ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے پاکستان کی پہلی کووِڈ ٹیسٹنگ کٹ کی منظوری دے دی۔

پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے کٹ مارچ میں تیار کی تھی جسے این کووِ کٹ کا نام دیا گیا۔

اب اسے استعمال کرنے کی منظوری ڈریپ نے اس وقت دی جب اس کے لیبارٹری ٹرائلز میں کامیاب تجربات کیے گئے۔

نسٹ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے ایک ٹوئٹ میں اس کی تصدیق کی۔

وفاقی وزیر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا 'ہمیں آپ لوگوں پر فخر ہے اس سے کووِڈ ٹیسٹ کی لاگت میں کمی آئے اور درآمدی بل میں بھی بچت ہوگی'۔

نسٹ کے مطابق اس کٹ سے لیبارٹری میں 330 نمونوں پر کامیاب ٹرائلز کیے گئے۔

مالیکیولر ڈائیگنوسٹک کٹ ہدف کے لیے حساس اور بہت جلد درآمدی کٹس کے مقابلے میں بہت کم قیمت میں دستیاب ہوگی۔

مارچ میں یونیورسٹی نے بتایا تھا کہ اس کٹ کی تیاری میں کامیابی چین کے ووہان انسٹیٹوٹ آف وائرلوجی، جرمنی کے ڈی زی آئی ایف، امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی اور آرمڈ فورسز انسٹیٹوٹ آف پیتھالوجی راولپنڈی کے تعاون سے حاصل کی گئی۔

کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے نسٹ کی تیار کردہ ٹیسٹنگ کٹس کی لاگت درآمدی کٹس کے مقابلے میں ایک چوتھائی کم ہوگی۔

نسٹ کے مطابق ان کٹس میں روایتی اور رئیل ٹائم پولیمر چین ری ایکشن (پی سی آر) طریقہ کار شامل ہے، جن کی مدد سے موثر طریقے سے مریضوں کے نمونوں اور لیبارٹری کنٹرولز کو ٹیسٹ کیا جاسکے گا۔

نسٹ کے عطا الرحمن اسکول آف اپلائیڈ بائیو سائنز کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر انیلا اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی زوہیب کی ٹیم نے اس کٹس کی تیاری میں کامیابی حاصل کی۔

یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ بہت جلد بڑے پیمانے پر پیداوار ایک منتخب فارماسیوٹیکل کمپنیہی کے ذریعے ڈریپ کی جانب سے کمرشل پروڈکشن کی منظوری دیئے جانے کے بعد شروع کردی جائے گی۔

اس کٹ کی قیمت تو نہیں بتائی گئی مگر ایک اندازے کے مطابق یہ 2 ہزار روپے ہوسکتی ہے جبکہ اس وقت چین سے درآمد شدہ ایک کٹ کی قیمت 8 ہزار روپے کے قریب ہے۔

کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے مریض کے حلق اور ناک سے بلغم کا نمونہ لیا جاتا ہے جسے لیبارٹری میں پولیمریز چین ریکٹشن کے ذریعے زیادہ کرکے وائرس کے ہونے یا نہ ہونے کا بتایا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں