریض جو دیگر بیماریوں کے بھی شکار تھے ان کی موت کے امکانات 55 سال کی عمر والے مریضوں کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ تھے۔

تحقیق کے مطابق کورونا سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہر پانچویں مریض کو ہسپتال میں آنے کے ایک ہفتے بعد وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی جب کہ ہر دسواں مریض مر گیا اور ہسپتال میں داخل ہونے والے چوتھائی مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں