کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2020
درخواست گزار نے ہائی کورٹ پر زور دیا کہ کمیٹی کو سرکاری اداروں کی نجکاری سے روکا جائے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
درخواست گزار نے ہائی کورٹ پر زور دیا کہ کمیٹی کو سرکاری اداروں کی نجکاری سے روکا جائے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے 3 مشیروں کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (ای ای او پی) کے اراکین کی حیثیت سے تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل روکنے کی ہدایت کی جائے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد اور ڈاکٹر عشرت حسین کی کابینہ کمیٹی میں شمولیت کے خلاف درخواست بیرسٹر شاہنواز رانجھا کے توسط سے دائر کی گئی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ صرف منتخب نمائندوں کو ملک پر حکومت کرنے کا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کو منافع بخش بنانے کا عزم

درخواست کے مطابق حکومت نے 25 اپریل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے وزیر مواصلات مراد سعید، وزیر قانون فروغ نسیم، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کو نامزد کیا تھا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستان پر صرف منتخب نمائندے حکومت کرسکتے ہیں اور غیر منتخب افراد جو نہ تو پارلیمان کے رکن ہوں نہ انہوں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہو وہ کابینہ اور اس کی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ’وزیروں کے برعکس، مشیر وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، وہ حلف نہیں اٹھاتے اور آئین کی دفعہ 91 کے مطابق پارلیمنٹ میں ذمہ دار نہیں، نہ ہی یہ آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت اہلیت کے پابند ہیں جبکہ تعیناتی سے قبل اور بعد میں اثاثے اور واجبات ظاہر کرنے کے یا کسی قسم کی اسکروٹنی کے پابند نہیں‘۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال 6 ریاستی اداروں و املاک کی نجکاری مکمل ہوجائے گی، وزیر نجکاری

درخواست میں انہی بنیادوں پر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد اور ڈاکٹر عشرت حسین کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں شمولیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں روزویلٹ ہوٹل، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کے زیر التوا معاملات کا ذکر کرتے ہوئے درخواست گزار نے زور دیا کہ کمیٹی کی کارروائیوں پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔

درخواست گزار نے ہائی کورٹ پر زور دیا کہ کمیٹی کو سرکاری اداروں کی نجکاری سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت ہوٹل کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے مزید درخواست کی کہ عدالت اس بات کی تفصیلات منگوائے کہ کمیٹی کے قیام سے اب تک کتنے فیصلے کیے جاچکے ہیں اور کتنے معاملات زیر التوا ہیں۔

عدالت نے اس درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی۔


یہ خبر 15 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں