وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بجٹ کو 'حقیقت پسندانہ' قرار دیا لیکن تسلیم کیا کہ حکومت کے لیے اس کا حصول کووڈ-19 کی وبا پر منحصر ہے۔

نجی ٹی وی جیونیوز میں میزبان شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کے دوران عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ 'ہمارے اہداف حقیقت پسندانہ ہیں لیکن بڑے پیمانے پر غیریقینی ہے، اگر کورونا وائرس قابو سے باہر ہوتا ہے اور دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ ہوتا ہے تو ہمارے سامنے مختلف حالات ہوں گے'۔

مزید پڑھیں:71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات کے باعث اس وقت حکومت کی ترجیح ٹیکس کا حصول نہیں ہے بلکہ 'ہماری ترجیح عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، اسی لیے ہم نے کوئی ٹیکس نہیں لگایا'۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اگر کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالات بہتر ہوتے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ حکومت اگلے مالی سال کے اپنے اہداف حاصل کرپائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہماری معیشت دو ماہ بعد ٹھیک ہوتی ہے تو ہم توقع کرسکتے ہیں کہ ہم اہداف حاصل کرسکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ زراعت اور پیداواری شعبے میں بہتری سے حکومت مجموعی طور پر بہتری لانے کے قابل ہوگی۔

مشیر خزانہ نے نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی دیگر معیشتوں میں غیریقینی کے اثرات ہماری معیشت پر بھی ہیں، 'اگر ان کی معیشتیں بہتر ہوتی ہیں توہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا اور اس کے بھی ہماری معیشت پر اثرات ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کیلئے بجٹ میں 650 ارب روپے مختص

قرضوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'ہم جتنا ممکن ہو کم سے کم قرضے لینے کی کوشش کریں گے جو بنیادی چیز ہے کیونکہ ہم نے شروع دن سے اپنے اخراجات کو کم کردیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن یہ سمجھنا چاہیے کہ بعض چیزیں دسترس میں نہیں ہیں، ہمیں سابقہ حکومتوں کے لیے ہوئے قرضے واپس کرنے ہیں'۔

انہوں نے حکومت کے ترقیاتی بجٹ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ 'جب ہم اس کو حتمی شکل دے رہے تھے تو وزیراعظم نے ہمیں ہدایت کی کہ موجودہ اخراجات کو کم کیا جائے اور میں نے اس نقطہ نظر سے اتفاق کیا'۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں ہمیں منصوبوں پر سرمایہ کاری پر توجہ دینی چاہیے جس سے دو چیزیں ہوں گی، روزگار پیدا ہوگا اور مختصر مدت میں ہدف حاصل ہوگا'۔

مزید پڑھیں:بجٹ21-2020: کسٹمز، براہ راست ٹیکس سے استثنیٰ سے متعلق اہم معلومات

معاشی اہداف کے حصول میں ناکامی کے باعث حکومت پر اعتبار سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اعداد وشمار پاکستان بیورو شماریات نے فراہم کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ادارے آزاد ہیں، حکومت کا گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) اور دیگر تخمیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوتا اور ہم بیورو کو مزید آزاد رکھناچاہتے ہیں'۔

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ تخمینوں میں ردوبدل کو تسلیم کرنا 'اچھی بات ہے اور اب بطور حکومت ہمارا فرض پاکستان بیورو شماریات میں ٹیکنیکل صلاحیت کوبڑھانا ہے'۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نےقومی اسمبلی میں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران ہمارے رہنما اصول رہے ہیں کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے، سرکاری اداروں میں زیادہ شفافیت لائی جائے، احتساب کا عمل جاری رکھا جائے اور ہر سطح پر فیصلہ سازی کے عمل میں میرٹ پر عمل درآمد کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:موبائل فونز بنانے پر ٹیکس میں کمی، سگریٹ، انرجی ڈرنکس مہنگی

وفاقی وزیر نے کہا کہ بجٹ 21-2020 میں عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ ٹیکس مراعات معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی، ان تجاویز میں کورونا اخراجات اور مالیاتی خسارے کے مابین توازن قائم رکھنا، پرائمری بیلنس کو مناسب سطح پر رکھنا، معاشرے کے کمزور اور پسماندہ طبقات کی مدد کے لیے احساس پروگرام کے تحت سماجی اخراجات کا عمل جاری رکھنا، آئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے جاری رکھنا، کورونا کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے مالی سال میں عوام کی مدد جاری رکھنا، ترقیاتی بجٹ کو موزوں سطح پر رکھنا شامل ہیں تاکہ معاشی نمو میں اضافے کے مقاصد پورے ہوسکیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوسکیں۔

حماد اظہر نے کہا کہ بجٹ میں ملک کے دفاع اور داخلی تحفظ کو خاطر خواہ اہمیت دی گئی ہے، ٹیکسز میں غیر ضروری رد و بدل کے بغیر محصولات کی وصولی میں بہتری لانا، تعمیرات کے شعبے میں مراعات بشمول نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے لیے وسائل مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی علاقوں یعنی سابق فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں تاکہ وہاں بھی ترقی اور معاشی نمو کا عمل یقینی بنایا جاسکے۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی قیادت میں خصوصی پروگرامز یعنی کامیاب جوان، صحت کارڈ، بلین ٹری سونامی وغیرہ کا بھی تحفظ کیا گیا ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی یقینی بنائی جائے گی، معاشرے کے مستحق طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے سبسڈی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کی جائے گی اور سابقہ فاٹا کے علاقوں کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے وقت صوبوں نے مالیاتی اعانت کے جو وعدے کیے تھے انہیں پورا کرنے کے لیے رابطے تیز کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں