حکومت کی ایک مرتبہ پھر پی ٹی ایم کو مذاکرات کی پیشکش

اپ ڈیٹ 15 جون 2020
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں بالخصوص خیبر پختونخوا میں سیاسی عدم استحکام سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں بالخصوص خیبر پختونخوا میں سیاسی عدم استحکام سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایک مرتبہ پھر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو حکومت کے ساتھ تمام اختلافی مسائل پر بات چیت کے لیے مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم پختون ایک ہی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے ہمیں خیبر پختونخوا کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے‘۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کو صوبے میں اس لیے ضم کیا گیا تا کہ قبائلی افراد کو مرکزی دھارے میں لایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم 'پاکستان کے ایجنڈے' پر عمل کرے تو مذاکرات ممکن ہیں، وفاقی وزرا

ان کا کہنا تھا ان (قبائلی) اضلاع کے عوام تعلیم، صحت کی سہولیات بنیادی مواصلات کے ڈھانچے کے اعتبار سے پیچھے ہیں اس لیے یہ وقت محاذ آرائی کے بجائے مل کر کام کرنے کا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پی ٹی ایم قیادت کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دی تا کہ ان کے تحفظات کو حل کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو عالمی وبا کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ملک سخت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، وبا نے نہ صرف ملک کی معیشت بلکہ عوام کی زندگیوں کو بھی تباہ کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم رہنماؤں کی گرفتاری: 'جو ملک کا قانون توڑے گا گرفتار ہوگا'

وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں بالخصوص خیبر پختونخوا میں سیاسی عدم استحکام سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں قومی اسمبلی کے فلور پر پی ٹی ایم کے حمایت یافتہ آزاد اراکین اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی وفاقی وزرا کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد حکومت نے کچھ شرائط پر پی ٹی ایم کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اس شرط کے ساتھ پی ٹی ایم کو مذاکرات کی دعوت دی تھی کہ وہ صرف ’پاکستان کے ایجنڈے‘ کی پیروی کریں گے اور اپنی تقاریر میں مسلح افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پی ٹی ایم کے 33 کارکن 'نقص امن' کے خدشے پر گرفتار

محسن داوڑ اور مراد سعید کی تلخ کلامی کے بعد ایوان میں پرویز خٹک نے کہا تھا کہ ’فوج بھی وہاں (وزیرستان) سے نکلنا چاہتی ہے، اگر آپ کا ایجنڈا پاکستان ہے تو میں آپ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں‘۔

وزیر دفاع نے مزید کہا تھا کہ ’لیکن اگر آپ اس ادارے کے خلاف بات کرتے رہیں گے جس نے ملک میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا تو آپ کو نہیں سنا جائے گا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں