برازیل نے کورونا کیسز چھپانے کیلئے ویب سائٹ سے ڈیٹا ہٹا دیا

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
برازیل میں عوام صدر جیئر بولسونارو اور نسل پرستی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
برازیل میں عوام صدر جیئر بولسونارو اور نسل پرستی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

برازیلین حکومت نے ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز کے باعث ویب سائٹ پر کورونا وائرس سے مرنے اور متاثر ہونے والے افراد کی تعداد کی اشاعت روک دی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد وائرس کے اصل پھیلاؤ کو چھپانا ہے۔

وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے برازیلین صدر جیئر بولسونارو کو مستقل تنقید کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے کورونا کو وبا ماننے سے انکار کرتے ہوئے معمولی نزلہ زکام قرار دیا تھا اور ماسک پہننے یا سماجی فاصلہ برقرار رکھنے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: عالمی سطح پر کورونا وائرس کیسز کی تعداد 70 لاکھ کے قریب پہنچ گئی

کورونا وائرس سے عالمی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور 69 لاکھ سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔

برازیل میں وائرس سے اب تک 34 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 6 لاکھ 15ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں جو امریکا کے بعد کسی بھی ملک میں متاثرہ افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

اموات کے معاملے میں بھی برازیل میں امریکا اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

برازیل کی وزارت صحت نے ملک کی ویب سائٹ کو بند کردیا ہے جس پر ملک کی ہر ریاست کے کیسز اور اموات کے ہفتہ وار اور ماہانہ اعدادوشمار درج تھے۔

یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن سمیت امریکا بھر میں نسل پرستی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

اس کے بجائے وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے دوران رپورٹ ہونے والے کیسز اور اموات کی تفصیلات بتائیں گے اور صدر بولسونارو نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی اعدادوشمار اصل صورتحال کا احاطہ نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجموعی کیسز ملک کی موجودہ صورتحال کی اصل منظر کشی نہیں کرتے اور دیگر اقدامات جاری ہیں تاکہ کیسز کی رپورٹنگ اور تشخیص کا معاملہ بہتر بنایا جا سکے۔

ویب سائٹ کو جمعہ کو ہٹایا گیا تھا اور ہفتے کو جب بحال کیا گیا تو اس پر صرف 24 گھنٹوں کے اعدادوشمار موجود تھے جس کے مطابق 24 گھنٹے میں 27 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 304 لوگ وائرس سے ہلاک ہوئے۔

ماہرین صحت نے کہا کہ ملک میں 6 لاکھ سے زائد کیسز کے باوجود برازیل میں وبا میں کمی کا کوئی امکان نہیں کیونکہ یہ ابھی اپنی انتہا سے کافی دور ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت 17 جون کو سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن جائے گا

صدر کے مضحکہ خیز بیانات اور ان سے اختلاف کرتے ہوئے وزارت صحت کے دو اہم اراکین اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔

ملک میں بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود برازیلین صدر کی غیرسنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ مختلف ریاستوں میں کیے جانے والے لاک ڈاؤن اور دیگر اقدامات میں نرمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

صدر بولسونارو نے گورنر اور میئرز پر الزام عائد کیا کہ وہ اس معاملے کو اپنے سیاسی فواد کے لیے استعمال کررہے ہیں کیونکہ سخت لاک ڈاؤن کے حامی اکثر افراد ان کی حکومت کے مخالفین ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں