ورلڈ کپ 2011 کے فائنل میں میچ فکسنگ الزامات پر سنگاکارا سے 10گھنٹے تک تفتیش

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2020
سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکارا پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی تفتیش کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکارا پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی تفتیش کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ورلڈ کپ 2011 کے فائنل میں میچ فکسنگ کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکارا سے 10گھنٹے تک تفتیش کی گئی۔

2011 کے فائنل میں سری لنکا کی قیادت کرنے والے 42 سالہ سنگاکارا سے پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا، جہاں ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں سری لنکا کو بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: سری لنکا نے 2011 ورلڈ کپ کا فائنل بھارت کو 'بیچا' تھا، وزیر

خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق 10 گھنٹے کی تفتیش کے بعد سنگاکارا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کرکٹ کے احترام اور کھیل کے لیے میری ذمے داری کی وجہ سے میں یہاں بیان دینے آیا تھا، مجھے امید ہے کہ اس تفتیش کے اختتام کے بعد سابق وزیر کھیل مہندا نندا التھ گماگے کی الزامات کے حوالے سے حقیقت سامنے آجائے گی۔

انہوں نے اس بارے میں تفصیل نہیں بتائی کہ ان سے کیا سوالات کیے گئے البتہ انہوں نے بتایا کہ ایک اور سابق کپتان اور فائنل میچ میں سنچری بنانے والے مہیلا جے وردنے کو جمعہ کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ان الزامات کے سلسلے میں اوپننگ بلے باز اپل تھارنگا پہلے کھلاڑی تھے جنہیں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا اور ان سے بدھ کو دو گھنٹے سے زائد دیر تک تفتیش کی گئی تھی اور اس سے ایک دن قبل فائنل کے حوالے سے چیف سلیکٹر اروندا ڈی سلوا سے 6 گھنٹے سے زائد دیر تک تفتیش کی گئی تھی۔

2011 میں سری لنکا کے وزیر کھیل کے منصب پر فائز رہنے والے مہندا نندا التھ گماگے نے گزشتہ ماہ بیان میں ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں فکسنگ کے الزامات عائد کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’2011 ورلڈ کپ کا فائنل فکس تھا‘، سری لنکن کپتان کا دعویٰ

سنگاکارا اس وقت لندن میں میریلیبون کرکٹ کلب کے موجودہ صدر ہیں لیکن جمعرات کو اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے سامنے پیشی سے قبل سنگاکارا نے کہا تھا کہ سابق وزیر کھیل کو ان الزامات کے سلسلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے رابطہ کرنا چاہیے۔

التھ گماگے نے گزشتہ ماہ مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ میں اس بارے میں بات کر سکتا ہوں، میں الزامات کو کھلاڑیوں سے منسلک نہیں کرتا لیکن کچھ حلقے اس میں ملوث تھے۔

یاد رہے کہ سری لنکا نے ورلڈ کپ فائنل میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جے وردنے کی سنچری کی بدولت 6 وکٹوں کے نقصان پر 274 رنز بنائے تھے اور بھارتی ٹیم اس وقت مشکلات سے دوچار تھی جب عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر صرف 18رنز بنا کر پویلین لوٹ چکے تھے۔

تاہم سری لنکا کی خراب باؤلنگ اور فیلڈنگ کی بدولت بھارت نے میچ کا نقشہ بدل دیا اور بھارت نے میچ میں فتح حاصل کر کے دوسری مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

اس شکست کے بعد سنگاکارا اور جے وردنے اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا نے 2011 ورلڈ کپ فائنل کی تحقیقات کا عندیہ دے دیا

اس میچ کا ٹاس بھی متنازع تھا کیونکہ وہ دو مرتبہ ہوا تھا، میچ ریفری جیف کرو نے مبینہ طور پر سنگاکارا کی جانب سے ہیڈز کی آواز نہیں سنی تھی اور مہندرا سنگھ دھونی سے دوبار سکہ اچھالنے کا کہا تھا۔

سنگاکارا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا جسے مقامی میڈیا میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ اس وقت سری لنکن ٹیم بہتر انداز میں ہدف کا تعاقب کرتی تھی۔

سری لنکن کرکٹ پر گزشتہ ایک دہائی کے دوران کرپشن اور میچ فکسنگ کے مختلف اسکینڈل سامنے آ چکے ہیں اور اس میں 2018 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ سے قبل سامنے آنے والے میچ فکسنگ کے الزامات ہیں۔

یاد رہے کہ سری لنکا نے گزشتہ سال نومبر میں میچ فکسنگ کو جرم قرار دیا تھا اور اس جرم میں ملوث شخص پر سری لنکن 10 کروڑ جرمانہ اور 10سال قیدی سزا دی جا سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں