کراچی کے ضلع جنوبی میں کورونا وائرس کیلئے گھر گھر ٹیسٹنگ معطل

اپ ڈیٹ 15 جون 2020
گھر کے اندر ٹیسٹنگ کی سہولت کو 25 فیلڈ اسٹاف میں وائرس کی تصدیق کے بعد بند کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے پی
گھر کے اندر ٹیسٹنگ کی سہولت کو 25 فیلڈ اسٹاف میں وائرس کی تصدیق کے بعد بند کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے پی

کراچی کے ضلع جنوبی میں کورونا وائرس کی گھر پر ہی ٹیسٹنگ کی سہولت 25 فیلڈ اسٹاف میں وائرس کی تصدیق کے بعد معطل کردی گئی۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزارت صحت کی میڈیا کو آرڈینیٹر میران یوسف کا کہنا تھا کہ سہولت کو گزشتہ ہفتے بند کیا گیا تھا تاہم اب اسے محدود فعال بنادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام فیلڈ اسٹاف کی ٹیسٹنگ روٹین کا کام تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ضلعی صحت کا دفتر صبح، دوپہر اور شام، تین شفٹوں میں کام کر رہا تھا تاہم تمام کام کو 25 اہلکاروں میں وائرس کی تصدیق کے بعد معطل کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’وائرس کی تصدیق کے بعد ہمارے پاس صرف ایک شفٹ پر کام کے لیے افرادی قوت رہ گئی تھی، اس صورتحال میں ٹیسٹ کرنا ممکن نہیں رہا تھا‘۔

میران یوسف کا کہنا تھا کہ چند اسٹاف کو گھروں میں آئی سولیٹ کیا گیا ہے جبکہ چند آئی سولیشن سینٹرز میں داخل کردیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں اہلکاروں میں وائرس کی تصدیق کے بعد ضلعی صحت کے دفتر کو عارضی طور پر بند کرکے ڈس انفیکٹ بھی کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’بڑی تعداد میں کیسز کی وجہ سے ہم اس بات کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے کہ اسٹاف میں وائرس کی تصدیق ہوگی، یہ ناگزیر تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ اسٹاف گھروں پر جاتے ہوئے تمام احتیاطی تدابیر اپناتے ہیں تاہم ان کا سامنا ایک نہ دکھنے والے دشمن سے ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں نہیں معلوم کہ وائرس لگنے کا خدشہ وہاں ہے یا نہیں تاہم جب وہ گھروں میں جاتے ہیں تو وہ تمام ضروری احتیاطی تدابیر اپناتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کام روکنے کی وجہ سے علاقہ متاثر ہوا ہے ’ہمیں ضلع سے یومیہ 300 سے 400 درخواستیں ملتی ہیں، اب ہمارے پاس بنیادی طور پر ایک شفٹ ہے جو پوری صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کر رہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت صورتحال کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

میڈیا کو آرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس حوالے سے وزیر صحت سے بات کی ہے، ہم زیادہ عملہ بھرتی کر رہے ہیں تاکہ کم از کم دفتر کام جاری رکھنے کے قابل ہو‘۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل میں زیادہ سے زیادہ دو دن لگیں گے۔

میران یوسف نے کہا کہ اس ضلع میں رہنے والے افراد کے لیے متبادل کی پیش کش بھی کی جو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کروانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘شہری یا تو براہ راست ضلعی صحت کے دفتر کا دورہ کرسکتے ہیں یا اپنے نمونے بے ویو ہسپتال میں لے جاسکتے ہیں، اس کے علاوہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن علاج، لیاری جنرل اسپتال اور ڈرائیو تھرو کے ذریعے بھی ٹیسٹنگ کی سہولت موجود ہے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ سے 2 ہزار 287 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 53 ہزار سے زائد ہوگئی ہے جبکہ صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 831 ہوچکی ہے۔

ان میں سے صرف کراچی کے 43 ہزار 246 کیسز اور 682 ہلاکتیں رپورٹ ہوچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں