حکومت نے جان بچانے والی ادویات کی کمی کا نوٹس لے لیا

اپ ڈیٹ 14 جون 2020
ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کیاجائے گا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کیاجائے گا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: نوول کورونا وائرس کے سیکڑوں مریضوں کے وینٹی لیٹرز پر ہونے اور دیگر ہزاروں کو سانس لینے میں مشکلات کے باعث جان بچانے والی ادویات کی مارکیٹ فروغ پارہی ہے جس کے باعث حکومت نے کورونا وائرس کے مریضوں کو تجویز کی جانے والی ادویات کی عدم دستیابی اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے ٹوسیلی زوماب (ایکٹیمرا) [Tocilizumab [Actemra اور ریمیڈیسیور (Remdesivir) کے انجیکشنز کی دستیابی حکومت کی جانب سے یقینی بنائی جائے گی۔

انہوں نے بلیک مارکیٹ کرنے والوں کو خبردار کیا کہ قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: دواسازوں کا بھارت سے ادویات کی درآمد پر تحقیقات کا مطالبہ

مزید برآں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور اسٹار کرکٹر شاہد خان آفریدی بھی کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

پچھلے 24 گھنٹوں کے درمیان ملک میں کورونا وائرس کے 6 ہزار 682 کیسز رپورٹ ہوئے اور 101 اموات ہوئیں جس کے بعد ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار 864 جبکہ اموات 2 ہزار 596 ہوگئیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید، جن کا چند روز پہلے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، انہیں گزشتہ شب طبیعت بگڑنے پر ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا بعد ازاں ان کی حالت بہتر ہوگئی تھی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ جان بچانے والے انجیکشنز کی منظور شدہ قیمتوں پر زیادہ اضافے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایکٹیمرا (ٹوسیلی زوماب) کے 80 ملی گرام کے انجیکشن کی اپرووڈ میکسیمم ریٹیل پرائس (ایم آر پی) قیمت فی شیشی 11 ہزار 952 روپے جبکہ 200 ملی گرام کے انجیکشن کی قیمت 29 ہزار 882 روپے اور 400 ملی گرام کے انجیکشن کی قیمت 59 ہار 7674 روپے ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ جان بچانے والی ادویات کی بلیک مارکیٹنگ یا قیمتوں میں اضافے میں ملوث عناصر کے خلاف ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایکٹمرا انجیکشن کی زیادہ قیمت وصول کرنے پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو ٹول فری نمبر 03727-0800 پر آگاہ کرنے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اس ضمن میں نیشنل ٹاسک فورس کو غیر معیاری ادویات کے خاتمے کی ہدایات بھی دی ہیں تاکہ بلیک مارکیٹ کرنے والوں اور قیمتوں میں اضافہ کرنے والے عناصر کو روکا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں : حکومت نے بھارت سے جان بچانے والی ادویات کی درآمد کی اجازت دیدی

ڈریپ کے بیان کے مطابق نیشنل کلینیکل منیجمنٹ نے ٹوسیلی زوماب کو کورونا وائرس سے زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں جنہں سائٹوکائن اسٹورم ریلیز ہوتا ہے ان کے لیے استعمال کی جان والی ادویات میں شامل کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس کی دستیابی ایک مسئلہ رہی ہے کیونکہ یہ صرف جاپان سے درآمد کی جاتی ہے، اس کی کمی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ڈریپ نے یہ انجیکشن امریکا سے درآمد کرنے کی منظوری بھی دی تھی۔

ڈریپ کے مطابق انجیکشن کی متعدد کھیپ پہنچ چکی ہیں اسے مجاز تقسیم کار کے ذریعے دستیاب کیا جائے گا۔

کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں کا علاج کرنے والے ہسپتال اور ادارے انجیکشن کی دستیابی سے متعلق جاننے کے لیے 1111085-0304 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

گزشتہ چند روز سے کمپنی کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ انجیکشن دستیاب نہیں تاہم یہ انجیکشن مارکیٹ میں 4 لاکھ روپے کا فروخت کیا جارہا ہے۔

ڈریپ نے کہا کہ ایک اور اہم دوا، ریمیڈیسیور جو پاکستان نیشنل کلینیکل منیجمنٹ گائیڈلائنز کی جانب سے معتدل سے سنگین بیماری میں استعمال کے لیے تجویز کی گئی ہے اور بیماری کے دورانیے کو بھی مختصر کرتی ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت پاکستان یہ جان بچانے والی ادویات درآمد کرنے اور ان مریضوں کو فراہم کرنے پر غور کررہی ہے جو خرید نہیں سکتے کیونکہ ہم اسے ریاستی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح کرنا اہم ہے کہ اب تک درآمد کنندگان ریمیڈیسور بہت محدود تعداد میں لارہے تھے لیکن حالیہ منظوریوں کے بعد درآمد کنندگان اسے زیادہ تعداد میں لاسکیں گے جس سے قلت پر قابو پاسکیں گے۔

ملک میں 419 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں، این سی او سی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ملک میں کورونا وائرس کے 29 ہزار 850 ٹیسٹس کیے گئے جو ملک میں وبا کے آغاز سے یومیہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔

این سی او سی کے مطابق 26 فروری، 2020 سے 13 جون تک ملک میں کورونا وائرس کے 8 لاکھ 39 ہزار 19 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

این سی او سی کے مطابق پنجاب میں 233 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں جبکہ وہاں 387 وینٹی لیٹرز، 9 ہزار 276 بستر ہیں جن میں ساڑھے 3 ہزار آکسیجن بیڈز ہیں۔

سندھ میں 8 ہزار 274 بستر ہیں جن میں 739 آکسیجن بیڈز ہیں، وینٹی لیٹرز کی تعداد 368 ہے اور 86 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے 4 ہزار 856 بستر مختص ہیں اور ایک ہزار 81 آکسیجن بیڈز ہیں جبکہ 340 وینٹی لیٹرز ہیں اور 85 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

بلوچستان میں 36 وینٹی لیٹرز موجود ہیں جبکہ 2 ہزار 148 میں سے 262 آکسیجن بیڈز ہیں۔

اسلام آباد میں 90 میں سے 18 وینٹی لیٹرز پر مریض موجود ہیں جبکہ کورونا وائرس کے لیے مختص 514 بستروں میں سے 216 آکسیجن بیڈز ہیں۔


نوٹ: راولپنڈی سے محمد اصغر نے بھی اس رپورٹ میں معاونت کی

تبصرے (0) بند ہیں