جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن انتقال کر گئے

اپ ڈیٹ 27 جون 2020
سید منور حسن—تصویر:فیس بک
سید منور حسن—تصویر:فیس بک

کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن طویل علالت کے بعد حرکت قلب بند ہوجانے سے 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

منور حسن کافی عرصے سے بیمار تھے تاہم طبیعت زیادہ خراب ہونے پر گزشتہ کئی روز سے کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے اس دوران انہیں کچھ دن کے لیے وینٹیلیٹر پر بھی منتقل کیا گیا تھا۔

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے نجی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سید منور حسن کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ تقریباً 20 روز سے کراچی کے امام کلینک میں زیر علاج تھے، گزشتہ ایک سے 2 روز میں ان کی طبیعت بہتر ہوئی تھی لیکن بالآخر وہ اپنے رب کے حضور جا پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ منور حسن نے دین کے لیے اور اس ملک کے لیے بہت خدمات سرانجام دیں اور اپنی سیاسی زندگی کا آغاز نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے کیا تھا اس کے بعد وہ اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل ہوئے ناظم اعلیٰ رہے اور پھر جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: منور حسن کا سیاسی پس منظر

انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگوں کی نظریاتی تربیت کرتے رہے اور لاکھوں نوجوانوں کو ملک میں دین کی خدمت کے لیے تیار کیا اور بے شمار بے سہارا، یتیموں اور بیواؤں کی امداد کے نظام قائم کیے۔

ڈاکٹر معراج الہدیٰ نے کہا کہ ان کا انتقال اس ملک کے اہل دین پر بجلی بن کر گرا ہے وہ ساری زندگی دینی نظریہ بیان کرتے رہے، ان کے خیالات میں بہت وسعت تھی، وہ پاکستان کی سیاست کی اونچ نیچ کو اچھی طرح سے جانتے تھے، سچ پر ڈٹنے والے آدمی تھے۔

منور حسن کے بارے میں بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وہ ایک عظیم انسان اور ولی کامل انسان تھے جنہیں کبھی نماز کی ادائیگی کے دوسری صف میں نہیں دیکھا۔

انہوں نے بتایا کہ سابق امیر جماعت اسلامی طویل عرصے سے بیمار تھے اور انہیں رعشہ لاحق تھا تاہم گزشتہ 10 سے 15 روز سے ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انہیں وینٹلیٹر پر بھی منتقل کیا گیا تھا۔

منور حسن کی شخصیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اپنے ارادوں اور فیصلوں کے اٹل تھے، حق بات کہتے تھے کسی طاقتور کے سامنے نہیں جھکے، آمریت کے ادوار کا مقابلہ کیا، سیاسی دوستیاں نظریاتی مخالف سے بھی تھیں لیکن کبھی نظریات پر آنچ نہیں آنے دی۔

جماعت اسلامی کے اعلان کے مطابق سابق امیر کی نماز جنازہ 27 جون بروز ہفتہ نماز ظہر کے بعد ناظم آباد کے عید گاہ گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔

سوانح حیات

سید منور حسن 5 اگست 1941 کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے، تقسیم ہند کے بعد وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے اور جامعہ کراچی سے اسلامک اسٹڈیز اور عمرانیات میں ماسٹرز کی ڈگریز حاصل کیں۔

منور حسن 3 سال تک اسلامی جمیعتِ طلبہ کے ناظمِ اعلیٰ رہے اور 1967 میں اسلامی جمیعت طلبہ سے جماعتِ اسلامی میں شمولیت اختیار کرلی. وہ جماعت اسلامی کے امیرِ کراچی اور اس کے علاوہ مرکزی شوریٰ اور مجلسِ عاملہ کے بھی رکن رہے۔

مارچ 1977 کے نتیجے میں قائم ہونے والی قومی اسمبلی کے مختصر مدت کے لیے رکن بھی رہے جس کا خاتمہ جنرل ضیاالحق کے مارشل لا کے نتیجے میں ہوا۔

جماعت سے وابستگی کی جھلک ان کی عائلی زندگی میں بھی نظر آتی ہے کیوں کہ ان کی شادی جماعتِ اسلامی شعبہ خواتین کی جنرل سیکریٹری عائشہ منور سے ہوئی تھی۔

بطور ایم این اے انہیں 1977 کے انتخابات میں کسی بھی انفرادی امیدوار کے مقابلے میں ملک بھر میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔

قاضی حسین احمد کے بعد منور حسن 2009 میں جماعت کے امیر منتخب ہوئے اور وہ 2014 تک جماعت کے امیر رہے، تاہم مسلسل خراب ہوتی صحت کے باعث انہوں نے اگلے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور یوں وہ اب تک جماعت کے واحد امیر تھے جو محض ایک مرتبہ امارت کے منصب پر فائض ہوئے۔

تعزیتی پیغامات

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے بیٹے طلحہ منور سے ٹیلی فون پر اظہار تعزیتکرتے ہوئے ان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار، لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہارِ افسوس کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین و پسماندگان کے لیےصبر جمیل کی دعا کی۔

منور حسن کی وفات پر اپنے تعزیتی پیغام میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان اور اسلام کے لیے ان کی خدمات غیر متزلزل ہیں‘، ساتھ ہی انہوں نے منور حسن کی مغفرت کی دعا کی اور اہلخانہ، کارکنان سے تعزیت کا اظہار کیا۔

وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی رحلت پر بے حد افسوس ہے، وہ جمہوریت کے داعی اور انتہائی نفیس انسان تھے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے حقوق کے لیے توانا آواز بنے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جماعت اسلامی کے سابق امیر منور حسن کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی اور ان کے اہلِ خانہ، جماعت کے عہدیداروں اور کارکنوں سے تعزیت کی۔

خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے منور حسن کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ وہ بڑے پائے کے رہنما تھے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کے موجودہ امیر سینیٹر سراج الحق، سیکریٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر لیاقت بلوچ سمیت جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنان نے سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور گہری ہمدردی کا اظہار کیا۔

ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ سید منور حسن کی رحلت سے جماعت اسلامی، پاکستان کے عوام اور دنیا بھر کی اسلامی تحریک ایک عظیم قائد اور مدبر رہنما سے محروم ہو گئے ہیں۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سید منور حسن کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار اور پسماندہ گان سے اظہار تعزیت اور مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

ان کا کہنا تھا کہ منور حسن کے ساتھ بہت وقت ساتھ میں گزارا، حسن خوش اخلاق مزاج کے مالک تھے، منور حسن کی سیاست میں گرا قدر خدمات ہیں۔

علاوہ ازیں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے بھی سابق امیر جماعت اسلامی کے انتقال پر اظہار افسوس کیا اور ان کے درجات کی بلندی، اہلِ خانہ کے لیے صبر کی دعا کی۔

تبصرے (0) بند ہیں