گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وی سی کا جنسی ہراسانی کیس کی تحقیقات کا حکم

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2020
فیس بک گروپ پر یونیورسٹی کے استاد کو خواتین طالب علموں کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ فائل فوٹو:حسین افضال
فیس بک گروپ پر یونیورسٹی کے استاد کو خواتین طالب علموں کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ فائل فوٹو:حسین افضال

لاہور: گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ فزکس (طبیعیات) کے استاد کے خلاف طالب علم کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایت کے بعد وائس چانسلر نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اولڈ راویئن فیس بک گروپ کے ایک رکن نے گورنمنڑ کالج یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک استاد کا اسکرین شاٹ اور تصاویر شائع کیں اور ایک طالبہ کے حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس کے اور اس کے دوست کو استاد بار بار امتحان میں فیل کر رہے تھے اور انہیں جنسی طور پر ہراساں بھی کر رہے تھے۔

فیس بک پوسٹ کے مطابق گروپ کے رکن نے بتایا کہ اس نے طالب علم کی جانب سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس نے الزام لگایا ہے کہ استاد اس سے اور اس کے دوستوں سے رابطے میں رہنا چاہتے ہیں۔

پوسٹ میں استاد پر الزام لگایا گیا کہ وہ طلبہ کو ان کی ویڈیو کالز اٹھانے پر مجبور کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کا نجی اسکول کی طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات کا نوٹس

اس میں کہا گیا کہ ہفتے کے روز استاد نے ایک ایسے طالب علم کو ویڈیو کال کیا جس نے 'استاد کو بے نقاب کرنے' کا فیصلہ کیا تھا اور کچھ اسکرین شاٹس بھی لیے جس میں وہ 'بغیر کمیز کے اور بظاہر نشے میں تھے'۔

اس کا کہنا تھا کہ ویڈیو کال کے دوران جب اسکرین شاٹس لینے کے بعد طالب علم نے اپنا وائی فائی بند کردیا تو استاد نے اپنے موبائل نمبر پر کال کرنا شروع کردی اور پیغام بھیجا کہ وہ اس کی کال اٹھائیں۔

پوسٹ میں ویڈیو کالز کے کال لاگ، میسجز اور اسکرین شاٹس شامل تھے۔

پوسٹ میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

دریں اثنا وائس چانسلر پروفیسر اصغر زیدی کو بھی یونیورسٹی کے ایک فیکلٹی ممبر کی جانب سے خاتون طالب علم کو نامناسب کالز اور میسج کرنے کی شکایات موصول ہوئی۔

انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں ایک خاتون رکن بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہراساں کیے جانے پر بھارتی اداکارہ کی خودکشی کی کوشش

انہوں نے کہا کہ جی سی یو میں اصول کے تحت ہراساں کرنے کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

پروفیسر اصغر زیدی نے کہا کہ طلبہ اور عملے کی جانب سے اس طرح کی شکایات درج کرنے کے لیے فروری 2020 سے ایک ویب پورٹل (وائس چانسلر ویب پورٹل) یونیورسٹی نے تشکیل دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انکوائری کے اختتام تک یونیورسٹی اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرے گی۔

انہوں نے تحقیقاتی کمیٹی کو معاملے کی مکمل رازداری برقرار رکھنے اور شکایت کنندہ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں