انسانی حقوق کمیشن نے کووِڈ 19 کے خلاف حکومتی ردِ عمل کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2020
پاکستان میں صرف 3 فیصد طبی عملہ وائرس کا شکار بنا—فائل فوٹو: رائٹرز
پاکستان میں صرف 3 فیصد طبی عملہ وائرس کا شکار بنا—فائل فوٹو: رائٹرز

انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کووِڈ 19 کے خلاف حکومتی ردِ عم کو غیر تسلی بخش قرار دیا لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ کراچی کے سوا ملک بھر میں صورتحال قابو میں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ تمام اشاریے یہ ظاہر کررہے ہیں کہ پاکستان اور پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان میں وائرس کا پھیلاؤ کم ہوا ہے۔

ملک میں کووِڈ 19 کی ٹیسٹنگ میں خطرناک حد تک کمی سے عوام میں پائی جانے والی تشویش کے عنوان سے توجہ دلاؤ نوٹس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین اسمبلی سید نوید قمر، شازیہ مری، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ، اسلم سومرو، مہیش کمار ملانی اور نوابزادہ افتخار احمد خان بابر نے جمع کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے پاس 4 ماہ بعد بھی وبا سے نمٹنے کیلئے کوئی حکمت عملی نہیں، بلاول

نوید قمر نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ٹیسٹ کی تعداد میں اضافے کے برعکس امریکا، برازیل اور پاکستان میں ٹیسٹ کی تعداد میں کمی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی تجویز کے مطابق ہمیں 2 کروڑ ٹیسٹ کرنے چاہیے تھے لیکن ٹیسٹ کی تعداد کہیں زیادہ کم یعنی ایک کروڑ 60 لاکھ ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری نے جواب دیا کہ ٹیسٹ کی تعداد میں کمی کی کئی وجوہات ہیں مثلاً ڈبلیو ایچ او نے اپنی ہدایات میں تبدیلی کردی ہے اور پہلے کسی شخص کو وائرس سے صحتیاب قرار دینے کے لیے 2 ٹیسٹ کیے جاتے تھے لیکن اب صرف ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جون کے مقابلے میں جولائی میں صرف 2 ہزار ٹیسٹ یومیہ کی کمی ہوئی ہے جبکہ ہم نے ٹیسٹ کی صلاحیت میں بھی اضافہ کیا ہے اور 26 فروری کو صرف 2 لیبارٹریز تھیں اور اب 130 لیب کام کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت دروازہ کھول رہی ہے جس سے وبا پھیلے گی، پی ایم اے

ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے دعویٰ کیا کہ دیگر ممالک میں 13 فیصد ہیلتھ کیئر ورکرز وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ پاکستان میں صرف 3 فیصد طبی عملہ وائرس کا شکار بنا، کیا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ ورکرز مریضوں کے علاج سے گریزاں تھے۔

جس پر پارلیمانی سیکریٹری نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز اس لیے متاثر نہیں ہوئے کیوں کہ ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔

انسانی حقوق کمیشن کی تحقیق

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے حقائق تلاش کرنے کی تحقیق میں کہا گیا کہ عالمی وبا نے عوام کا حکومتی اداروں اور سرکاری اشرافیہ سے بھروسہ ختم کردیا، صحت کی ہنگامی صورتحال نے موجودہ نظام میں امتیاز، عدم مساوات اور غلط معاشرتی ترجیحات کو اجاگر کیا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ ’حکومت کے مجموعی رد عمل کو متضاد پیغامات نے متاثر کیا جسے بحران کے وقت میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کا اتحاد یقینی بنا کر درست کیا جانا چاہیے۔

انسانی حقوق کمیشن نے اپنی تحقیق میں اس بات پر زور دیا کہ نہ صرف فوری طور پر بلکہ اصولوں کے معاملے اور طویل المدتی پالیسز کی صورت میں بھی وبا کی روک تھام، کنٹرول اور علاج کی تمام تر کوششوں کا مرکز کمزور اور پسے ہوئے طبقے کے حقوق ہونے چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی بنائی گئی 'کورونا ایپ' میں سیکیورٹی خامیوں کا انکشاف

تحقیقی رپورٹ میں ملک بھر کے شہریوں کا ایک سروے بھی شامل جس میں 25 فیصد شہری سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کو قابو کرنے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے۔

سروے کے مطابق 94 فیصد شہری سمجھتے ہیں کہ وبا سے سب سے زیادہ دہاڑی دار مزدور متاثر ہوئے، نصف سے زائد کو تشویش تھی کہ ہیلتھ کیئر اور راشن کی تقسیم میں اقلیتوں کے خلاف امتیازی اقدام ہوگا اور 70 فیصد یہ محسوس کرتے تھے خواتین کے خلاف گھریلو تشدد میں اضافہ ہوا۔

ایچ آر ڈبلیو نے کہا کہ یہ حکومت کے لیے ہر سطح پر فیصلہ کن وقت ہے کیوں کہ ان کی کارکردگی اس حوالے سے جانچی جائے گی کہ انہوں نے کس طرح بحران کا سامنا کیا اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اب بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ اس نوعیت کا بحران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اچھی ورکنگ ریلیشن شپ کا متقاضی ہے اور وفاقی حکومت کے لیے ایسے وقت میں اپوزیشن کی صوبائی حکومت پر چڑھ دوڑنا غیرمناسب ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کا خاتمہ کب ہوگا؟ پیشگوئی سامنے آگئی

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس دوران ایک بار پھر مقامی حکومت کی اہمیت اجاگر ہوئی اس کے لیے پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کا ردِ عمل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایچ آر سی پی کی رپورٹ نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کے ملک میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے جھوٹے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے جو معاملات کا حقیقی اعتبار سے جائزہ لے سکے۔

مریم اورنگزیب کا کہا تھا کہ نام نہاد ’ہنڈسم‘ وزیراعظم نے نام نہاد ’اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ سے ملک کو تباہی میں دھکیل دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں