مخصوص سبزیوں کے استعمال اور نئے کورونا وائرس سے اموات کی کم شرح کے درمیان تعلق موجود ہے۔

یہ دعویٰ یورپ میں ہونے والی ایک ابتدائی تحقیق میں سامنے آیا۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ بند گوبھی اور کھرے کے استعمال کی مقدار روزانہ کی بنیاد پر معمولی اضافہ بھی کسی ملک میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح بالترتیب 13.6 فیصد اور 15.7 فیصد تک کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے۔

تاہم دیگر سبزیوں میں اس بیماری کے خلاف لڑنے میں مدد دینے والے فوائد نظر نہیں آسکے۔

فرانس کی مونٹ پیلائیر یونیورسٹی کی یہ تحقیق ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی بلکہ آن لائن medRxiv.org پر جاری کی گئی، جبکہ محققین نے انتباہ کیا کہ نتائج کے بارے میں ابھی حتمی طور پر کچھ بھی کہنا مشکل ہے، مگر ان کے بقول یہ خوراک اور کورونا وائرس سے اموات کی شرح کے حوالے سے پہلا قدم ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 سے اموات کے عناصر کے حوالے سے غذائی اجزا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بیلجیئم، برطانیہ، اسپین، اٹلی، سوئیڈن اور فرانس میں کووڈ 19 سے اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ تھی، مثال کے طور پر بیلجیئم میں ہر 10 لاکھ میں سے 800 سے زیادہ افراد اس بیماری سے ہلاک ہوئے۔

تحقیق کے مطابق ان ممالک میں اموات کی شرح پر اثرانداز ہونے والے عوامل جیسے لاک ڈاؤن کے نفاذ میں تاخیر اور موسم اثر انداز ہوئے، مگر ان سب ممالک میں ایک چیز مشترک تھی کہ وہاں بند گوبھی اور کھیرے غذا کا بڑا حصہ نہیں تھے۔

فرانس میں اوسطاً ایک فرد روزانہ ایک گرام بند گوبھی کو استعمال کرتا ہے جبکہ دیگر 5 ممالک میں یہ اوسط 5 گرام سے کم تھی۔

اس کے مقابلے میں یورپی ملک لٹویا میں یہ اوسط 30 گرام کے قریب تھی، جہاں کووڈ 19 سے اموات کی شرح دنیا میں کم ترین سطح پر تھی، یعنی ہر 10 لاکھ میں سے 16 افراد۔

محققین نے ایسا ہی رجحان کھروں کے استعمال میں بھی دریافت کیا۔

قبرص میں بند گوبھی کا استعمال زیادہ نہیں مگر وہاں اوسطاً ایک فرد روزانہ 30 گرام سے زیادہ کھیرے جزوبدن بناتا ہے اور وہاں بھی کووڈ 19 سے اموات کی شرح لگ بھگ لٹویا جتنی ہی تھی۔

محققین کے مطابق اس کی ممکنہ وجہ ایک پروٹین این آر ایف 2 ہے۔

نیا کورونا وائرس شدید بیمار افراد میں سنگین ورم کا باعث بنتا ہے جس کے دوران آکسیجن کے ذرات کو نقصان پہنچتا ہے، این آر ایف 2 ان ذرات کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرتا ہے۔

بند گوبھی اور کھیرے اس میں کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ان سبزیوں میں ایسے قدرتی مرکبات ہوتے ہیں جو این آر ایف 2 کی شرح کو بڑھاتے ہیں۔

اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن لوگوں کی غذا میں کھیروں اور بند گوبھی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے وہ وائرس سے لڑنے کے لیے زیادہ بہتر طور پر تیار ہوتے ہیں۔

مگر یہ خیال دیگر این آر ایف 2 کی سطح بڑھانے والی سبزیوں جیسے بروکولی اور گوبھھی میں درست ثابت نہیں ہوا کیونکہ ان سے کوئی فائدہ دریافت نہیں ہوسکا۔

محققین کے مطابق اس کی ایک ممکنہ وضاحت ان سبزیوں کا کم استعمال ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپ بھر میں ان دونوں سبزیوں کے استعمال کی اوسط شرح 6 گرام سے بھی کم ہے جو کسی بھی قسم کا تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت کم ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں بند گوبھی کے استعمال کی شرح کیا ہے، کچھ کہنا مشکل ہے مگر بظاہر کھیرے عام طور پر سلاد کا حصہ ہوتے ہیں اور کافی زیادہ کھائے جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں