ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ پر پاکستان کا احتجاج،سینیئر بھارتی سفارتکار دفترخارجہ طلب

اپ ڈیٹ 10 جون 2020
سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا گیا۔ فائل فوٹو:سہیل یوسف
سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا گیا۔ فائل فوٹو:سہیل یوسف

بھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے9 جون کو قابض بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے جندروٹ سیکٹر میں جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں دو خواتین سمیت 4 بے گناہ شہری شدید زخمی ہو گئے تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا اور کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی سینئر سفارت کار دفتر خارجہ طلب، ایل او سی پر فائرنگ کی مذمت

احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹرٹیجک غلطی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق بھارت نے رواں سال کے دوران 1296 مرتبہ بلااشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں جس میں 7 شہر ی شہید اور 98 زخمی ہوئے ہیں۔

بھارتی سفارتکار کو آگاہ کیا گیا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافہ سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔

بھارت پر زوردیا گیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کرائے، بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے، ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یو این ایم او جی آئی پی) کو اپنا کردارادا کرنے کی اجازت دے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کےمطابق 'بھارتی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی سے منسلک جندروٹ سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی فوج کی ڈیرا شیرخان، سندھارا اور بمروچ گاؤں میں بلاامتیاز فائرنگ کے نتیجے میں 2 خواتین اور 2 بچے شدید زخمی ہوئے'۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، بھارتی ناظم الامور دفترخارجہ طلب

خیال رہے کہ 5 جون کو پاک فوج نے ایل او سی کے قریب پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے ایک اور بھارتی کواڈ کاپٹر (جاسوس ڈرون) کو مار گرایا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جاسوس ڈرون ایل او سی کے ساتھ خنجر سیکٹر میں گرایا گیا اور اس اشتعال انگیزی کے دوران بھارتی کواڈ کاپٹر جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود میں 500 میٹر تک گھس آیا تھا۔

اس ضمن میں بتایا گیا تھا کہ ’پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رواں سال کا 8 واں بھارتی جاسوس ڈرون مار گرایا ہے‘۔

بھارتی فوج نے 20 مئی کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں مارٹر گولے اور خودکار ہتھیار استعمال کرتے ہوئے سیزفائر کی خلاف ورزی کی اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کھانی اور اوولی گاؤں میں بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے 3 معصوم شہری شدید زخمی ہوئے، جنہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جارہی جارہی ہیں۔

بعد ازاں بھارت کے سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

اس سے قبل 17 مئی 2020 کو بھارتی فورسز کی جانب سے کی گئی بلا اشتعال فائرنگ سے جیجوٹ گاؤں کے 37 سالہ رہائشی محمد شفیع شدید زخمی ہوگئے تھے۔

اسی طرح 7 مئی کو ایل او سی سے ملحق نیزاپور اور رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 معصوم شہری زخمی ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں