کورونا وائرس: برطانیہ میں 4 ماہ میں 7 لاکھ 30 ہزار افراد ملازمتوں سے محروم

اپ ڈیٹ 11 اگست 2020
برطانیہ میں ملازمتوں میں کمی سے 18 سے 24 سال تک کے افراد زیادہ  متاثر ہوئے —فائل فوٹو: اے پی
برطانیہ میں ملازمتوں میں کمی سے 18 سے 24 سال تک کے افراد زیادہ متاثر ہوئے —فائل فوٹو: اے پی

عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث برطانیہ میں مارچ سے لے کر جولائی تک 7 لاکھ سے زائد افراد ملازمتوں سے محروم ہوگئے جس کے باعث سب سے کم عمر اور معمر ملازمین مالی بحران کا شکار ہیں۔

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مسلسل چوتھے مہینے ملازمتوں میں کمی آئی تاہم اب ملازمت سے محروم ہونے والے افراد کی شرح کچھ سست ہوئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں عالمی وبا کورونا وائرس کے آغاز سے لے کر جولائی تک 10 لاکھ ملازمین میں سے 7 لاکھ سے زائد افراد ملازمتوں سے محروم ہوگئے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں کورونا ویکسین کی تیاری کیلئے سائنسدانوں کو عجیب مشکل کا سامنا

کورونا وائرس کے باعث آجروں کے شدید مشکلات کا شکار ہونے کی وجہ سے مارچ سے جولائی کے درمیان 7 لاکھ 30 ہزار ورکرز ملازمتوں سے محروم ہوئے جن میں صرف جون سے لے کر اب تک ملازمتوں سے محروم ہونے والوں کی تعداد 81 ہزار ہے۔

علاوہ ازیں اس عرصے کے دوران تنخواہوں کی سطح میں بھی کمی دیکھی گئی جس میں بونسز میں 1.2 فیصد اور باقاعدہ تنخواہ میں 0.2 فیصد کمی شامل ہے اور ایسا 2001 میں اس حوالے سے ریکارڈ مرتب کیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات کے مطابق زیر آور کنٹریکٹس میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملازمتوں میں کمی سے نوجوان افراد بدترین متاثر ہوئے اور دیگر ملازمین کو گھنٹوں کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق زیرو آور کنٹریکٹس پر موجود افراد کی تعداد میں 17.04 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بڑھ کر ایک لاکھ 56 ہزار ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں پر عدم مساوات جنم لے رہی ہے،میئر لندن

ملازمتوں میں کمی سے 18 سے 24 برس اور 65 برس سے زائد عمر کے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے، مارچ سے لے کر جون تک ملازمتوں میں ایک لاکھ 61 ہزار افراد کی کمی ہوئی۔

علاوہ ازیں رواں ہفتے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ برطانیہ کے ایک تہائی آجروں کی جانب سے آئندہ سال اکتوبر تک ملازمتوں میں مزید کمی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف پرسونل اینڈ ڈیولپمنٹ اینڈ ایڈیکو گروپ کی جانب کیے گئے رائے عامہ میں کہا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران ملازمت برقرار رکھنے کی اسکیم کے خاتمے کے بعد ملک بھر کی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے اور ملازمتوں سے محرومی کی ایک نئی لہر آنے کا امکان ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات کی جانب سے بدھ کو اس اعلان کی توقع ہے کہ دوسری سہ ماہی معیشت میں 21 فیصد کمی کے بعد برطانوی معیشت کساد بازاری کا شکار ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد 3 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں جبکہ 46 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں