سندھ حکومت کے ترجمان مرتضٰی وہاب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو اعداد وشمار کا ہیر پھیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو این ایف سی کا حصہ نہیں ملا اور نہ ہی بجٹ میں صوبوں کے لیے صحت سے متعلق کوئی اسکیم نظر آتی ہے۔

کراچی میں صوبائی وزیراطلاعات ناصرحسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت کی پالیسیاں عوام کے لیے ریلیف کا باعث نہیں ہیں اور پالیسیوں میں یوٹرن لینے سے عوام میں مایوسی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوٹیلیٹی اسٹورز نے 3 لاکھ 65 ہزار ٹن چینی مہنگے داموں کس کے ایما پر خریدی؟مرتضیٰ وہاب

اس موقع پر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تاریخ میں پہلی مرتبہ کم محصولات جمع ہوئیں حالانکہ یہاں سیلاب آیا، بڑے سانحے بھی ہوئے اور جنگیں بھی ہوئیں لیکن اتنی کم محصولات کبھی نہیں ہوئیں لیکن ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ایسا ہوا۔

وفاقی حکومت کے محصولات کے اندازوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے ہدف پر بھی نظر ثانی کی اور ردوبدل کیا اس کے باوجود یہ کامیاب نہیں ہوئے۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ نمبروں کا ایک گورکھ دھندا ہے، اس کے بعد ایک منی بجٹ آئے گا، مائیکرو بجٹ، اسمارٹ بجٹ، کوئی بابو بجٹ اور انصاف بجٹ آئے گا پھر ایک سلسلہ شروع ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں عام غریب کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا تاہم امیر کا خیال رکھا گیا ہے۔

دوسال میں تبدیلی تباہی کی شکل میں سامنے آئی، مرتضیٰ وہاب

ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت تبدیلی کے نام پر آئی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ تبدیلی لا کر دکھائیں گے، پچھلے دو برسوں میں تبدیلی تو آئی لیکن بدقسمتی سے وہ تبدیلی تباہی کی شکل میں سامنے آئی ہے۔

مزید پڑھیں:سندھ کو اسلام آباد کی کالونی نہ سمجھیں، مراد علی شاہ

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے عوام کو مایوس کیا اور اپنی پالیسیوں اور اپنے کیے گئے وعدوں پر یوٹرن لیا اسی لیے مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پچھلے سال بجٹ ٹیکس محصولات کا جو ہدف مقرر کیا تھا وہ 5.5 کھرب روپے تھا، کورونا وائرس تو 26 فروری کو آیا لیکن اس سے پہلے 8 مہینے گزر چکے تھے۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ یہ حکومت غیر مستحکم اور ناقص پالیسیوں کے باعث اپنے ایف بی آر کے ہدف کو حاصل نہیں کرپائی اور خود ہدف کو 3.9 کھرب روپے تک لے آئے، جو اب تک حاصل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ہدف کو تین بار تبدیل کیا اور اس کو حاصل نہیں کرپائے، اس سال انہیں خود اپنی نالائقی اور نااہلی کا اندازہ ہوگیا ہے اور اس سال 4.8 کھرب روپے رکھا ہے جو اپنی پالیسی کی ناکامی کا اعتراف ہے۔

مرتضٰی وہاب نے کہا کہ یہ پہلی نااہل ترین حکومت ہے جس نے پچھلے سال کا رکھا ہوا ٹیکس کا ہدف کم رکھا اور کہا کہ اس کو بڑھانے کی ہماری ہمت نہیں ہے۔

این ایف سی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کو این ایف سی کا حصہ نہیں ملا، اگر وفاق 234 ارب روپے سندھ کو نہیں دیتا ہے تو ہم ترقیاتی کام، لوگوں کی تنخواہیں، پنشن دیں گے اور ہسپتالوں کو کیسے بہتر بنا پائیں گے اور مشکل وقت میں لوگوں کو کیسے ریلیف دے پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ساری دنیا اس وقت وبا سے لڑ رہی ہے اور ہر ملک اپنی حکمت عملی بنارہا ہے، اس موجودہ بجٹ میں کورونا وائرس اور خاص کر صحت کے حوالے سے کوئی ریلیف نظر نہیں آتا۔

یہ بھی پڑھیں:71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ یہ لاک ڈاؤن سے متعلق پورے پاکستان کا فیصلہ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں سندھ کی ذمہ داری مرادعلی شاہ ہے، پنجاب میں بزدار، بلوچستان میں جام کمال اور اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں خود ذمہ دار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں حالات بہت خراب ہیں جہاں صحافیوں نے ہمیں بتایا کہ ٹیسٹ کا رزلٹ آنے میں ہفتہ اور دس دن لگ جاتے ہیں، ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے جبکہ فیصلہ پوری قوم کے لیے کررہے ہیں لیکن جواب دہ صوبوں کے لیے نہیں ہوں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایک طرف عمران خان کی وفاقی حکومت نے خود 2 جولائی 2019 کو صوبائی حکومت کے تین ہسپتالوں کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ صوبائی حکومت کے پاس رہیں گے، عدالتی فیصلوں کے باوجود وفاقی حکومت نے اس کے لیے ایک پائی خرچ نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں