کشمیریوں سے اظہار یکجہتی: مظفر آباد میں 5 اگست کو سینیٹ کا خصوصی اجلاس ہوگا

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2020
مظفرآباد میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سینیٹ کا خصوصی اجلاس ہوگا—فائل/فوٹو:پی ٹی آئی
مظفرآباد میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سینیٹ کا خصوصی اجلاس ہوگا—فائل/فوٹو:پی ٹی آئی

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے خلاف غیرقانونی اقدام کا ایک سال مکمل ہونے پر کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لیے پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کا خصوصی اجلاس 5 اگست کو آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ہوگا۔

آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 5 اگست کو مظفرآباد میں خصوصی اجلاس کے انعقاد سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں:'عالمی میڈیا نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر انسانی سلوک کو بے نقاب کیا'

قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ پارلیمنٹ کے کسی ایوان کا خصوصی اجلاس ایک ایسے مقام میں ہوگا جو فیڈریشن کا حصہ نہیں ہے۔

وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے کہا کہ '5 اگست 2019 کو بھارت کی قانونی دہشت گردی کے اقدام کے حوالے سے جدوجہد آزادی کے بیس کیمپ آزاد جموں وکشمیر میں پاکستان کے ایوان بالا کا خصوصی اجلاس خاص اہمیت کا حامل ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کے ساتھ ساتھ یہ اجلاس کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان گہرے پیار اور بھائی چارے کا غیرمعمولی اظہار ہے'۔

ان کا کہنا تھاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد دنیا میں سب سے بڑی انسانی جیل بن چکا ہے، ایک ایسی جیل جس کے ایک حصے کے لوگ دوسرے حصے کے لوگوں سے مل نہیں پارہے ہیں اور دنیا سے کاٹ دیا گیا ہے۔

راجا فاروق حیدر نے کہا کہ 'بھارت بین الاقوامی میڈیا کو آزادانہ طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے، جو خود اس کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے، اس کے برعکس آزاد کشمیر غیر ملکیوں کے لیے ہمیشہ کھلا ہوا ہے اور حال ہی میں ہم نے غیر ملکی رپورٹرز کو صورت حال پر معلومات لینے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دورے کی دعوت دی تھی'۔

یہ بھی پڑھیں:5 اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف کے کسی کشمیری نے مقبوضہ جموں وکشمیر سے متعلق بھارت کے اس اقدام کو قبول نہیں کیا اور 5 اگست کو پاکستان اور کشمیر کے لوگ یوم سیاہ منا کر اس کی تصدیق کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ طویل مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے علاوہ کچھ نہیں اور دنیا عالمی امن کی خاطر اس پر عمل درآمد کے لیے آگے بڑھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت سے بڑھ کرعملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

راجا فاروق حیدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'دنیا مقبوضہ کشمیر کے گھمبیر حالات کو جان گئی ہے اور یہی بہترین موقع ہے کہ حل طلب مسئلے کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں'۔

وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ دنیا کے امن کے لیے بدستور خطرہ بنا ہوا ہے، سچ کے اصولوں اور انصاف کی بنیاد پر اس کا حل عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی اہمیت دلانے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرکے کشمیر کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا قانون بنایا تھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بھارتی حکومت نے کشمیر میں لاک ڈاؤن اور کرفیونافذ کردیا تھا جو تاحال جاری ہے۔

مزید پڑھیں:'بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے'

مواصلاتی بندش کے علاوہ بھارت نے کشمیر کے مقامی رہنماؤں کو گرفتار، ان کے سفر پر پابندی عائد کی تھی اور ہزاروں اضافی فوجیوں کو سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتے ہوئے وادی میں تعینات کیا تھا۔

اگرچہ چند پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے لیکن انٹرنیٹ تک رسائی بڑے پیمانے پر اب بھی بند ہے۔

کریک ڈاؤن کی وجہ سے سیاحت کے علاوہ زراعت، باغات اور آرٹس اینڈ کرافٹس کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں