گندم کی چوری میں آٹے کی 149 ملز ملوث پائی گئیں، شہزاد اکبر

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2020
اس بدعنوانی میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی کریں گے، شہزاد اکبر — فوٹو: پی آئی ڈی
اس بدعنوانی میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی کریں گے، شہزاد اکبر — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ گندم کی چوری میں آٹے کی 149 ملز ملوث پائی گئیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت شوگر کمیشن کی انکوائری رپورٹ کے بعد مزید اقدامات کر رہی ہے، عوام کو اس سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب 2009 میں چینی کا بحران پیدا ہوا تو مسابقتی کمیشن نے کارٹلائزیشن کی نشاندہی کی اور اس میں ملوث شوگر ملوں کو جرمانے کیے، اس وقت شوگر ملز ایسوسی ایشن اور دیگر ملوں نے اس پر حکم امتناع لے لیا، یہ حکم امتناع اب تک برقرار ہے، اس وقت کی حکومتوں نے اس حکم امتناع کو ختم کرانے کے لیے کوشش نہیں کی، یہی ماضی کی حکومت اور موجودہ حکومت کی سوچ کا فرق ہے، موجودہ حکومت کے دور میں جب چینی کا بحران پیدا ہوا تو وزیراعظم عمران خان نے فوری طور پر انکوائری کمیشن تشکیل دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے شفاف، آزادانہ انکوائری کرائی اور وعدے کے مطابق انکوائری رپورٹ عوام کے سامنے لائے، ماضی میں کسی کمیشن کی رپورٹ پبلک نہیں کی گئی، جبکہ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ عدالت کے حکم پر سامنے لائی گئی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم امتناع لے لیا، تاہم حکومت کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے حکم امتناع ختم کر دیا جس کے بعد ملز مالکان سندھ ہائی کورٹ چلے گئے اور وہاں سے حکم امتناع لے لیا جس کو حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم کر دیا اور متعلقہ ہائی کورٹس کو تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: اداروں کو شوگر مافیا کے خلاف کارروائی سے روکا نہیں جاسکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ

انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے تحفظ کے لیے کھڑی ہے، اس بدعنوانی میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ شوگر کمیشن کے ساتھ ساتھ آٹا بحران کی تحقیقات کے لیے بھی مختلف اقدامات تجویز کیے گئے تھے، ان اقدامات کے تحت گندم خریداری میں اضافہ کیا گیا، جبکہ اس رپورٹ میں گندم چوری کے حوالے سے بھی بتایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان فوڈ پرائس کنٹرول کمیٹی کی خود صدارت کرتے ہیں، پنجاب میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 860 روپے میں دستیاب ہے، اگر کسی کو اس کی قیمت پر شکایت ہو تو وہ پنجاب حکومت کی ہیلپ لائن پر شکایت درج کرا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں پنجاب کی 667 فلور ملوں کو سبسڈی پر گندم فراہم کی گئی جس میں سے 149 فلور ملیں گندم کی چوری اور فکس ریٹ پر آٹا نہ دینے میں ملوث پائی گئیں، بعض ملوں نے ذخیرہ اندوزی بھی کی، ان تحقیقات میں مجموعی طور پر 25 کروڑ 40 لاکھ روپے کی خورد برد سامنے آئی، اینٹی کرپشن پنجاب نے 19 کروڑ روپے کی ریکوری کر لی ہے، باقی ریکوری پر کام جاری ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ فلور ملز مالکان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی، اس میں محکمہ خوراک پنجاب کے 156 افسران بھی ملوث پائے گئے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت ملک میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کررہی ہے، مرتضیٰ وہاب

انہوں نے کہا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے بعد وفاقی کابینہ نے مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ معاملہ تحقیقات کے لیے بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، جبکہ چینی کی قیمتوں میں ردوبدل کے لیے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی، چینی کی قیمت میں ردوبدل کے لیے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ چینی کی قیمتوں کے حوالے سے خامیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی کے لیے شوگر ایڈوائزری بورڈ کے تحت کمیٹی بنائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں الفاظ کا ردوبدل کر دیا گیا ہے اور تمام ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس معاملے میں بے ضابطگیاں ہوئیں، یہ معاملہ نیب کو بھجوا دیا ہے، نیب احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت قانون کے مطابق اس پر کارروائی کرے گا، نیب اس کی ازسرنو تحقیقات کر سکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ تفصیلی جے آئی ٹی رپورٹ منسلک کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: آٹے کی قیمت بڑھنے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کی گندم کی درآمدات بڑھانے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو کارٹلائزیشن کی تحقیقات کے لیے 90 روز کا وقت دیا گیا ہے، وہ اپنے قانون کے مطابق کارروائی کرے گا، چینی کی برآمد اور چینی کے رہن رکھے گئے اسٹاک میں بے ضابطگیوں اور جان بوجھ کر قرضوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ اسٹیٹ بینک اپنے قانون کے مطابق دیکھے گا اور جان بوجھ کر بینک نادہندگی کا معاملہ نیب کو بھیج سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پبلک لمیٹڈ اور پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں نے کارپوریٹ فراڈ بھی کیے، یہ معاملہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بھجوایا جا رہا ہے، وہ قانون کے مطابق اس پر کارروائی کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں