یورپی ممالک کی ایران کو دی گئی 'جوہری چھوٹ' ختم کرنے کے امریکی فیصلے پر تنقید

اپ ڈیٹ 30 مئ 2020
یہ منصوبے سب کے جوہری عدم پھیلاؤ کے مفادات کو فروغ دے رہے تھے، فرانس، جرمنی و برطانیہ — فائل فوٹو / اے ایف پی
یہ منصوبے سب کے جوہری عدم پھیلاؤ کے مفادات کو فروغ دے رہے تھے، فرانس، جرمنی و برطانیہ — فائل فوٹو / اے ایف پی

فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے امریکا کی جانب سے ایران پر عائد جوہری پابندیوں پر دی گئی چار میں سے تین چھوٹ ختم کرنے کے فیصلے پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق جن پابندیوں پر چھوٹ ختم کی گئی ان کے تحت روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو ایرانی شہر اراک کے ہیوی واٹر ری ایکٹر کی تبدیلی، تہران کے تحقیقی ری ایکٹر کے لیے افزودہ یورینیم کی فراہمی اور خرچ شدہ ایندھن کی بیرون ملک منتقلی پر کام کرنے کی اجازت تھی۔

تینوں یورپی ممالک نے ہفتہ کے روز اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ 'امریکا کی جانب سے یہ تین چھوٹ ختم کیے جانے کے فیصلے پر ہمیں بہت افسوس ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا

بیان میں کہا گیا کہ 'یہ منصوبے، جن کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے ذریعے توثیق کی گئی تھی، جوہری عدم پھیلاؤ سے جڑے سب کے مفادات کو فروغ دے رہے تھے اور عالمی برادری کو ایران کی جوہری سرگرمیاں خصوصی طور پر پرامن ہونے اور محفوظ نوعیت کی یقین دہانی فراہم کرتے تھے'۔

واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ایران کے صرف بوشہر نیوکلیئر پاور اسٹیشن میں کام کرنے کی چھوٹ میں توسیع کی گئی ہے۔

انہوں نے ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے 2 عہدیداروں ماجد آغائی اور امجد سازگار پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، جو ان کے مطابق یورینیم کی افزودگی میں استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تیاری میں ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی پابندیوں پر جوہری معاہدے کے خاتمے سمیت کئی مواقع ہیں، ایران

خیال رہے کہ 2018 میں ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کے بعد تہران معاہدے کے برخلاف اقدامات اٹھا رہا ہے اور اس نے ہزار سے زائد سینٹری فیوجز میں یورینیم گیس داخل کرنے کا آغاز کردیا ہے۔

ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر یورپ اسے امریکی پابندیوں سے بچنے کا راستہ بتائے تو وہ اپنے ان اقدامات سے پیچھے ہٹ جائے گی۔

ایران جوہری معاہدے کے تحت یورینیم کی افزودگی کی 3.67 فیصد حد کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے 4.5 فیصد تک افزودگی کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں