وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے مالی سال 21-2020 کا بجٹ قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کے نعروں گونج اور ڈیسک کی تھاپ میں پیش کیا۔

حماد اظہر نے کہا کہ حکومت توسیعی مالی پالیسی پیش کرنے جارہی ہے جو گزرے ہوئے مالی سال میں کورونا وائرس سے متاثرہ معیشت کے بعد وقت کی ضرورت ہے۔

توسیعی پالیسی کا مطلب ہے کہ حکومت انفرادی اور کاروباروں پر اخراجات بڑھانے کے لیے معاشی ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے جو ٹیکسوں میں کمی ہوسکتی ہے تاکہ گھرداری اور کاروبار سے زیادہ سرمایہ حاصل ہو یا بچت کی حوصلہ شکنی کے لیے شرح سود میں کمی کی کوشش یا دونوں راستے ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلان

وفاقی وزیرنے نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث شرح سود میں 13.25 سے 8 فیصد تک تین ماہ کے دوران کمی کی۔

حکومت ایک طرف ٹیکس سے بڑے پیمانے پر سرمایہ حاصل کرنا چاہتی ہے اور دوسری طرف عارضی سرمایے کو بھی بڑھانا چاہتی ہے۔

حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں بجٹ 21-2020 میں ٹیکس یا ڈیوٹیز میں دیے گئے استثنیٰ کی فہرست کو ہم یہاں اجاگر کریں گے۔

بجٹ میں مندرجہ صنعتوں کے خام مال کو کسٹمز کی ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جس کےنتیجے میں یہ اشیا مکمل طور پر ڈیوٹی فری ہوں گی۔

اشیا مندرجہ ذیل ہیں:

  • کیمکلز
  • چمڑا
  • ٹیکسٹائل
  • فرٹیلائزرز

یہ بھی پڑھیں:بجٹ سے متعلق تجزیہ کاروں کا ملا جلا رد عمل

حکومت کے مطابق یہ استثنیٰ تقریباً 20 ہزار کے قریب اشیا پر ہوگا جو صنعتوں میں خام مال کے طور پر استعمال ہوتی ہیں جن میں سے 20 فیصد درآمدات میں شامل ہیں۔

اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں بالترتیب 20 فیصد، 16 فیصد، 11 فیصد، 3 فیصد دے 11 فیصد کمی اس خام مال میں کی گئی ہے جو ربڑ، بلیچنگ اور دیگر مقامی طور پر تیار ہونے والی اشیار میں استعمال ہوتا ہے۔

سیلز ٹیکس

حکومت نے ریٹیلرز کے لیے 14 فیصد سے 12 فیصد تک سیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز پیش کی ہے جس سے عام دکان داروں کو اس صورت میں فائدہ ہوگا اگران کا نظام لین دین کے لیے کمپیوٹرائزڈ ہو۔

وزیر کا کہنا تھا کہ یہ حکومت عام لوگوں کو ریلیف دینے اور دستاویزی معیشت پر یقین رکھتی ہے۔

ریستوران

کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہونے والی ریستوران اور ہوٹل کی صنعت کو نظر میں رکھتے ہوئے حکومت نے ٹیکس میں کمی کی تجویز پیش کی ہے۔

حکومت نے اس صنعت کو اپریل سے ستمبر کے دوران 6 ماہ کے لیے ٹیکس میں 1.5 فیصد سے اعشاریہ 5 فیصد کمی تجویز کی ہے۔

بچوں سے متعلق غذائی اشیا

—فائل/فوٹو:ڈان
—فائل/فوٹو:ڈان

جینیاتی طور پر مسائل کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی خاص غذاؤں کو قیمتوں میں کمی لیے تمام ڈیوٹیز اور درآمدی ٹیکسز سے منہاٰ قرار دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے تحت پاکستان میں تیار ہونے والی بچوں کی غذائی اشیا اور حاملہ خواتین کے لیے بننے والی دیگر اشیا کے خام مال پر بھی حکومت نے کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔

کووڈ-19 کٹس

حکومت نے کورنا وائرس اور کینسر کی تشخیصی کٹس کو تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا کے بعد معیشت کے آغاز کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں، تاجر رہنما

ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ

مندرجہ ذیل شعبوں سے براہ راست ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کردیا گیا ہے۔

بیرون ملک سے تعلیم سے متعلق اخراجات پر پیشگی ٹیکس وصولی

  • اسٹیل اور یونٹس پر ٹیکس

  • پنشن فنڈ پر ودہولڈنگ ٹیکس

  • تقریبات اور سماجی مواقعوں پر پیشگی ٹیکس

  • آرکیٹکٹ، ڈیلرز اور کمیشن ایجنٹس پر پیشگی ٹیکس

  • تمباکو پر پیشگی ٹیکس

تبصرے (0) بند ہیں