خانیوال:بچوں سے بدفعلی کا ملزم 'جعلی پیر' رنگے ہاتھوں گرفتار، مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 17 اگست 2020
غیرسرکاری تنظیم نے کہا تھا کہ2019 میں 2877 کیسز سامنے آئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز
غیرسرکاری تنظیم نے کہا تھا کہ2019 میں 2877 کیسز سامنے آئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز

پنجاب کے ضلع خانیوال میں شہریوں نے بچوں سے بدفعلی کرنے والے جعلی پیر کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا اور مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ شہریوں نے جعلی پیرکو تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کیا۔

رپورٹس کے مطابق شہریوں نے جعلی پیر کو پکڑ کر مارا پیٹا اور سر کے بال بھی مونڈ دیے۔

مزید پڑھیں:سندھ: بچوں سے بدفعلی، ان کی ویڈیوز بنانے والا اسکول ٹیچر گرفتار

شہریوں کا کہنا تھا کہ جعلی پیر کا تعلق خانیوال کی رحمانی بستی سے اور اس سے پہلے بھی بچوں سے زیادتی کے جرم میں جیل کاٹ چکا ہے۔

انہوں نے اعلیٰ حکام سے جعلی پیر کے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے جعلی پیر کو حراست میں لے کرمقدمہ درج کیا اور حوالات منتقل کردیا جبکہ متاثرہ بچے کو طبی معائنے کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے متعدد بچوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر کو گرفتار کرلیا تھا۔

سندھ پولیس نے ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا جو گزشتہ چھاپے سے قبل ہی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

متاثرہ بچوں کے والدین کی جانب سے شکایت پر ملزم کے خلاف ریپ کے الزامات کے علاوہ انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی، قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد منظور

سکھر رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فدا حسین کا کہنا تھا کہ اسکول کے بچے ایک نجی احاطے میں ٹیوشن سینٹر جارہے تھے کیونکہ اس وقت سرکاری اسکول بند ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے دونوں ایف آئی آر تھانہ میرواہ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئیں'۔

خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔

این جی او کی رپورٹ کے مطابق صنفی تقسیم سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کُل 2 ہزار 846 کیسز میں سے 54 فیصد متاثرین لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے تھے۔

عمر کے لحاظ سے 6 سے 15 سال کی عمر کے بچے زیادتی کا شکار ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں