ترکی کے یوم جمہوریہ کے موقع پر وزیراعظم عمران خان، رجب طیب اردوان سے اظہار یکجہتی

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2020
عمران خان نے ترکی کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا— فائل فوٹو: اے پی
عمران خان نے ترکی کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا— فائل فوٹو: اے پی

وزیراعظم عمران خان نے حکومت اور پاکستان کے عوام کی جانب سے 2016 کے شہدا کی یاد میں منائے جا رہے ترکی کے قومی اتحاد دن اور یوم جمہوریہ کے موقع پر صدر رجب طیب اردوان سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ 2016 میں ترک جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوشش کو ناکام بنادیا گیا تھا اور اسی دن کی مناسبت سے ترکی کے عوام یوم جمہوریہ اور قومی اتحاد کے طور پر مناتے ہیں جس کے لیے وزیر اعظم نے خصوصی پیغام جاری کیا۔

مزید پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک

ترک صدر رجب طیب اردوان کے نام اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ ترکی کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور وہ فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم سے درپیش خطرے سے نمٹنے کے لیے ترکی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے آج کے دن ترکی کی عوام نے مثالی جرأت وہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان مخالف قوتوں کی چال کو ناکام بنادیا تھا جو ترکی کے امن واستحکام اور جمہوری اداروں کو نشانہ بنانا چاہتی تھیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 15 جولائی 2016 کو جس انسانی جرات اور عزم کا مظاہرہ کیا گیا وہ دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے لیے تحریک اور تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی بغاوت: ملوث جنرل اسرائیل میں فوجی اتاشی تھے

ان کا کہنا تھا کہ ایک صدی قبل ہمارے آباؤ اجداد کو اسی جذبے نے متاثر کیا تھا اور انہوں نے اپنے ترک بھائیوں کے لیے قربانی دینے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا اظہار نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی میں امن اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی اس کوشش کے خلاف آواز بلند کی تھی اور اور ہم شہدا اور ان کے اہلخانہ کو خراج تحسین پیش کرنے میں ترک عوام کے ساتھ ہیں۔

عمران خان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ترکی کے امن جمہوریت اور خوشحالی کی جانب سفر کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف پوری پاکستانی قوم کی آواز یکجا ہے۔

ترکی میں ناکام فوجی بغاوت

2016 میں ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کا اعلان کرتے ہوئے ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی پر جاری ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں مارشل لاء اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جبکہ ملک اب ایک 'امن کونسل' کے تحت چلایا جا رہا ہے جو امنِ عامہ کو متاثر نہیں ہونے دے گی۔

مزید پڑھیں: ترکی: بغاوت کے الزام میں 2 ہزار 700 سرکاری ملازمین برطرف

انقرہ پر جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں نے نچلی پروازیں کی تھیں جبکہ دھماکے کی بھی آوازیں سنائی دی تھیں۔

صحافتی فرائض میں مشغول ایک غیر ملکی رپورٹر نے ہیلی کاپٹر کو فائر کرتے ہوئے بھی دیکھا تھا جبکہ ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹروں نے انٹیلی جنس ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پر بھی حملہ کیا تھا۔

نشریاتی ادارے این ٹی وی کے مطابق ایک ترک ایف سولہ طیارے نے دارالحکومت انقرہ کے اوپر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا تھا جسے فوج کا باغی دھڑا استعمال کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں ناکام بغاوت: معطل 500 ججز، پراسیکیوٹرز کا یورپی عدالت سے رجوع

بعد ازاں حکومت اور عوام نے کامیابی کے ساتھ مزاحمت کرتے ہوئے فوجی بغاوت کو ناکام بنادیا تھا۔

اس ناکام فوجی بغاوت میں ملوث سیکڑوں فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ ترک حکومت 50 ہزار لوگوں کو مبینہ طور پر فتح اللہ گولن کا حامی ہونے کے الزام میں گرفتار کرچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار نجی اداروں کے ملازمین کو برطرف یا معطل کیا جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں