پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، صدر مملکت

اپ ڈیٹ 05 اگست 2020
صدر مملکت نے 5اگست کے بھارت کے غیرقانونی اقدامات کو سمترد کردیا— فوٹو: اسکرین شاٹ
صدر مملکت نے 5اگست کے بھارت کے غیرقانونی اقدامات کو سمترد کردیا— فوٹو: اسکرین شاٹ

صدر مملکت عارف نے گزشتہ سال پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے کیے گئے بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا اور وہ دن دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔

یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے سینیٹ کا خصوصی اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو سینیٹ ہال میں کشمیر اور پاکستان کے پرچم آویزاں کیے گئے۔

مزید پڑھیں: دنیا کی طاقتور قومیں تکبر میں فیصلے کر کے تباہ ہوگئیں، وزیراعظم

مولانا عبدالغفور حیدری نے اجلاس کے آغاز میں لبنان حادثے اور چمن بارڈر پر ہونے والے واقعے کے شہدا کے لیے دعا کرائی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان بالا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 اکتوبر 1947 کو کشمیر کے بہادر عوام نے سردار ابراہیم کی قیادت میں آزادی کا اعلان کیا اور حقیقی حکومت اس وقت بن گئی تھی اور بھارت پریشان تھا کہ اس کا کیا حل نکالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے ذریعے 26 اکتوبر کو ایک منصوبے پر دستخط کر کے کشمیر کو بھارت کے حصے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

بھارت نے اقوام متحدہ میں سیز فائر کی درخواست کی اور وعدہ کیا کہ ہم استصواب رائے کرائیں گے اور لوگوں کی رائے کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے اور اگلے 10سال بھارتی قیادت اس بات کا اعادہ کرتی رہی لیکن حقیقتاً ان کی نیت کچھ اور تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب سے اب تک لاکھوں افراد شہید ہوئے، لاکھوں مائیں بیوہ ہوئیں اور ان کی گودیں اجڑیں لیکن گزشتہ ایک سال کے اندر وادی کو جس طرح سے محصور کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی اور 5 اگست کے اقدام اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے منشور کا حصہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’کشمیری پاکستان سے نالاں اور دہلی سے پریشان ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ مسلمان منافرت اور اقلیتوں سے نفرت کی گئی، جو ان کی تاریخ ہے، یہ اسی کے اعتبار سے ایک قدم تھا اور اس کے بعد سے وہاں ایک بڑی جیل قائم کردی گئی۔

صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نے کرفیو کا نفاذ کر کے ظلم کیا، مواصلات کو منقطع کر کے ظلم کیا، طبی امداد اور خوراک کی سپلائی کو کنٹرول کر کے ظلم کیا، بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو روک کر عوام پر ظلم کیا اور بنیادی حقوق کو پامال کر کے، لوگوں کو شہید کر کے ظلم کیا جبکہ سب سے زیادہ فوج کا حامل علاقہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے ذریعے مسلح فوج کو طاقتیں دے کر ظلم کے اعتبار سے ان کے ہاتھ کھول دیے، اس کے نتیجے میں جعلی مقابلے بڑھ گئے، نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل بڑھ گئے، سیاسی قیادت کی غیرقانونی گرفتاریاں بڑھ گئیں اور ان کو گھروں پر نظربند کردیا گیا جو اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تمام قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے اعتبار سے جنیوا کنونش کو بھی پامال کیا گیا اور شملہ معاہدے پر بھی عمل نہیں کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک مل کر اس مسئلے کو حل کریں گے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے کے 365 روز

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 47 کے تحت مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کا وعدہ پورا کیا جائے اور جنیوا کنونشن کے تحت مسئلے کے حل تک کوئی بھی حکومت وہاں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کر سکتی۔

عارف علوی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کا آرٹیکل 370 اور 45 اے کا خاتمہ بی جی پی کے منشور میں موجود اور یہ کشمیر میں اقلیتوں کے خلاف فاشست ہندوتوا پالیسی کی پوری عکاسی کرتا ہے جبکہ ہندوستان میں اقلیتوں کے حال سے بھی ہم پوری طرح واقف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نہرو دور سے کشمیریوں پر شکنجہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کسا گیا ہے اور ان کی مزاحمت میں بھی آج تک کمی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ اب بھارت مقبوضہ کشمیر میں جغرافیائی تبدیلیوں کی کوشش کر رہا ہے اور اسرائیل اس معاملے میں ان کا استاد ہے جس نے مغربی کنارے پر جس انداز میں مخصوص جگہوں پر قبضہ کرنا شروع کیا اور جغرافیائی حالت بدلنے کی کوشش کی اور پیلٹ گنز میں بھی اسرائیل ان کا استاد ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کی پرزور حمایت پر ترکی، چین، ملائیشیا، ایران اور آزربائیجان سمیت دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ ظلم کے خلاف انہوں نے اصولی مؤقف اپنایا۔

یہ بھی پڑھیں: بیروت دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی، 4ہزار زخمی

اس موقع پر صدر عارف علوی نے عالمی میڈیا اور یورپ اور امریکا سمیت مختلف ممالک میں کشمیریوں پر جاری مظالم کو دنیا کے سامنے لانے اور مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے کردار ادا کرنے پر مختلف عالمی رہنماؤں اور اداروں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کشمیر سے فوجی محاصرہ ختم کیا جائے، 9 لاکھ قابض فوج کو واپس بلایا جائے، ذرائع ابلاغ پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فی الفور ختم کیا جائے، کرفیو لگانا بند کیا جائے، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر پابندی ختم کی جائے۔

عارف علوی نے کہا کہ عورتوں سے جنسی زیادتی، ریپ اور بچوں پر ظلم بند کیا جائے اور تعلیمی ادارے کھولیں، سیاسی لیڈران کو آزاد کریں، سیاسی سرگرمیاں بحال کریں اور کشمیریوں کی جان چھوڑیں اور وہاں سے انخلا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ پاکستان اس مسئلے پر کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، پاکستان اہلیان کشمیر کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور بھارتی قبضے کے خلاف کشمیر کے بہادر اور نڈر لوگوں کی جدوجہد کی بھرپور تائید کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی بیروت دھماکوں میں ملوث ہونے کی تردید

صدر مملکت نے کہا کہ مجھے کامل یقین ہے کہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور وہ دن دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔

پاکستان کا اصل نقشہ مکمل، مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے، بابر اعوان

اس سے قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی بابر اعوان نے سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، آئین کے تحت ہمارے سیاسی نقطہ نظر علیحدہ ہیں لیکن ہم تین فریقین کو آج یکجہتی پر مبنی پیغام دینے اکھٹے جمع ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری کو پیغام دینے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں جو مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے حوالے سے سو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کو پیغام دے رہے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کسی بھی حالت میں پاکستان کشمیر کو نہیں بھولے گا اور کشمیر کی آزادی تک نہیں بھولے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آخری پیغام قومی یکجہتی کا دینا چاہتے ہیں کیونکہ ملک کے اندر وہ لوگ جو فیڈریشن کی طرف دیکھ رہے ہیں انہیں یہ پیغام دینا ہے کہ جب بھی ضرورت ہو گی تو ہم ہمیشہ متحد کھڑے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریاست نے ان دو دنوں میں دو اقدامات ایسے کیے ہیں جو پاکستان کی جانب سے کشمیر کی آزادی کا اعلان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک: کشمیریوں پر بھارتی مظالم اجاگر کرنے کیلئے ٹائمز اسکوائر پر بل بورڈز روشن

ان میں سے پہلا قدم یہ ہے کہ کمشیر جانے والے سارے راستے اب شاہراہ سری نگر کہلائیں گے اور سری نگر کی آزادی تک یہ منزل کا سفر کھوٹہ نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سرزمین آئین کے بغیر ہے، بھارتی آئین میں لکھا ہے کہ سکھ بھی ہندو سمجھے جائیں گے، سکھوں کے ساتھ ڈنڈی ماری لیکن اس سرزمین نے مقبوضہ کمشیر سے متعلق آرٹیکل میں ترمیم کر کے پیغام دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، بنیادی انسانی حقوق، یورپی یونین کے انسانی حقوق کے چارٹر کو تسلیم نہیں کرتے۔

بابر اعوان نے کہا کہ کل پاکستان کا اصل نقشہ تیار کیا، کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کیا اور پاکستان کا نیا نقشہ پارلیمنٹ سے منظور ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نقشے کے تحت تقسیم پاکستان کا غیر مکمل حصہ اور تکمیل پاکستان کا ایجنڈا مکمل کیا گیا جس کے تحت جموں اور کشمیر، لداخ ، جونہ گڑھ، سر کریک اور سیاچن پاکستان کا ہے اور اب اس مسئلے پر جب بھی کسی فورم پر گفتگو ہو گی تو اسی نقشے کو سامنے رکھ کر ہو گی۔

کیا مقبوضہ کشمیر پر ایک منٹ کی خاموشی کافی ہے؟ شیری رحمٰن

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضے کو ایک سال مکمل ہوا ہے لیکن اس استحصال سے بہت زیادہ ہمارا جذبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جو ہوا وہ دنیا کا سب سے بڑا قبضہ ہے، اسلامی تعاون تنظیم کی تو ہم بات ہی نہیں کریں گے، مندر اب مسجد کے اوپر بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت نے چین کے جواب میں بھاری نفری تعینات کردی

انہوں نے سوال کیا کہ کشمیر کے مسئلے پر کیا ہو رہا ہے؟ کیا ایک منٹ کی خاموشی کافی ہے؟ فوج کشی کسی مسئلے کا حل نہیں، لیکن بھارت نے یہ اقدام اٹھایا۔

پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کشمیریوں کے لیے بہت سخت رہا اور وہ کرفیو میں رہے جبکہ بھارت نے کورونا وائرس کی آڑ میں کشمیر میں میڈیا پر قدغن لگائی۔

انہوں نے کہا کہ آج 5 اگست کو وہ بابری مسجد کے کھنڈرات پر پوجا کرنے جا رہے ہیں رام کی اور آج رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا، آج ساری آر ایس ایس وہاں پہنچے گی، یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ کیسے ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 5 اگست کی تاریخ استعمال کی، مودی نے منشور میں کہا تھا کہ کشمیر کا خصوصی درجہ ہٹائیں گے لیکن کشمیری عوام کے ردعمل سے بھارت سرکار سکتے میں چلی گئی ہے۔

پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما نے مزید کہا کہ ایل او سی آج بھی ڈاٹڈ لائن ہے، مودی نے بھی بھارت کا سیاسی نقشہ جاری کیا ہے اور اب وہ آپ کو مظفر آباد اور گلگت کا موسم بتاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 5 اگست کے پیشِ نظر مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ

ان کا کہنا تھا کہ ایک سال سے وادی میں خاموشی ہے، جیلیں اور قبرستان بے نام کشمیروں سے بھرے ہوئے ہیں، بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ کشمیر کی شناخت ایک فاشسٹ مودی تبدیل کرنا چاہ رہا ہے لیکن ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کا نوٹس لے۔

مسئلہ کشمیر حل نہ کیا تو خطے میں ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے، امیر جماعت اسلامی

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان میں ہریالی کمشیریوں کی جدوجہد کے مرہون منت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا پانی بند کریں گے اور مودی کو موقع ملا تو پاکستان کے حصے کا پانی بند کرے گا۔

سراج الحق نے باور کرایا کہ کشمیر کے چاروں اطراف چار ایٹمی قوتیں چین، روس، بھارت اور پاکستان ہیں اور اگر اقوام عالم نے مسئلہ کمشیر حل نہیں کیا تو خطے میں ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا حل ساری دنیا کے لیے بہت ضروری ہے، انسانی تاریخ میں کشمیر کی طویل جدوجہد جیسی مثالیں کم ملتی ہیں اور پاکستان کی بقا کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم کشمیر کا ساتھ دیں۔

مزید پڑھیں: وائس آف امریکا اردو کو جوبائیڈن کی ویڈیو نشر کرنے پر مشکل کا سامنا

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ بھارت پر ایسے شخص کی حکمرانی ہے جسے دنیا پاگل آدمی سمجھتی ہے، یہ وہ شخص ہے جس نے آج بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کا اعلان کیا اور مودی نے رام مندر کی تعمیر اور کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کا منشور میں اعلان کیا تھا۔

انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کا کہ اس شخص نے اپنے دو انتخابی منشور مکمل کر لیے، اس کا تیسرا انتخابی منشور آزاد کشمیر پر حملہ ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ عمران خان نے اعلان کیا کہ جو ایل او سی جائے گا وہ ملک کا غدار ہو گا، اس بات سے کشمیروں کو مایوسی ہوئی کیونکہ جنرل گریسی نے 72سال پہلے کہا تھا کہ جو کشمیر جائے گا وہ غدار ہو گا اور آج 72سال بعد پھر پاکستان میں یہی اعلان کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کرکے سری نگر ہائی وے کرنا ہمیں قبول نہیں ہے، کشمیر ہائی وے کا نام واپس کیا جائے، کیا حکومت اسلام آباد میں کشمیر کے نام سے شاہراہ نہیں چاہتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے نیا سیاسی نقشہ پیش کیا ، ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں لیکن یہ نقشہ ہمارے دلوں میں موجود ہے اور مطالبہ کیا کہ آزاد کمشیر کی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کمشیر کے لیڈرز کو شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: شراب کی عدم دستیابی پر سینیٹائزر پینے سے 9 افراد ہلاک

امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی فضائی حدود کو بھارت کے لیے بند کیا جائے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے بیرسٹر محمد علی سیف نے سینیٹ اجلاس کے حصوصی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کہا کہ یہ سیاسی نقشہ ہے، جغرافیائی نہیں لیکن بھارت کشمیر پر قبضہ کرنے کے بعد باہر سے لوگوں کو لا کر کشمیر میں آباد کر رہا ہے اور کشمیروں کو ان کے علاقے سے نکال رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی کا سب سے بڑا مشیر اسرائیلی وزیر اعظم ہے، آپ کشمیر کے حوالے سے مظلوم نہ بنیں اور کالی پٹی پہننے کے بجائے مودی کو یہ کالی پٹی پہنائیں کہ وہ دنیا میں جا کر روئے۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ میں یہ پٹی پھینک رہا ہوں اور مودی کو دنیا میں رونے دیں۔

اس موقع پر سینیٹ میں اقلیتی برادری کی رکن کرشنا کماری نے کہا کہ پاکستان کی ہندو برادری مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں