حماس کا 'مقبوضہ علاقوں کے انضمام کے اسرائیلی منصوبے' کےخلاف اتحاد پر زور

اپ ڈیٹ 16 جون 2020
صلاح البردویل  نے فلسطینیوں پر اسرائیلی منصوبہ بندی کے خلاف مظاہرے پر زور دیا۔—فوٹو: الجزیرہ
صلاح البردویل نے فلسطینیوں پر اسرائیلی منصوبہ بندی کے خلاف مظاہرے پر زور دیا۔—فوٹو: الجزیرہ

حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کے اسرائیلی منصوبے کے خلاف فلسطینیوں کو اتحاد اور 'مزاحمت' پر زور دیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینئر عہدے دار صلاح البردویل نے محصور غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ 'فلسطینی اتحاد قومی طاقت کا سنگ بنیاد ہے اور اسرائیل کے تباہ کن منصوبے کے خلاف مزاحمت کے ذریعے ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

مزیدپڑھیں: نئی حکومت فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی خودمختاری یقینی بنائے گی’

حماس کے رہنما کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے تمام رہائشیوں کو سفری سہولت فراہم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس میں رنگ روڈ کی تعمیر کا کام شروع کردیا۔

صلاح البردویل نے فلسطینیوں پر اسرائیلی منصوبہ بندی کے خلاف مظاہرے پر زور دیا۔

حماس کے رہنما نے کہا کہ 'ہر آزاد فلسطینی کا فرض ہے کہ وہ سرزمین پر اس جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں'۔

واضح رہے کہ حماس غزہ پر حکومت کرتی ہے اور مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں واقع فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کے مابین گہری تقسیم پائی جاتی ہے لیکن حماس کے سینئر عہدے دار صلاح البرادول نے 'سیاسی قیادت کے اتحاد' پر زور دیا۔

صلاح البردویل نے حماس اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے مابین ایک عام اجلاس طلب کرنے کی تجویز دی جس میں فلسطینیوں کے مختلف گروپ بھی شامل ہیں۔

حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس کی وفادار افواج کو شکست دینے کے بعد 2006 میں کنٹرول سنبھالا تھا۔

پی اے اور حماس دونوں ہی مغربی کنارے میں الحاق کے خلاف ہیں جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کا حصہ ہیں۔

مزیدپڑھیں: مغربی کنارے کے الحاق کے منصوبے پر اردن کی اسرائیل کو سنگین تنازع کی تنبیہ

اس سے قبل فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں کو ضم کیا تو فلسطین مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کردے گا۔

فلسطینی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے فلسطین کے زیر قبضہ علاقوں کو انضمام کرنے کا منصوبہ جاری رکھا تو تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کریں گے اور عالمی سطح پر اس کو تسلیم کرانے کے لیے زور دیں گے۔

دوسری جانب دنیا بھر کے 250 سے زائد فنکاروں اور مصنفین نے اسرائیل سے فلسطین کی مغربی پٹی غزہ کے محاصرے کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل پر کورونا وائرس کے تباہ کن اثرات پڑسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ 2007 سے اسرائیلی ناکہ بندی سے محصور ساحلی علاقے غزہ میں غربت کی بلند شرح اور کمزور نظام صحت کے باعث اس وائرس کا پھیلاؤ تباہ کن ہوسکتا ہے۔

سعودی عرب نے بھی عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سی این این نے فلسطین کی حمایت پر تبصرہ نگار کو برطرف کردیا

خیال رہے کہ فلسطینیوں کے لیے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں اسرائیلی حکام سے تعمیرات کی اجازت لینا نہایت مشکل ترین مرحلہ ہے اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ سے گھروں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا حصہ بنا لیا تھا جس کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

اسرائیل نے بیریئر کی تعمیرات کا کام سنہ 2000 میں شروع کیا تھا اور اسے اپنی حفاظت کے لیے ناگزیر قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل میں حلف اٹھانے والی نئی حکومت کو فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کا اطلاق کرنا چاہیے۔

مزیدپڑھیں: اقتدار ملاتو فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے، سربراہ لیبر پارٹی

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کا دعویٰ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں کے لیے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں اسرائیلی حکام سے تعمیرات کی اجازت لینا نہایت مشکل ترین مرحلہ ہے اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ سے گھروں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا حصہ بنا لیا تھا جس کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

اسرائیل نے بیریئر کی تعمیرات کا کام سنہ 2000 میں شروع کیا تھا اور اسے اپنی حفاظت کے لیے ناگزیر قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں