پاکستان کے نظام تعلیم پر وائرس کے اثرات، ورلڈ بینک کا 20 کروڑ ڈالر قرض دینے کا امکان

اپ ڈیٹ 10 جون 2020
ورلڈ بینک کی ایک ٹیم نے قومی ترجیحات کا تعین کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ اے ایف پی:فائل فوٹو
ورلڈ بینک کی ایک ٹیم نے قومی ترجیحات کا تعین کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ اے ایف پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: عالمی بینک نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اداروں، نظام تعلیم پر بیرونی دباؤ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پالیسیوں، تعاون کو مضبوط بنانے اور ملک کے پسماندہ اضلاع میں معیاری تعلیم تک رسائی بڑھانے کے لیے ایک پروگرام کی تیاری شروع کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قابل اعتماد ذرائع کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ اس پروگرام کے لیے بینک 20 کروڑ ڈالر کی مالی معاونت فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں اسکول نہ جانے والے بچوں کے لیے بہتر ہم آہنگی اور جدید متبادل کے علاوہ ردعمل، بحالی اور لچک پر توجہ دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی خطرناک ترین علامات میں ایک چیز مشترک

اس سلسلے میں ورلڈ بینک کی ایک ٹیم نے قومی ترجیحات کا تعین کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا شروع کردیا ہے کیونکہ وہ فی الحال کورونا وائرس کے معیار تعلیم کی فراہمی کی صلاحیت پر ہونے والے طویل المدتی اثرات کا اندازہ نہیں لگاسکے ہیں۔

اس منصوبے کے بارے میں ورلڈ بینک کے ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سرکاری تعلیمی حکمت عملیوں میں وبائی امراض کے ردِ عمل، تعلیم پر معاشرتی و معاشی اثر کو کم کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات اور مستقبل کی ہنگامی صورتحال کے لیے تیاریوں میں اضافہ کرنے کے لیے ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوگی۔

کورونا وائرس کے ممکنہ معاشی اثرات ملک کے سب سے پسماندہ اضلاع کے لیے دستیاب وسائل کو کم کردیں گے جس سے تعلیمی اخراجات اور تعلیمی نتائج کے حوالے سے علاقائی فرق میں مزید اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں ایک دن میں ریکارڈ 5 ہزار سے زائد کیسز سامنے آگئے، مزید 75 اموات

دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ وبائی بیماری سے پہلے ہی پاکستان میں نظام تعلیم کو رسائی، معیار اور انتظامات میں کافی مشکلات کا سامنا تھا۔

اس وبائی مرض سے پہلے ملک میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی دنیا میں دوسری سب سے بڑی تعداد تھی جس کا تخمینہ 2 کروڑ 28 لاکھ بچوں (یا تمام 5 کروڑ 15 لاکھ بچوں میں سے 44 فیصد) ہے جو ابتدائی یا ثانوی تعلیم حاصل نہیں کررہے ہیں۔

غربت: 10 سال کی عمر کے 75 فیصد بچے اپنے عمر کے مطابق مواد کو پڑھ نہیں سکتے اور نہ اس کے بارے میں سمجھ سکتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ دہرانے اور یا د رکھنے کی شرح میں بھی تعلیمی نظام انتہائی غیر مؤثر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں