نئے قوانین سے حکومتی کیش فلو انتظامیہ پر سختی، پارلیمنٹ پر نگرانی نرم

اپ ڈیٹ 07 اگست 2020
پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 میں ترمیم کے بعد کیش مینجمنٹ اور ٹریژری سنگل اکاؤنٹ رولز 2020 کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ۔ فائل فوٹو:رائٹرز
پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 میں ترمیم کے بعد کیش مینجمنٹ اور ٹریژری سنگل اکاؤنٹ رولز 2020 کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ۔ فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: حکومت نے پارلیمنٹ کی نگرانی اور بجٹ میں ہونے والی مشق کی رپورٹنگ میں نرمی اور تمام وفاقی اداروں اور وزارتوں کے نقد کے بہاؤ کے طریقہ کار کو سخت کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فنانس ایکٹ 2020 کے توسط سے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 میں ترمیم کرکے کیا گیا، اس کے بعد کیش مینجمنٹ اور ٹریژری سنگل اکاؤنٹ رولز 2020 کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جو حال ہی میں وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوا ہے۔

ٹریژری سنگل اکاؤنٹ کی طرف بڑھنا ایک دیرینہ اصلاحی اقدام ہے اور اس کی کئی سالوں سے متعدد قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان کو تجویز دی جارہی تھی۔

مزید پڑھیں: ٹیکنالوجی ادارے متنازع آن لائن قوانین واپس لینے کے خواہاں

قانون میں ایک اس تبدیلی سے وزارت خزانہ کو ایک اضافی مہینہ ملے گا تاکہ وہ ہر سال کے 15 مارچ کے بجائے 15 اپریل تک معیاری معاشی اور مالی تخمینوں پر مشتمل بجٹ اسٹریٹجی پیپر (بی ایس پی) کی وفاقی حکومت سے منظوری کو یقینی بنائیں۔

انتہائی ضرورت میں (جیسے اس وقت کورونا کی صورتحال ہے)، حکومت آخری تاریخ میں توسیع کرنے کے لیے بھی آزاد ہوگی۔

بی ایس پی کو شائع کرنے کے ساتھ ساتھ فنانس ڈویژن کی سرکاری ویب سائٹ پر بھی ڈالا جائے گا۔

یہ مقالہ حکومت کی آمدنی اور اخراجات کی پالیسیوں کی اسٹریٹجک ترجیحات کی نشاندہی کرے گا اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنز میں اخراجات کی نشاندہی کرنے والے درجات کی وضاحت کرے گا۔

وزیر خزانہ بھی بی ایس پی کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصول کے سامنے پیش کریں گے اور تبادلہ خیال کریں گے۔

حکومت کو ملنے والی ایک اور مہلت میں، حکومت آئین کے آرٹیکل 80 اور 81 کے تحت سالانہ بجٹ بیانیے میں تخمینے اور مقاصد کے بیان کے بارے میں موجودہ تفصیلات کے بجائے صرف 'اہم چیزیں' فراہم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی بنانے کی منظوری

مجازی اخراجات یا اضافی گرانٹ کے شیڈول میں فراہم کردہ وفاقی استحکام فنڈ (ایف سی ایف) سے اخراجات یا دستبرداری کے مقصد کے طور پر، جیسا بھی کیس ہو، ان کو اکاؤنٹنگ دفاتر یا اسائنمنٹ اکاؤنٹ اور سب اسائنمنٹ اکاؤنٹس یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فنانس ڈویژن سے ملنے والی ڈائریکٹ ڈیبٹ تجویز کے پری آڈٹ سسٹم کے طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا۔

قواعد کے تحت ایف سی ایف سے براہ راست ادائیگی صرف سیکریٹری خزانہ کی منظوری سے براہ راست ڈیبٹ مشورے کے ذریعے فنانس ڈویژن کی جانب سے کی جائے گی، جہاں ایسی ادائیگی کے لیے ناگزیر حالات موجود ہوں اور براہ راست ڈیبٹ تجویز کی ایک کاپی اکاؤنٹنگ دفتر کو بھیجی جائے گی۔

ذیلی قاعدہ (2) کے تحت اسٹیٹ بینک کو ہر براہ راست ڈیبٹ مشورے پر دو مجاز افسران کے دستخط ہوں گے جن کے دستخط وفاقی حکومت کے سیکریٹری خزانہ اور وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو پہنچائی جائیں گی اور اسٹیٹ بینک کو براہ راست ڈیبٹ تجویز میں فائل، کمیونیکیشن نمبر اور منظوری کی تاریخ کا واضح حوالہ دے کر بیان کرنا ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں