’وزیراعظم نے چینی بحران میں ملوث افراد کےخلاف بلاامتیاز کارروائی کی ہدایت کی ہے‘

اپ ڈیٹ 31 مئ 2020
کورونا کے خلاف صوبائی حکومتوں کے تعاون کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے، وزیر خارجہ — فوٹو: ڈان نیوز
کورونا کے خلاف صوبائی حکومتوں کے تعاون کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے، وزیر خارجہ — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے چینی بحران کمیشن کی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی اور وزیراعظم عمران خان نے بلاامتیاز و تفریق ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فرانزک رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا، جو ذمہ دار ہے وہ جواب دہ ہے، ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

مزید پڑھیں: چینی بحران رپورٹ شہباز شریف، شاہد خان عباسی کے خلاف چارج شیٹ ہے، شہزاد اکبر

واضح رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ 4 اپریل کو عوام کے سامنے پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔

فرانزک رپورٹ کے بارے میں معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بتایا تھا کہ چینی کی پیداوار میں 51 فیصد حصہ رکھنے والے 6 گروہ کا آڈٹ کیا گیا جن میں سے الائنس ملز، جے ڈی ڈبلیو گروپ اور العربیہ مل اوور انوائسنگ، دو کھاتے رکھنے اور بے نامی فروخت میں ملوث پائے گئے۔

‘کورونا کی وجہ سے بجٹ پر منفی اثرات پڑیں گے‘

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی منڈی میں بحران کا سلسلہ جاری ہے جس کے اثرات پاکستان پر بھی نمایاں ہیں، تاہم بجٹ میں متوسط اور غریب آدمی کے لیے ریلیف دینے کی پہلے بھی کوشش تھی اور اب دگنی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں برآمدات اور ترسیلات زر میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور یقینی طور پر اس کے منفی اثرات بجٹ پر بھی پڑیں گے۔

کورونا وائرس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وبا کے خلاف صوبائی حکومتوں کے تعاون کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق صوبائی حکومتوں کا تعاون درکار ہے اور کل (یکم جون) ہونے والے اجلاس میں تمام وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ازخود قرنطینہ کی اجازت دیے جانے کا امکان ہے تاکہ دوسرے ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی اور قرنطینہ سے متعلق امور احسن طریقے سے پورے ہوسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں کیسز 70 ہزار سے بڑھ گئے، اموات 1500 سے متجاوز

وزیر خارجہ نے کہا کہ صوبائی تعاون کے بعد مختلف ایئر پورٹس کوکھولا گیا لیکن صوبائی حکومتیں اپنی صلاحیت کو مزید بڑھانے کی کوشش کریں۔

خیال رہےکہ وفاقی حکومت نے پاکستان سے بین الاقوامی (آؤٹ باؤنڈ) فلائٹ آپریشن بحال کردیا تھی۔

سی اے اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ گوادر اور تربت کے سوا ملک بھر کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے آؤٹ باؤنڈ فلائٹ آپریشن کی اجازت ہوگی۔

’اقلیتی برادری ہمارا فخر ہے‘

شاہ محمود نے بین المذاہب ہم آہنگی سے متعلق کہا کہ موجودہ حکومت نے اقلیتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے جس کی سربراہی ممتاز ہندو تاجر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی کمیشن کے معاملے میں رہنمائی فرمائی جس کا مقصد پاکستان میں مذہبی اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کرنا اور اعتماد دلانا ہے کہ پوری مسلمان برادری ان کے حقوق کی محافظ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اقلیتی برادری ہمارا فخر ہے، ہندو کمیونٹی کے پاس بھارت جانے کا موقع تھا لیکن انہوں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن ملک میں اقلیتوں کے مسائل کو سنے اور اس ضمن میں سفارشات پیش کرے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام ممکنہ وسائل اختیار کرکے اقلیتی برادری کے مسائل دور کرے۔

مزید پڑھیں: اقلیتی حقوق کمیشن کا وزارت مذہبی امور پر عدم تعاون کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کرتارپور راہداری سمیت تمام اقلیتی مذہبی مقامات کو تحفظ دیا اور کاش بھارتی مسلمان یہ کہہ سکتے کہ صدیوں پرانی بابری مسجد محفوظ ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہندوتوا‘ نظریات کی حامی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جی پی) سرکار نے تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ اور بھارتی میڈیا خاموش تماشائی بنا رہا اور ہندوتوا نظریات کی حامل حکومت کے سامنے ہار مان لی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت کو بھی احساس ہو رہا ہے کہ بھارت میں بنگالیوں کے حق کا دفاع نہیں کرسکے، نیپال سے بھی آوازیں آرہی ہیں کہ بھارت نے ہمارے علاقوں میں قبضہ کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین سے سرحدی تنازع: بھارت نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی

انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر، چین لداخ اور نیپال کالا پانی کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ ہے بھارت کا چہرہ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے متنازع مقام لداخ میں غیرقانونی تعمیرات شروع کی، وہ 2022 کے منصوبے کی تکیمل چاہتا تھا جس میں ایئرپورٹ اور سڑکیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے متعدد مرتبہ بھارت کو گفت و شنید سے مسئلے کو حل کرنے کی پیشکش کی لیکن بھارت نے چالاکی سے لداخ میں تعمیراتی کام کرنے کی کوشش کی اور پکڑا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب چین نے ردعمل دکھایا تو بھارت خاموشی سے دم دبا کر بیٹھ گیا۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت کی فوج لداخ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی افواج لداخ کی وادی گالوان میں خیمہ زن ہیں اور ایک دوسرے پر متنازع سرحد پار کرنے کا الزام عائد کر رہی ہیں۔

نئی دہلی میں بھارتی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ چین کی جانب سے تقریباً 80 سے 100 ٹینٹ نصب کردیے گئے ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے بھی 60 خیمے لگائے گئے ہیں۔

’اپوزیشن تنقید تنقید نہ کھیلے، تجاویز تجاویز بھی کھیلے‘

ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے معاملے پر اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا لیکن اپوزیشن نے صرف تنقید پر زور رکھا اور کوئی ایک تجویز بھی پیش نہیں کی۔

مزید پڑھیں: یوم تکبیر: پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 22 برس ہوگئے

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نیشنل کوآرڈینیشن فورم بنایا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں لیکن تجاوز پیش نہیں کی جارہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن صرف تنقید تنقید نہ کھیلے تجویز تجویز بھی کھیلے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو نے ان کے ماموں کے گھر میں بیٹھ کر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر پاکستان ایٹمی قوت بنا تو اس کا پورا سہرا پاکستانی قوم کو جاتا ہے، افواج پاکستان کو جاتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں