آئندہ مالی سال میں 22 کھرب روپے سے زائد کا غیر ملکی قرض لینے کا تخمینہ

اپ ڈیٹ 13 جون 2020
سرکاری اداروں، وزارتوں اور کارپوریشنز  کے لیے  66 ارب 82 کروڑ روپے قرض لینے کا تخمینہ لگایا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
سرکاری اداروں، وزارتوں اور کارپوریشنز کے لیے 66 ارب 82 کروڑ روپے قرض لینے کا تخمینہ لگایا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے آئندہ مالی سال میں غیر ملکی قرضوں اور گرانٹس پر انحصار میں کمی کا فیصلہ کرتے ہوئے گزشتہ مالی سال کے 30 کھرب 30 ارب روپے کے مقابلے میں 22 کھرب 20 ارب روپے قرض لینے کا تخمینہ لگا رکھا ہے۔

گزشتہ مالی سال میں حکومت نے غیر ملکی ڈونرز اور ممالک سے 30 کھرب 30 ارب روپے کے قرض اور گرانٹس حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا تھا۔

تاہم سال کے اختتام تک بیرونی قرضہ 22 کھرب 70 ارب روپے تھا۔

جاری مالی سال میں حکومت نے بجٹ میں تعاون کے لیے غیر ملکی قرض میں اضافے کا تخمینہ 25 کھرب 2 ارب روپے لگایا تھا لیکن کئی طے شدہ اقدامات مکمل نہیں ہوسکے۔

مزید پڑھیں: حکومت کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ میں ریکارڈ اضافہ

ابتدائی منصوبوں کے برعکس حکومت نے 450 ارب روپے کے یورو بانڈ جاری نہیں کیے تاہم آئندہ مالی سال سے حکومت ان بانڈز سے 247 ارب 50 کروڑ روپے بڑھانے کا ارادہ کررہی ہے۔

اسی طرح جاری مالی سال میں 'دوست ممالک سے بجٹ تعاون' کی مد میں طے شدہ 750 ارب کا بہاؤ بھی لیا گیا جبکہ آئندہ مالی سال میں حکومت ایسے کسی تعاون کا ارادہ نہیں رکھتی۔

مزید برآں سعودی تیل مرکز کے تحت طے شدہ 480 ارب روپے میں سے صرف 183 ارب 48 کروڑ روپے استعمال کیے گئے، مالی سال 21-2020 میں حکومت کا سعودی تیل مرکز سے 165 ارب روپے استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔

دوسری جانب جاری مالی سال میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بجٹ تعاون کے لیے لیا جانے والا قرض 357 ارب 45 کروڑ روپے کے ہدف سے بڑھ کر 456 ارب 65 کروڑ روپے ہوگیا تھا۔

آئندہ مالی سال میں حکومت نے آئی ایم ایف سے بجٹ تعاون کی مد میں 211 ارب 6 کروڑ روپے قرض لینے کا تخمینہ لگایا ہے۔

علاوہ ازیں آئندہ مالی سال میں دیگر قرض کے منصوبوں میں اسلامی ترقیاتی بینک سے 165 ارب روپے اور مختلف کمرشل بینکوں سے 647 ارب 21 کروڑ روپے قرض کا منصوبہ شامل ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق غیرملکی یا بیرونی مالی معاونت کا مقصد ملک میں معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

چونکہ کئی ترقی پذیر ممالک کے پاس تعلیم یا ٹرانسپورٹ کا نظام یا صاف پانی کے نظام کے لیے وافر فنڈز نہیں ہوتے لہٰذا یہ غیرملکی قرضے پیداواری صلاحیت میں اضافے، قرض اور سود کی ادائیگی میں مدد کرتے ہیں۔

تاہم اگر یہی قرضے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی فنانسنگ میں استعمال ہوں تو یہ معاشی ترقی میں کردار ادا نہیں کرتے بلکہ بوجھ بن جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ-19 کے باوجود بجٹ کے اہداف قابل حصول ہیں، مشیرخزانہ

وزارت خزانہ نے کہا کہ اگر قرضوں کا تعمیری یا مؤثر طریقے سے استعمال نہ ہو تو ترقی پذیر ممالک کے مالی بحران کا سامنا کرنے یا قرضوں میں پھنسنے کا امکان ہوتا ہے۔

وفاقی حکومت نے سرکاری اداروں، وزارتوں اور کارپوریشنز کے لیے رواں مالی سال کے 143 ارب 13 کروڑ روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال میں 66 ارب 82 کروڑ روپے قرض لینے کا تخمینہ لگایا ہے۔

تاہم صوبوں نے رواں مالی سال میں لیے گئے 71 ارب 60 کروڑ روپے کے مقابلے میں غیر ملکی قرضوں کا ہدف کا 151 ارب 33 کروڑ روپے تک تخمینہ لگایا ہے۔

اسی طرح صوبوں کی جانب سے آئندہ مالی سال میں غیر ملکی ذرائع سے 15 ارب ایک کروڑ روپے گرانٹ لینے کا امکان ہے جبکہ وفاقی وزارتوں اور خود مختار اداروں کی جانب سے مختلف منصوبوں کے لیے 5 ارب روپے کی گرانٹس حاصل کرنے کا امکان ہے۔


یہ خبر 13 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں