بھارت نے 5 اگست کا اقدام تکبر میں اٹھایا جس کا نتیجہ کشمیر کی آزادی ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 06 اگست 2020
وزیراعظم عمران خان آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے 
 — تصویر: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے — تصویر: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو نریندر مودی نے بہت بڑی غلطی کی، بھارت نے یہ اقدام تکبر میں اٹھایا جس کا نتیجہ کشمیر کی آزادی ہے۔

یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں خطاب کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان اوپر جارہا تھا اور ایک کتاب میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ پاکستان کیلفورنیا بن جائے گا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کو ایک سال مکمل ہونے پر آج پاکستان بھر میں یوم استحصال منایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں تو اس ریاست میں نبی کریم ﷺ نے قانون بنائے تھے جن پر عمل کرکے وہ ریاست آگے گئی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا جارہا ہے

بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں نے اصول اپنائے تھے اس لیے انہیں کامیابیاں ملیں لیکن جب اصولوں سے پیچھے ہٹ گئے تو پھر زوال کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ پاک کشمیریوں کو ایسے حالات سے گزار رہا ہے جس کا نتیجہ آزادی ہے، ساتھ ہی وہ بولے کہ 5 اگست کو نریندر مودی بہت بڑی غلطی کر بیٹھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے 4 مفروضوں پر یہ اقدام اٹھایا جس میں سے ایک الیکشن میں ہندو کارڈ کھیل کر پاکستان کے خلاف نفرت کو ہوا دے کر کامیابی حاصل کرنا تھا جبکہ اس کے بعد انہوں نے مزید آگے بڑھ کر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور ہندوتوا سے بہت پذیرائی حاصل کی۔

'مغرب کو آہستہ آہستہ مسئلہ کشمیر سمجھ آیا'

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمجھ رہا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے اس کے اقدام پر پاکستان خاموشی سے بیٹھا رہے گا کیوں کہ ہم امن اور بات چیت کے خواہاں تھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہ اقدام تکبر میں اٹھایا کیوں کہ بھارت ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور انہیں لگا کہ دنیا اس پر چپ رہے گی اور چونکہ مغربی ممالک اسے چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں اس لیے وہ بھی خاموش رہیں گے۔

ساتھ ہی عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ مودی نے خیال کیا کہ پہلے سے 8 لاکھ فوج میں اضافہ کر کے مزید فوج پہنچا دینے سے لوگوں کو اغوا کر کے اور آبادی کا تناسب تبدیل کر کے دہشت پھیل جائے گی اور کشمیری بالآخر پسپا ہوجائیں گے لیکن میرے خیال میں بھارت نے غلط حکمت علمی اپنائی کیونکہ دنیا کی طاقتور قومیں تکبر میں فیصلے کر کے تباہ ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام پر پاکستان خاموش نہیں رہا بلکہ دنیا بھر میں آواز اٹھائی اور اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں 1965 کے بعد 3 مرتبہ کشمیر کا معاملہ زیر غور آیا جبکہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی 2 رپورٹس منظر عام پر آئیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے خود مغربی ممالک کے سربراہان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون وغیرہ سے بات کی اور انہیں سمجھایا کہ کشمیر میں ہو کیا رہا ہے جس سے انہیں آہستہ آہستہ اس معاملے کی سمجھ آنے لگی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، صدر مملکت

عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو آہستہ آہستہ مسئلہ کشمیر کی سمجھ آئی، نیویارک ٹائمز میرا مضمون نہیں شائع کرتا تھا لیکن انہیں سمجھایا کہ نریندر مودی کا نظریہ آر ایس ایس بنانے والے ہٹلر اور نازیوں کے نظریات سے متفق تھا اور وہ ان کے اقدامات کو درست مانتے تھے اور کہتے تھے یہی ہمیں مسلمانوں کے ساتھ کرنا چاہیے، میں نے اس کے گورننگ بورڈ کو سمجھایا جس سے تبدیلی آئی۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش بننے کے بعد پورا مغربی میڈیا بھارت کا حمایتی اور پاکستان مخالف ہوگیا اور دونوں کے موازنے میں بھارت کے مثبت جبکہ پاکستان کے منفی پہلو اجاگر کیے جاتے تھے لیکن اس ایک سال میں مغربی میڈیا میں پہلی مرتبہ تنقیدی مضامین شائع ہوئے کیوں کہ انہوں نے جب خود دیکھا تو انہیں اندازہ ہوا کہ مودی کا نظریہ وہی ہے جو نازی کا تھا۔

'اب دنیا کی نظریں کشمیر پر ہیں'

وزیراعظم نے کہا کہ انسانی تاریخ میں 2 طرح کے لیڈر پائے گئے ایک لیڈر جیسے ہمارے نبی ﷺ جو انسانوں کو متحد کرتے ہیں، تقسیم نہیں کرتے اسی طرح قائد اعظم جو ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے جبکہ جب جنوبی افریقا میں نسل پرستی عروج پر پہنچی تو نیلسن منڈیلا ابھرا جس نے سب کو متحد کیا۔

عمران خان بولے کہ دوسرا لیڈر وہ ہوتا ہے جو نفرتیں پیدا کرتا ہے، جس طرح کراچی میں ایک نے لسانیت کے نام پر نفرتیں پھلائیں اور شہر کو تباہ کیا، یہ نریندر مودی بھی اسی قسم کا لیڈر ہے جس نے مسلمانوں کے خلاف نفرتیں پھیلا کر قتل عام کروایا، حتیٰ کہ یہ بلیک لسٹ ہوگیا اور مغربی ممالک میں نہیں جاسکتا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ آدمی جب لیڈر بنا تو پہلے خیال آیا کہ جس طرح پہلے بی جی پی اقتدار میں آئی تو اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے معتدل راہ اپنائی لیکن نریندر مودی جو اندر سے اصل میں ہے وہ عیاں ہوگیا، مسلمانوں کے خلاف نفرتیں پھیلائیں۔

انہوں نے کہا ہم نے میڈیا میں اور بین الاقوامی برادری کو اس حوالے سے بتایا جس کی وجہ سے آج نریندر مودی دنیا میں ایکسپوز ہوچکا اس سے آج دنیا کشمیر کی جانب دیکھ رہی تھی اور بھارت جو سمجھ رہا تھا کہ کشمیر پر اتنے ظلم اور نسل کشی کریں گے کہ وہ ڈر جائیں گے لیکن اب دنیا کی نظریں کشمیر پر ہیں اور اب اگر یہ مزید کچلنے کی طرف جائیں گے تو دنیا سے ردِ عمل آئے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں اور کشمیریوں نے اس مسئلے کو بہت اجاگر کیا جس کے نتیجے میں کبھی نیویارک میں اتنی عوام باہر نہیں آئی جتنی اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے وقت آئی تھی، نریندر مودی ہیوسٹن میں تقریر کرنے گیا تو وہاں بھی بڑی تعداد میں لوگ گئے۔

چنانچہ بھارت کے ساتھ تعلقات ہونے کے باوجود مغربی ممالک کو بولنا پڑا جرمن چانسلر جب بھارت کے دورے پر گئیں تو انہوں نے وہاں جا کر بات کی، امریکی صدر نے سرِ عام ثالثی کی پیشکش کی جس سے کم از کم یہ معاملہ دنیا کی نظروں میں آگیا۔

جس کے نتیجے میں بھارت جس طرح کو ظلم کرنا چاہتے تھے کشمیریوں کو پسپا کرنے کے لیے وہ نہیں کرسکتے، ہماری حکومت نے اس مسئلے کو اتنی بہتر طریقے سے اٹھایا کہ جس طرح کا ظلم کرنا ان کا منصوبہ تھا یہ وہ نہیں کرسکے۔

'بھارت بند گلی میں پھنس گیا ہے'

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمجھ رہا تھا کہ کشمیر کے لوگ اس طرح کا ظلم و ستم دیکھ کر ہاتھ کھڑا کردیں گے لیکن میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جس طرح کے مظالم کا وہ سامنا کررہے ہیں اس کے باوجود انہوں نے سری نگر میں پاکستان کا جھنڈا اٹھایا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت کے حمایت یافتہ سیاستدان بھی کہہ رہے ہیں کہ قائد اعظم ٹھیک کہتے تھے اور اس وقت وہ لیڈر نہیں بن سکتا جو بھارت کا حمایتی ہو اور کشمیری نوجوانوں کے دلوں سے موت کو خوف نکل گیا ہے اور انہیں جب موقع ملتا ہے وہ باہر نکلتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مزید آگے بڑھتے ہوئے بھارت میں حالات مزید بگڑیں گے، وہ خود بند گلی میں پھنس گئے ہیں یہاں سے پیچھے ہٹیں گے کشمیر آزاد ہوجائے گا، کشمیریوں کو کب تک اس حالت میں رکھیں گے ساری دنیا دیکھ رہی ہے، انشا اللہ ہم ہر فورم پر اس معاملے کو اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوا کہ ہم نے جو منصوبہ بندی کررکھی تھی کشمیر کاز کو مزید آگے پھیلانے کی تو ایک مارچ کا اعلان کردیا گیا اور اس کے بعد کورونا کی وجہ سے ساری دنیا کو اپنی پڑ گئی لیکن ہم اسے اجاگر کرتے رہیں گے۔

کشمیر سے متعلق نقشے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہمارے بچوں کو یہ معلوم ہو کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں یہ پاکستان کا نقشہ ہے، یہ متنازع علاقہ ہے جس پر انہوں نے غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے۔

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ 14 اگست کو حریت رہنما سید علی گیلانی کو نشاِنِ پاکستان سے نوازا جائے گا ہم سمجھتے ہیں کہ وہ کشمیر کے ہی نہیں دنیا کے بڑے لیڈر ہیں جو اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔

انہوں نے کشمیری عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسان ہارتا ہے جو ہار مان جاتا ہے اور جو ہار نہیں مانتا شکست اسے ہرا نہیں سکتی۔

قبل ازیں وزیراعظم نے مظفر آباد میں مزاحمتی ریلی کی قیادت کی اور اس دوران ان کے ہمراہ آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کے علاوہ وفاقی وزرا بھی موجود تھے۔

مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے مظفر آباد میں مزاحمتی دیوار کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

کشمیریوں کیلئے ایک مضبوط توانا پاکستان ضروری ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر

اس سے قبل کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے پاکستان کے ساتھ مکمل وابستگی کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی۔

اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے ایوان میں قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا کہ آزاد کشمیر اسمبلی کا ایوان بھارت کے گزشتہ 5 اگست کے اقدام کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لاک ڈاؤن نہیں بلکہ محاصرہ ہے اور مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ ایوان، صحافیوں، سیاسی رہنماؤں اور حریت قیادت کی گرفتاری کی بھی مذمت کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے بہن، بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

مذکورہ قرار داد میں مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں مائیں بیٹیاں، اپنے باپ، شوہروں اور بیٹوں کا انتظار کررہی ہیں جن کے بارے میں علم ہی نہیں کہ وہ زندہ ہیں بھی یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان سے اُمید ہے کہ وہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور کشمیریوں کے لیے ایک مضبوط توانا پاکستان ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں