دفتر خارجہ (ایف او) نے اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

ایک بیان میں دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل 1267 پابندیوں کی کمیٹی کی جانب سے داعش اور القاعدہ کو پابندیوں کی فہرست پر شامل کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ سمیت کئی افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی تعمیل کر رہا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرے ممالک بھی اس پر عمل کریں گے‘۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ ٹی ٹی پی پہلے ہی اقوام متحدہ کی نامزد دہشت گرد تنظیم تھی اور پاکستان میں دہشت گردی کے متعدد حملوں کی ذمہ دار ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ملک میں جامع سیکیورٹی آپریشنز کے ذریعے ٹی ٹی پی کو شکست دی، تاہم گروپ دیگر ملک کے سہولت کاروں کی مدد سے پاکستان کی سرحدوں سے باہر سے کام کرتا رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان دہشت گردی میں حصہ لینے، مالی اعانت، منصوبہ بندی، سہولت کاری اور اس کے خاتمے میں ملوث افراد کے خلاف لڑنے کی اپنی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا‘۔

مزید پڑھیں: سال 2019: پاکستان میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں نمایاں کمی، رپورٹ

امریکا کا خیر مقدم

اقوام متحدہ کے اس فیصلے کا امریکا نے بھی خیر مقدم کیا۔

ایک ٹوئٹ میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ 'ٹی ٹی پی، پاکستان میں ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں کی ذمہ دار ہے‘۔

واضح رہے کہ ستمبر 2019 میں امریکا نے پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ملوث ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود سمیت متعدد افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق لبنان کی حزب اللہ، ایران کی پاسداران انقلاب، القاعدہ، فلسطین کی حماس، فلسطین اسلامک جہاد اور داعش سیمت دیگر تنظیموں سے وابستہ کئی افراد کو بھی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

سن 2019 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشتبہ دہشت گردوں اور ان کے مالی اعانت کاروں اور مددگاروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا۔

’عالمی دہشت گرد‘ قرار دیے جانے والے 11 افراد کی فہرست میں نور ولی بھی شامل ہیں جنہیں سابق سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد جون 2018 میں ٹی ٹی پی کا سربراہ نامزد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنداللہ کا مبینہ دہشت گرد کراچی سے گرفتار، سی ٹی ڈی

جن دہشت گردوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے پابندی عائد کی گئی تھی ان میں تحریک طالبان پاکستان کے امیر نور ولی محسود، اسلامک جہاد کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل محمد الہندی، حزب اللہ جہاد کونسل کے سینئر رہنما علی کاراکی، محمد حیدر، فعاد شکر اور ابراہیم عاقل، داعش (مغربی افریقہ) کے امیر ابو عبداللہ ابن عمر البرناوی، داعش (فلپائن) کے امیر حاتب حاجان سوادجان اور حراس الدین کے امیر فاروق السوری شامل تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں