آٹے کی قیمت بڑھنے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کی گندم کی درآمدات بڑھانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2020
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق صوبوں سمیت سرکاری شعبے کی جانب سے کُل خریداری تقریبا 88لاکھ ٹن کے ہدف سے 21 فیصد کم رہی — فائل فوٹو: ڈان
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق صوبوں سمیت سرکاری شعبے کی جانب سے کُل خریداری تقریبا 88لاکھ ٹن کے ہدف سے 21 فیصد کم رہی — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث اقتصادی رابطہ کمیٹی نے متعلقہ ایجنسیز اور صوبوں کی جانب سے گندم کی خریداری کے اہداف کی تکمیل میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ترسیل کی صورتحال خراب اور قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

گندم کی بڑھتی ہوئی قیمت اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھی لیکن ایک دن قبل گندم کی ذخیرہ اندوزی پر کریک ڈاؤن کے مطالبے کے حوالے سے وزیر اعظم کے بیان کی روشنی میں اجلاس میں اس کے آس پاس ہی بحث ہوئی۔

مزید پڑھیں: آٹا بحران انکوائری: ایف آئی اے نے ضمنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبوں سمیت سرکاری شعبے کی جانب سے مجموعی خریداری تقریبا 88 لاکھ ٹن کے ہدف سے 21 فیصد کم رہی ہے جبکہ درآمدات کا آغاز ہونا ابھی باقی ہے، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ ٹن ہدف کے مقابلہ میں تقریبا 19ہزار ٹن کی خریداری ہوئی تھی اور اس کی فصل کی پیداوار بھی اس قابل نہیں رہی تھی۔

عبدالحفیظ شیخ اور اجلاس کے دیگر اراکین نے صورتحال پر تشویش اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب فصل کی پیداوار کم تھی تو خیبر پختونخوا کی حکومت معاملات سنجیدگی سے لینے میں ناکام کیوں رہی اور زیادہ سے زیادہ خریداری کرتے ہوئے درآمدات کو یقینی بنانا چاہیے تھا۔

یہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بہت ساری اشیا اور اس کی مصنوعات کو افغانستان اور اس سے آگے اسمگل کیا جارہا تھا، اجلاس کے شرکا کا یہ ماننا تھا کہ صوبائی حکومت پنجاب سے گندم کی فراہمی پر زیادہ انحصار کرنے کی اپنی غیر ضروری پالیسی سے اجتناب کرے۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کی خریداری میں کمی آٹے کے بحران کی وجہ بنی، رپورٹ

اجلاس میں شریک افراد نے ڈان کو بتایا کہ عبدالحفیظ شیخ ناراض تھے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کے اجتماعی فیصلوں کی وجہ سے اسکینڈل کے بعد اسکینڈل سامنے آتے ہیں کیونکہ ذمے داران اس پر عمل درآمد میں سست روی کا شکار ہیں، انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ جب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے واضح طور پر لامحدود درآمدات کی اجازت دی تھی تو درآمدی اجازت نامے کو پانچ لاکھ کی شاخوں میں کیوں جاری کیا گیا تھا؟

وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے نمائندوں نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی سمری کے مطابق درآمد کے لیے 15ملین ٹن کے نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے تھے اور انہیں ای سی سی میں منتقل کردیا ہے، وزارت نے بتایا کہ اب تک 120 سے زیادہ درآمد کنندگان نے ملک میں گندم کی درآمد میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

تاہم مشیر خزان عبدالحفیظ شیخ عدم اطمینان کا شکار نظر آئے، انہوں نے یہ پوچھا کہ جب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے انہیں ہٹا دیا تھا تو درآمدات پر پابندیاں کیوں لگائی جارہی ہیں۔

ایک عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا کہ پورے سال اور سستی قیمت پر ملک میں گندم اور آٹے کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ہدایت کی کہ گندم کی درآمد کے لیے کوششیں تیز کریں۔

مزید پڑھیں: آٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں، محکمہ خوراک

انہوں نے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت کو ہدایت بھی کی کہ وہ گندم کے بڑے درآمد کنندگان سے جلد سے جلد ملاقات کرے اور ایسی تجاویز پیش کرے جو درآمدی گندم کی متوقع قیمت کی نشاندہی کرسکتی ہیں اور کیا حکومت کو مارکیٹوں میں قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے سبسڈی کی ضرورت ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو یہ ہدایت بھی کی کہ درآمد کنندگان کو مختلف ٹیکسوں اور محصولات کی چھوٹ سمیت درخواست کی جانے والی سہولیات میں توسیع دی جائے اور صوبائی حکومتوں، ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سپلائی کارپوریشن سے کہا جائے کہ سال کے دوران کسی بھی وقت قلت سے بچنے کے لیے گندم کی درآمدات کا جلد سے جلد انتظام کیا جائے۔

ای سی سی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے تمام کوڈل رسمی مراحل کی تکمیل کے لیے آف شور ’پاکستان روپی لنکڈ بانڈز‘ جاری کرنے کی بھی اجازت دے دی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذریعے تجویز کردہ یہ پروگرام زیادہ سے زیادہ 20 کروڑ ڈالر تک محدود ہوگا، بانڈز کی مقامی کرنسی سے حاصل ہونے والی رقم کو ملک میں طویل مدتی انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آٹے کے بعد کس چیز کا بحران آنے والا ہے؟

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے عدالتوں کے فیصلوں پر عمل پیرا ہونے کے لیے مالیاتی ڈویژن کو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو گیس فیلڈز کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں آنے والے علاقوں/دیہاتوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایک ارب روپے جاری کرنے کی بھی اجازت دی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایسٹرن پروڈکٹ لمیٹڈ کے ذریعے 22.5 ملین سعودی ریال کی بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری کی اجازت دی، اس موقع پر کمیٹی نے بیرون ملک سرمایہ کاری کے لیے بھی حد میں اضافہ (اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اس کی منظوری کے بعد اجازت دی جائے گی) کرتے ہوئے 50 لاکھ ڈالر سے بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر تک کی اجازت دے دی ہے اور اس کے لیے اجازت اقتصادی رابطہ کمیٹی سے مانگنا پڑے گی۔

ای آفس پروگرام کے نفاذ کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی (ایف آئی اے) کو ایل ایم کے آر کے خلاف شکایات واپس لینے کے ساتھ ساتھ معاہدے کی شقوں کی تکمیل سے مشروط ایل کے ایم آر پراجیکٹس پر ایف آئی اے کی طرف سے تمام انکوائریز کو واپس لینے کی ہدایت کی، وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدام کو قومی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی درخواست پر اس منصوبے کو فعال اور کام کو مکمل کرنے کے لیے مطلوبہ فنڈز مہیا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: آٹا بحران: روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا

پورٹ قاسم اتھارٹی (پی کیو اے) کے ذریعے نارتھ ویسٹ انڈسٹریل زون اور ساؤتھ ویسٹ انڈسٹریل زون میں مختلف اقسام کے ترقیاتی کاموں کے پانچ منصوبوں کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے منظوری دے دی ہے اور وزارت اور پی کیو اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس کے لیے تمام کوڈل رسمیات کا مشاہدہ کریں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو سیٹلائٹ کی سہولیات کے استعمال کے لیے پالیسی اقدامات اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار نہیں اٹھایا کیونکہ متعلقہ وزارتوں بشمول وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام نے رابطہ نہیں کیا۔


یہ خبر 16 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں