20 جون سے دیگر ایئر لائنز کو بھی پاکستان آنے کی اجازت ہوگی، معید یوسف

اپ ڈیٹ 17 جون 2020
معید یوسف کا کہنا تھا کہ جون کے بعد سے روزانہ 2 ہزار پاکستانی وطن واپس لوٹ رہے ہیں—تصویر: ڈان نیوز
معید یوسف کا کہنا تھا کہ جون کے بعد سے روزانہ 2 ہزار پاکستانی وطن واپس لوٹ رہے ہیں—تصویر: ڈان نیوز

وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ 20 جون سے 25 فیصد ایئر اسپیس کھول رہے ہیں جس کے باعث دیگر تمام غیر ملکی پروازوں کو حسب معمول آپریٹ کرنے کی اجازت ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرتے ہوئے اب صرف ان افراد کا ہی ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جن میں یا ان کے ساتھ رہائش پذیر افراد میں اس بیماری کی علامات پائی جائیں گی جبکہ بقیہ کو بغیر ٹیسٹ کے گھر بھجوادیا جائے گا۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ جون کے بعد سے روزانہ 2 ہزار پاکستانی وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا چیلنج بہت بڑا ہے ہم اتنے صبر کے ساتھ انتظار کرنے پر بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کے شکر گزار ہیں کیوں کہ بدقسمتی سے یہاں کچھ لوگ یہ بات کررہے تھے کہ پروازوں کو دوبارہ بند کردیں کیوں کہ باہر سے آنے والے وبا لارہے ہیں۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ وطن واپس آنا ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے اور بیرونِ ملک سے واپس آنے والے پاکستانی وبا کے پھیلاؤ کا ذریعہ نہیں بنے بلکہ پاکستان میں مقامی سطح پر وائرس منتقلی کی شرح بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 10 جون تک بیرون ملک سے 20 ہزار پاکستانیوں کو لائیں گے، معید یوسف

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ اس وقت 70 ممالک میں موجود وطن واپسی کے خواہشمند 98 ہزار 700 پاکستانیوں نے اپنا اندراج سفارتخانوں میں کروا رکھا ہے، جو بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی کیٹیگری میں شامل ہیں جبکہ ہم نے بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے اس مرحلے کا آغاز بھی نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ بیرونِ ملک سے ایک لاکھ سے زائد پاکستانی طالبعلم وطن واپس آئیں گے جن کے والدین یہاں پریشان ہیں اور ان کے پاس اخراجات نہیں اس طرح وطن واپسی کے خواہشمند افراد کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بین الاقوامی سفر روک دیا جائے تو ان افراد کی دیکھ بھال کون کرے گا، علاوہ ازیں اس اعتراض کہ باہر سے آنے والے وبا لارہے ہیں کہ جواب میں انہوں نے بتایا کہ آغاز میں 100 فیصد وبا باہر سے آئی تھی لیکن اب 96 فیصد مقامی منتقلی کے کیسز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باہر سے آنے والے افراد وبا کے پھیلاؤ کا ذریعہ اس لیے نہیں ہیں کیوں کہ ان میں سے صرف 3 فیصد کا رزلٹ مثبت آیا جنہیں ٹیسٹ کے بعد قرنطینہ کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: اکثر بااثر افراد بغیر ٹیسٹ کے گھر جانا چاہتے ہیں، معید یوسف

معید یوسف نے کہا کہ ہم نئی جامع پالیسی لارہے ہیں جس میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور صوبوں کی مشاورت شامل ہے۔

نئی پالیسی کے خدو خال بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ پر مسافروں کا تھرمل اسکین اور بخار چیک کیا جائے گا اور ان سے ڈاکٹرز سوالات کریں گے اگر انہیں محسوس ہوا کہ کوئی مسافر یا ان کے ساتھ رہنے والے افراد میں بیماری کی کوئی علامت پائی گئی تو ان کا اسی طرح ٹیسٹ کیا جائے گا جس طرح پہلے سے ہو رہے تھے اور انہیں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

تاہم جن افراد میں کوئی علامت نہیں پائی گئی وہ بھی قرنطینہ میں جائیں گے لیکن وہ گھروں میں 14 دن قرنطینہ میں رہیں گے اور جن کا ٹیست مثبت آئے انہیں حکومت صحت کی سہولیات کے مراکز میں رکھے گی۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ جس طرح ملک کے دیگر شہریوں کے ساتھ ہورہا ہے کہ علامات والے افراد کو ٹیسٹ کیا جارہا ہے وہی اب بیرونِ ملک سے آنے والوں کے ساتھ بھی کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بے روزگار افراد کی تعداد 21-2020 میں 66 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ جائے گی

انہوں نے بتایا کہ ابھی بھی ہماری پالیسی باقی ممالک سے زیادہ مضبوط ہے لیکن تمام مسافروں کو انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی سب کے ٹیسٹ کیے جائیں گے لیکن سب قرنطینہ میں رہیں گے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ فی الحال ملک میں 6 ایئرپورٹس فعال ہیں لیکن اب کوئٹہ اور سیالکوٹ کو بھی فعال کرکے ان کی تعداد 8 کردی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا پہلے ہمارے پاس ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم موجود نہیں تھا لیکن اب وہ سسٹم ہمارے پاس ہے وہ فون کر کے پتا کررہے ہیں اور گھروں پر بھی چیک کیا جائے گا جو قرنطینہ پر عمل نہیں کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ اس وقت روزانہ 2 ہزار جبکہ ہفتے میں 14 ہزار افراد وطن واپس آرہے ہیں تاہم اس پالیسی سے 40 سے 45 ہزار افراد واپس آسکیں گے اس طرح ایک ماہ میں تمام خواہشمند ملک واپس آسکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 20 جون سے 25 فیصد ایئر اسپیس کھول رہے جس میں تمام ایئر لائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے گی اور صرف سفارتخانے میں اندراج کروانے والوں کو ہی نہیں بلکہ جو کوئی آنا چاہے وطن واپس آسکے گا۔

2 سال میں وزیراعظم نے 9 لاکھ 70 ہزار افراد کو باہر نوکریوں پر بھجوایا، زلفی بخاری

پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے مشیر سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کو پیش آنے والی مشکلات پر ان سے معذرت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرز نے کیسز میں اضافے کے بعد لاک ڈاؤن کو بے سود قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 80 ہزار افراد وطن واپس آچکے ہیں جن میں سے 40 ہزار افراد بے روزگار ہوئے ہیں لیکن یہ کنٹرول کے قابل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 18 ماہ کی حکومت میں وزیراعظم نے 9 لاکھ 70 ہزار افراد کو بیرونِ ملک نوکریوں پر بھجوایا ہے یہ بہت بڑی کامیابی ہے اس لیے 80 ہزار کی تعداد اتنی خطرناک نہیں۔

تاہم یہ چونکہ وبائی صورتحال ہے اس لیے مزید نوکریاں ختم ہونے کا امکان ہے اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ وبا ختم ہونے کے بعد ہم 50 سے 70 ہزار پاکستانیوں کو دوبارہ نوکریوں پر بیرونِ ملک بھجوانے کی کوششیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ہم 600 میتیں پاکستان واپس لاچکے ہیں لیکن 100 میتیں سعودی عرب میں اب بھی موجود ہیں۔

زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ 25 فیصد ایئر اسپیس کھولنے کا ارادہ ہے جس میں 70 فیصد پروازیں خلیجی ممالک کے لیے چلیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ جو افراد واپس آئیں وہ لازمی قرنطینہ کریں کیوں کہ اگر ہمیں دوبارہ ایئر اسپیس بند کرنی پڑی تو آپ بیرونِ ملک بقیہ پھنسے افراد کے لیے مایوسی کا سبب بنیں گے۔

معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ جب آپ لوگ واپس آئیں تو او ای سی ویب سائٹ پر اپنے کوائف جمع کروائیں تا کہ ہمارے پاس آپ کا ڈیٹا موجود ہو تا کہ ہم احساس پروگرام اور ہنرمند پروگرام میں شریک کریں اور نوکریاں کھلنے پر جلد واپس بھجواسکیں۔

انہوں نے کہا کہ جو ورکرز چھٹیوں پر موجود ہیں اگر وطن واپسی کی زیادہ ضرورت نہیں تو جہاں وہ موجود ہیں وہیں رہیں کیوں کہ دنیا کے دیگر ممالک کی معیشتیں کھل رہی ہیں تو کہیں ایسا نہ ہو آپ وطن واپس آکر پھنس جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ 20 ارب 10 کروڑ ڈالر زرمبادلہ مئی کے مہینے میں پاکستان آیا اور رواں ماہ کے دوران 20 ارب 6 کروڑ ڈالر زرمبادلہ آچکا ہے جو 0.5 فیصد زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں