'جعلی' ڈومیسائلز: پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کا کورونا میں کمی کے بعد دھرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 31 مئ 2020
سوشل پر جعلی ڈومیسائلز کی شکایات کے بعد چیف سیکریٹری سندھ نےتحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی تھی— فائل فوٹو:ڈان
سوشل پر جعلی ڈومیسائلز کی شکایات کے بعد چیف سیکریٹری سندھ نےتحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی تھی— فائل فوٹو:ڈان

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی محمد بخش خان مہر نے صوبے کے غیر رہائشی افراد کو جاری کیے گئے جعلی ڈومیسائل اور پرمنینٹ ریذیڈنس سرٹیفکیٹ (پی آر سی) کی مذمت کی اور کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے بعد دھرنا دینے سے متعلق آگاہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خان گڑھ میں واقع اپنی رہائش گاہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس 'شرمناک عمل' میں ملوث افراد ڈاکوؤں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ وہ سندھ کے جوانوں کے ملازمت کے حق پر ڈاکا ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف محکموں کے عہدیداران بھی اس بےرحمانہ ڈکیتی میں ملوث ہیں جبکہ ضلع گھوٹکی کے صنعتی یونٹس میں بھی مقامی افراد کو نظر انداز کیا گیا۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل رکھنے والے افراد کا جلد احتساب کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کا 'جعلی' ڈومیسائل، پی آر سی پر بھرتیوں کی تحقیقات کا مطالبہ

خیال رہے کہ سوشل پر جعلی ڈومیسائلز کی شکایات کے بعد چیف سیکریٹری سندھ نے معاملے کی تحقیقات اور قانونی کارروائی سے متعلق تجاویز کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے 28 مئی سے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

علاوہ ازیں جیکب آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے طلبا ونگ نے بھی جعلی ڈومیسائلز اور پی آر سیز کے اجرا کے خلاف ریلی نکالی۔

انہوں نے سٹیزن شپ کے قانون اور سندھ ریذیڈینشل رولز کی خامیوں کی نشاندہی بھی کی۔

جامشورو میں سول سوسائٹی کے اراکین کی جانب سے صوبے بھر کے تقریبا تمام اضلاع میں جعلی ڈومیسائلز اور پی آر سیز کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

انہوں نے متعلقہ حکام سے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے جعلی ڈومیسائل مسترد کرنے اور ملازمتوں سےبرخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔

بدین میں نوجوان سجاگ تحریک کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا، مظاہرین نےکہا کہ محکمہ ریونیو کے کرپٹ افراد اس شرمناک عمل میں ملوث ہیں جس کے باعث تعلیم یافتہ نوجوان اپنے علاقوں میں ملازمت سے محروم ہیں۔

مبینہ جعلی ڈومیسائلز کی تحقیقات

خیال رہے کہ 28 مئی کو 3 رکنی کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کے دفتر پہنچ کر ضلع یا صوبے کے غیر رہائشی افراد کو مبینہ ڈومیسائل کے اجرا کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کی جانب سے سندھ بورڈ آف ریونیو کے سینئر رکن قاضی شاہد پرویز کی سربراہی میں تشکیل کردہ کمیٹی کو سندھ کے مختلف اضلاع میں جاری کیے گئے ڈومیسائل کے ریکارڈ کی جانچ اور اسکروٹنی کا اختیار دیا گیا تھا۔

کمیٹی میں سیکریٹری آف سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر سعید احمد منگنیجو اور ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ بورڈ آف ریونیو نذیر احمد شاہ شامل ہیں۔

اس سلسلے میں کمیٹی اراکین نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون کے ہمراہ ڈومیسائل برانچ کا دورہ کیا تھا اور متعلقہ عملے کے بیان ریکارڈ کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے تین سو ملازمین جعلی ڈگری پر برطرف

ساتھ ہی گزشتہ 2 سالوں میں جاری کیے گئے 21 ہزار ڈومیسائلز کو اسکروٹنی کے لیے تحویل میں لیا گیا تھا۔

قاضی شاہد پرویز نے کہا تھا کہ ابتدائی طور پر 250 مشتبہ ڈومیسائلز کی شناخت ہوئی ہے جبکہ ان میں سے ایک کے جعلی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

معاملے کو حساس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا اور ٹوئٹر پر شکایات سامنے آنے کے باعث حکومت سندھ نے کمیٹی تشکیل دی تھی، اس سلسلے میں کچھ سماجی کارکن کمیٹی کے سامنے پیش بھی ہوئے تھے لیکن وہ کوئی ٹھوس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر سعید احمد منگنیجو نے کہا تھا کہ کمیٹی مشتبہ کیسز کے قومی شناختی کارڈز، تعلیمی اور رہائشی سرٹیفکیٹس کی اسکروٹنی کرے گی اور جعلی ڈومیسائلز کے اجرا کی روک تھام کے لیے ٹھوس تجاویز پر مبنی رپورٹ تیار کرے گی۔

'تحقیقات کیلئے 7 روز بہت کم ہیں'

اگلے روز سندھ بورڈ آف ریونیو کے سینئر رکن اور صوبے کے غیر رہائشی افراد کو ڈومیسائلز کے اجرا کی تحقیقات کرنے والی 3 رکنی کمیٹی کے سربراہ قاضی شاہد پرویز نے کہا تھا کہ اس حوالے سے رپورٹ مرتب کرنے کے لیے7 دن بہت کم ہیں، اس دوران کمیٹی صرف کچھ ابتدائی معلومات جمع کرسکتی ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اس محدود مدت میں کمیٹی کشمور، جامشورو، سانگھڑ، نوشہرو فیروز اور کراچی کے ایک، ایک ضلع کا دورہ کرے گی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی سندھ میں ایک اور صوبہ بنانے کی مخالفت

انہوں نے کہا تھا کہ جن اضلاع سے شکایات موصول ہوئیں کمیٹی ان پر توجہ مرکوز کرے گی۔

مقاضی شاہد پرویز نے کہا تھا کہ مشتبہ ڈومیسائلز کی اسکروٹنی کے بعد جعلی ثابت ہونے کی صورت میں کمیٹی انہیں منسوخ کرنے کی سفارش کرے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک ہزار 512 ڈومیسائلز کی اسکروٹنی کے بعد 42 ڈومیسائلز مشتبہ پائے گئے لیکن تصدیق کیے بغیر اس مرحلے پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

کمیٹی سربراہ نے کہا تھا کہ جمعے کے روز سول سوسائٹی کے کارکنوں نے 60 مبینہ جعلی ڈومیسائلز کی فہرست فراہم کی تھی جن کی جانچ کی جائے گی۔

ایم کیو ایم کا بھرتیوں کی تحقیقات کا مطالبہ

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) نے وزیراعظم عمران خان سے جعلی ڈومیسائلز اور پی آر سیز کی بنیاد پر کراچی اور حیدرآباد کے غیر رہائشی افراد کی بھرتیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

ایم کیو ایم پاکستان سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت پر سرکاری ملازمتوں میں شہری آبادی کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتی ہے۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے ایک رہنما نے سندھ ہائی کورٹ میں تحریری درخواست دائر کی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ جعلی ڈومیسائلز اور پی آر سیز کے اجرا سے صوبے میں ملازمتیں فروخت کی جارہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں