سعودی عدالت کا والد کی اجازت کے بغیر تنہا رہنے والی خاتون کے حق میں فیصلہ

15 جولائ 2020
اپنی آزادانہ نقل و حرکت کا حق واپس لینے میں کامیاب ہوگئی ہوں، مریم العتیبی — فائل فوٹو
اپنی آزادانہ نقل و حرکت کا حق واپس لینے میں کامیاب ہوگئی ہوں، مریم العتیبی — فائل فوٹو

سعودی عرب کی عدالت نے دارالحکومت ریاض میں اپنے والد کی اجازت کے بغیر تنہا رہنے اورآزادانہ سفر کرنے والی خاتون کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق خاتون مریم العتیبی کے خلاف ان کے والد نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

فیصلے کے بعد وکیل صفائی عبد الرحمٰن اللحیم نے ٹویٹ میں کہا کہ 'آج عدالت نے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے اور اس بات کی توثیق کردی ہے کہ کسی بالغ، عاقل عورت کا الگ تھلگ کسی گھر میں رہنا کوئی قابل سزا جرم نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'مجھے اس فیصلے سے بہت خوشی ہوئی ہے، اس سے سعودی خواتین کی المناک کہانیوں کا اختتام ہوگا۔'

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی عدالت نے 20 سال بعد اغوا کیس سلجھادیا

سرکاری دستاویز کے مطابق عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ مدعا علیہا کا کسی الگ گھر میں رہنا قابل سزا جُرم نہیں ہے کیونکہ خاتون عاقل اور بالغ ہیں اور ان کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ وہ کہاں رہنا چاہتی ہیں۔'

مریم العتیبی نے فیصلے کے بعد ٹوئٹ میں کہا کہ '2017 سے طویل مسائل و مشکلات جھیلنے کے بعد آج میں عبدالرحمٰن اللحیم کی معاونت سے اپنی آزادانہ نقل و حرکت کا حق واپس لینے میں کامیاب ہوگئی ہوں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس حق کی سعودی عرب کے آئین میں بھی ضمانت دی گئی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ہر شہری کو نقل و حرکت اور استحکام کی آزادی حاصل ہے۔'

مزید پڑھیں: ’مرد نہ ہی کورونا وائرس، سعودی خواتین کو اب کوئی پیچھے نہیں چھوڑ سکتا‘

وکیل عبدالرحمٰن اللحیم نے 'العربیہ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے کیونکہ یہ سعودی عرب کے عدالتی نظام میں رونما ہونے والی اہم تبدیلی کا بھی آئینہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ججز کی ایک نئی نسل وجود میں آچکی ہے اور وہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن کے عین مطابق سعودی عرب کی موجودہ حقیقت کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔'

تبصرے (0) بند ہیں