امریکا، 5 دیگر ممالک جنوبی اور وسطی ایشیا کو جوڑنے کے خواہاں

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2020
واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین دونوں ہی جنوبی اور وسطی ایشیائی خطوں میں بہت زیادہ معاشی امکانات دیکھتے ہیں—فائل فوٹو:ڈان
واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین دونوں ہی جنوبی اور وسطی ایشیائی خطوں میں بہت زیادہ معاشی امکانات دیکھتے ہیں—فائل فوٹو:ڈان

واشنگٹن: امریکا اور 5 دیگر وسطی ایشیائی ممالک نے 'اقتصادی اور تجارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جو وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا اور یورپ کی منڈیوں سے جوڑے گا'۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں رواں ہفتے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں انہوں نے افغانستان میں صورتحال کے پُرامن حل کی کوششوں کو سراہا جس کے بارے میں امریکیوں کا ماننا ہے کہ اس سے جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں معاشی استحکام کے مواقع پیدا ہوں گے۔

علاوہ ازیں نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران اور چین نے دونوں خطوں کو ملانے کا مشترکہ منصوبہ ترتیب دے دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'وہ معاشی و سلامتی شراکت دار بن رہے ہیں جس سے اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کا راستہ ایران میں کھلے گا'۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو وسطی ایشیا سے جوڑنا افغان امن کو فروغ دینے کا راستہ

نیویارک ٹائمز، جس کے پاس اس معاہدے کی ایک کاپی موجود ہے، نے رپورٹ کیا کہ 25 برسوں میں ایران میں مجموعی طور پر 400 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری ہوگی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس معاہدے سے 'ایرانی حکومت کو تنہا کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں کو ختم کیا جائے گا' اور خطے میں چین کی موجودگی کو 'وسیع پیمانے پر وسعت دی جائے گی'۔

دونوں ممالک مشترکہ طور پر مواصلات، بندرگاہوں، ریلوے اور سڑکوں کا ایک ایسا نیٹ ورک تیار کریں گے جو مشرق وسطیٰ اور یورپ کی منڈیوں تک چین کی رسائی کو بڑھائے گا۔

اس حوالے سے واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین، دونوں ہی جنوبی اور وسطی ایشیائی خطوں میں بہت زیادہ معاشی امکانات دیکھتے ہیں اور ان تجارتی راستوں پر قابو پانا چاہتے ہیں جس سے ان کا انضمام کھل سکتا ہے۔

مئی کے آخر میں سہ فریقی فورم کے افتتاحی اجلاس میں امریکا، افغانستان اور ازبکستان نے ایسے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا جو جنوبی اور وسطی ایشیا کو جوڑ کر پورے خطے میں خوشحالی لائیں۔

ان کے اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں وسطی ایشیا اور پاکستان کے مابین ریلوے روابط اور ایک گیس پائپ لائن، جو پاکستان کے راستے بھارت تک جاتی ہے کا راستہ بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔

واشنگٹن میں مبصرین نے متنبہ کیا کہ دو متوازی تجارتی راستوں کی تعمیر کی کوششوں سے پاکستان پر ایک راستہ منتخب کرنے کے لیے دباؤ بڑھ جائے گا۔

ان کا مؤقف تھا کہ چین، پاکستان کو ایران کے ساتھ اپنے معاشی معاہدے میں شامل کرنے کا خواہاں ہے جبکہ امریکیوں کی خواہش ہے کہ اسلام آباد جنوبی اور وسطی ایشیا کو مربوط کرنے کی کوششوں کی پشت پناہی کرے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی ایشیا کے کروڑوں بچے خط غربت کی لکیر سے نیچے آسکتے ہیں، اقوام متحدہ

دونوں خطوں میں اپنے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے واشنگٹن نے سی 5+1 کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا ہے، جس میں امریکا، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔

انہوں نے افغانستان کے ٹرانزٹ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں تعاون کے مواقع پر غور کرنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا ہے جس میں بڑے منصوبوں کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مالی اعانت کے مواقع کی تلاش بھی شامل ہے۔

شرکا نے وسطی ایشیا اور وسیع تر خطے میں 'معاشی لچک پیدا کرنے اور سلامتی اور استحکام کو مزید مستحکم کرنے' کے لیے متعدد آپشنز پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید برآں یو ایس ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن، یو ایس ایکسپورٹ امپورٹ بینک اور ڈپارٹمنٹ آف کامرس کا انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن خطے میں منصوبوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں