سود کی شرح میں اضافے سے سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری بھی بڑھ گئی، اسٹیٹ بینک

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2020
اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق شیڈول بینکوں نے سرکاری پیپرز میں 78 کھرب 88 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق شیڈول بینکوں نے سرکاری پیپرز میں 78 کھرب 88 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے منگل کے روز بتایا کہ بینکوں کے ڈپازٹ میں سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کی کل سرمایہ کاری خصوصاً سرکاری سیکیورٹیز 40 فیصد بڑھ گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس جون کے آخر تک 12.2 فیصد اضافے سے 162 کھرب 29 ارب روپے ہوگئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 144 کھرب 58 ارب روپے تھے جو 17 کھرب 71 کروڑ روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

مالی سال 2020 میں ملک میں مجموعی طور پر پیسے کی فراہمی میں گزشتہ سال 11.3 فیصد کے مقابلے میں تقریبا 16 فیصد کا اضافہ ہوا ہے تاہم نجی شعبے کا قرضہ پورے سال میں شدید افسردگی کا شکار رہا کیونکہ اسی عرصے میں ایڈوانسز میں معمولی 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر

اسٹیٹ بینک کی ایک اور رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری دستاویزات میں سرمایہ کاری ریکارڈ اعلیٰ ترین سطح تک پہنچ گئی اور اس نے 110 کھرب روپے کی سطح عبور کرلی۔

اعداد و شمار میں ظاہر ہوتا ہے کہ شیڈول بینکوں نے سرکاری پیپرز میں 78 کھرب 88 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ نان بینک اداروں اور کارپوریٹز نے اجتماعی طور پر 35 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کی۔

ٹی بلز میں 60 کھرب 52 ارب روپے شامل ہوئے جبکہ 30 جون تک پی آئی بیز میں سرمایہ کاری 52 کھرب 70 ارب روپے تھی۔

مارچ سے پہلے سرکاری پیپرز انتہائی منافع بخش تھے کیونکہ ریٹرن 12.5 فیصد سے زیادہ تھا تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک نے شرح منافع میں کمی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

شیڈول بینکوں کی کل سرمایہ کاری ایک سال کے دوران 40 فیصد بڑھی اور جون تک یہ 106 کھرب 81 ارب روپے پر پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 30 کھرب 57 ارب روپے تھی اور یہ 76 کھرب 24 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

اس رقم کا زیادہ تر حصہ سرکاری سیکیورٹیز میں چلا گیا۔

**یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں ایک فیصد کمی، پالیسی ریٹ 7فیصد کردیا گیا**

کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے ہی مقامی تجارت اور صنعت بنیادی طور پر 13 فیصد کی اعلیٰ شرح سود کی وجہ سے بینکوں سے زیادہ قرض نہیں لے رہی تھی اور اب اس رجحان میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ روز جاری ہونے والی جے ایس ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا کہ 'دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیپیٹل ضروریات میں جگہ پیدا کرنے، قرضے لینے کی حد بڑھانے اور ریگولیٹری توسیعی قرضے کی حد میں اضافے کے اعلان جیسے متعدد اقدامات کے باوجود بینک نئے قرضے دینے سے گریزاں ہیں'۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران قرضوں میں نمو نہیں دیکھا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں