حکومت سندھ کی 10 اگست سے تجارتی و کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت

اپ ڈیٹ 09 اگست 2020
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ—فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومت سندھ نے وفاقی سطح پر کئے جانے والے فیصلوں کی روشنی میں پیر 10 اگست سے صوبے بھر میں قواعد و ضواط کے تحت تجارتی و کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت دے دی۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سعید غنی، سید ناصر شاہ، وزیر ایکسائز مکیش چاولا، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، میئر کراچی وسیم اختر، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، سیکریٹری داخلہ سندھ، ڈپٹی ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، کمشنر کراچی، سیکریٹری صحت، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارہ خان، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر اختر عزیز اور دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے فوراً بعد ہی وزیر اعظم نے 6 اگست کو اسلام آباد میں قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں اور دیگر تمام کاروباری سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبائی حکومتیں حتمی فیصلے کرنے کے لیے اپنے ٹاسک فورس اجلاسوں میں صورتحال کا جائزہ لیں گی۔

مزید پڑھیں: ملک میں اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی ختم، ریسٹورنٹس، بازار، تفریحی مقامات کھولنے کا اعلان

ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں سماجی، تعلیمی اور کاروباری سرگرمیاں کھولنے سے متعلق سرکردہ ڈاکٹروں سے رائے لی اور انہوں نے ان کو سخت ایس او پیز کے تحت چلانے کی حمایت کی۔

مزید برآں وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں کو رات 9 بجے تک کام کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ ریسٹورنٹ کے بند کرنے کا وقت رات 10 بجے تک ہوگا جبکہ ہفتے کے آخر میں اس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہم صورتحال کا جائزہ لینے اور سماجی ، کاروباری اور تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے دوبارہ بیٹھے گے، ساتھ ہی وہ بولے کہ جب اس کی اجازت دی جائے گی تو محکمہ داخلہ سروسز کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا اور ایس او پیز کا اعلان بھی کرے گا۔

مراد علی شاہ نے ٹاسک فورس کے تمام اراکین کا بہترین مشورے اور ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم سروسز ایک ساتھ کھولنے کا حتمی فیصلے بھی لیں گے۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری صحت نے کورونا وائرس کی صورتحال پر بریفنگ دی جبکہ وزیرصحت سندھ کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی سفارشات دی ہیں، ڈبلیو ایچ او کی سفارشات کے تحت ان ممالک سے سبق سیکھا جائے جنہوں نے کورونا سے لڑنے کے بعد کاروباری سرگرمیوں، تعلیمی ادارے اور دیگر سروسز کو دوبارہ شروع کیا۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب تک کورونا وائرس کی ویکسین تیار نہ ہو جائے ہمیں اس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ روز شہر کے دورے پر تھے لیکن انہوں نے کسی کو ماسک پہنے ہوئے نہیں دیکھا، ہمیں لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ پورے ملک میں سب سے زیادہ کیے گئے، ٹاسک فورس کے ممبران نے بہترین فیصلے کیے ان سے سندھ کے عوام کو فائدہ ہوا جبکہ ہمارے فیصلوں کو دیگر نے فالو کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوم آزادی اور محرم الحرام کیلئے نئے ایس او پیز جاری

ساتھ ہی مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں 14 اگست کو مزار قائد پر اسکولز کے بچوں کو نہ بلائیں، میں گورنر کو درخواست کروں گا کہ ہم دونوں بابائے قوم کے مزار پر جاکر پھولوں کی چادر چڑھائیں، ہمیں ایس او پیز پر عمل کرکے دکھانا ہوگا تب جاکہ عوام عمل کریں گے۔

بعد ازاں ترجمان نے ٹاسک فورس کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے وفاقی سطح پر کئے جانے والے فیصلوں کی روشنی میں پیر 10 اگست سے صوبے بھر میں قواعد و ضواط کے تحت تجارتی و کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت دے دی ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو وفاقی وزیر اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ حکومت سیاحت، ٹرانسپورٹ (ٹرین اور فلائٹس)، ہوٹلز، ریسٹورنٹس جیسے شعبے 10 اگست سے دوبارہ کھول رہی ہے۔

تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ان بند شعبوں کو کھولنے کے دوران صحت کی گائیڈ لائنز پر عمل ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں