ڈونلڈ ٹرمپ کی میڈیا بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ

اپ ڈیٹ 11 اگست 2020
با وردی سیکرٹ سروس کے افسر کی بائیک وائٹ ہاؤس کے نزدیک راستے میں پڑی ہے ۔ فوٹو: اے ایف پی
با وردی سیکرٹ سروس کے افسر کی بائیک وائٹ ہاؤس کے نزدیک راستے میں پڑی ہے ۔ فوٹو: اے ایف پی
فائرنگ کے فوراً بعد سیکرٹ سروس کا اہلکار ڈونلڈ ٹرمپ کو اوول آفس لے گیا ۔ فوٹو: اے ایف پی
فائرنگ کے فوراً بعد سیکرٹ سروس کا اہلکار ڈونلڈ ٹرمپ کو اوول آفس لے گیا ۔ فوٹو: اے ایف پی

حکام کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے قریب ایک با وردی سیکرٹ سروس کے افسر نے ایک شخص کو گولی مار کر زخمی کردیا جس کے نتیجے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیر کی نیوز کانفرنس روک دی گئی اور انہیں اچانک بریفنگ روم سے باہر لے جایا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق سیکرٹ سروس یونیفارمڈ ڈویژن کے سربراہ ٹام سلیوان نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کمپلیکس کی خلاف ورزی نہیں کی گئی تھی اور سیکرٹ سروس پروٹیکشن میں کسی کو بھی خطرہ نہیں۔

51 سالہ شخص کا نام اور اس کی حالت ٹام سلیوان نے جاری نہیں کی تاہم کولمبیا کے فائر ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ شخص شدید زخمی ہوا یا اسے ممکنہ طور پر شدید چوٹیں آئیں۔

ٹام سلیوان نے کہا کہ اس شخص نے دعوی کیا تھا کہ وہ مسلح تھا اور وہ جارحانہ طور پر افسر کی طرف بڑھا اور فائرنگ کرنے کو تیار دکھائی دیا جس پر افسر نے اسے ایک مرتبہ گولی ماری تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ شخص واقعی مسلح تھا یا نہیں۔

مزید پڑھیں: فلوریڈا فائرنگ: امریکی صدر ایف بی آئی پر برس پڑے

قانون نافذ کرنے والے عہدیدار مذکورہ شخص کے مقصد کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حکام اس کی تفتیش کر رہے ہیں کہ یہ شخص کسی ذہنی بیماری میں مبتلا تو نہیں رہا۔

ٹرمپ نے کورونا وائرس بریفنگ شروع ہی کی تھی کہ امریکی سیکریٹ سروس کا ایک ایجنٹ انہیں بریفنگ روم سے باہر لے گیا۔

امریکی صدر چند منٹ بعد واپس آئے اور بتایا کہ وائٹ ہاؤس کے باہر 'فائرنگ کی گئی تھی جس پر قابو پالیا گیا ہے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'واقعی فائرنگ کی گئی تھی اور کسی کو ہسپتال لے جایا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گولیاں چلائیں اور انہیں یقین ہے کہ جس شخص کو گولی مار دی گئی وہ مسلح تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ مشتبہ شخص تھا جسے گولی مار دی گئی ہے'۔

ٹرمپ نے کہا کہ ایجنٹ انہیں اوول آفس لے گئے تھے، اس واقعے کے بعد وائٹ ہاؤس کو سیکیورٹی خدشات کے تحت بند کردیا تھا۔

صحافیوں کو پیر کی رات بیان میں ٹام سلیوان نے بتایا کہ فائرنگ شام 6 بجے سے پہلے اس وقت ہوئی جب اس شخص نے 17 ویں اسٹریٹ اور پنسلوینیا ایونیو کے قریب با وردی سیکرٹ سروس کے افسر سے بات کی اور اسے بتایا کہ اس کے پاس اسلحہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی زندگی پر فلم بننے کا کام شروع

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص پھر مڑا 'افسر کی جانب جارحانہ انداز میں بھاگنے لگا، اپنے لباس سے ایک شے کو نکالا اور گولی مارنے والوں کی طرح پوزیشن لینے لگا جیسے کہ اسلحہ چلانے والا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بعد ازاں افسر نے اس شخص کو ایک گولی ماری'۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم اور افسر دونوں کو ہسپتال لے جایا گیا تاہم انہوں نے اس افسر کے بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کیں اور جائے وقوع کے قریب ہونے والی نیوز کانفرنس میں کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

سیکریٹ سروس کے ذریعے فائرنگ کا اندرونی جائزہ لیا جارہا تھا اور میٹرو پولیٹن محکمہ بھی ایک معیاری پروٹوکول کی تحقیقات کررہا تھا۔

وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ نے سیکریٹ سروس کے اہلکاروں کی تعریف کی کہ وہ انہیں محفوظ رکھنے کے لیے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

اس واقعے سے گھبرانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ٹرمپ نے صحافی سے سوال کیا کہ 'مجھے نہیں معلوم، کیا میں گھبرایا ہوا لگتا ہوں؟'

تبصرے (0) بند ہیں