ارکان پارلیمان کو سرکاری محکموں کے بورڈز کا رکن بننے کی اجازت

اپ ڈیٹ 19 اگست 2020
وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ اجلاس ہوا—فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ اجلاس ہوا—فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نےاراکین پارلیمان کو سرکاری محکموں، اتھارٹیز اور کمیشنز کے بورڈز کا رکن بننے کی اجازت دے دی بشرطیکہ وہ اس عمل میں کسی بھی طرح کی مراعات سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں ملک میں چینی اور آٹے کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعظم کے دفتر کے میڈیا ونگ کے مطابق اراکین کابینہ نے حکومت کے 2 برسوں میں 'ان (عمران خان) کی متحرک قیادت میں کامیابی سے اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے' پر وزیراعظم کی خوب تعریف کی۔

مذکورہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اب پارلیمنٹیرینز ان محکموں کے بورڈز کے رکن بن سکتے ہیں جن کے قانون (ایکٹ) انہیں رکن بنانے کی اجازت دیتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ملک میں آٹے کی یکساں قیمت کے تعین کا طریقہ کار مرتب کرنے کی ہدایت

وزیر کا کہنا تھا کہ اس بات کی کوئی پابندی نہیں کہ صرف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹیرین ہی بورڈز کا رکن بن سکتا ہے اپوزیشن سے بھی کوئی بھی رکن بن سکتا ہے۔

چینی، گندم کی برآمد

مارکیٹ میں چینی اور آٹے کی دستیابی اور ان کی قیمتوں میں استحکام سے متعلقہ کابینہ نے دونوں اشیا کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا فیصلہ کیا۔

کابینہ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ ٹریڈ کارپوریشن پاکستان (ٹی سی پی) کی جانب سے 3 لاکھ ٹن چینی کی درآمدات کے لیے ٹینڈرز کھول دیا گیا ہے۔

شبلی فراز کے مطابق 'درآمدی شوگر کی شپ منٹس 7 سمتبر سے آنا شروع ہوجائیں گی اور ملک میں چینی کی کمی کا کوئی بحران نہیں ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ اجناس کی مناسب فراہمی اور اس کی قیمت کو مستحکم رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر اور پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان کو یہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ شوگر ملز مالکان سے بات چیت کا ایک اور دور کریں تاکہ وہ رضاکارانہ طور پر چینی کی قیمت کم کردیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آٹے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے 5 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم کی درآمد کے لیے ٹینڈرز کھولا ہے'، مزید یہ کہ 65 ہزار میٹرک ٹن 24 ستمبر سے یکم اکتوبر کے درمیان دستیاب ہوگی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کابینہ کی جانب سے ریاست کے تحت چلنے والے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی بحالی کے لیے الگ فیصلہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب توقع کے مطابق فرائض انجام نہیں دے رہا، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ 'ہم ایک نئے منصوبے کے ساتھ آرہے ہیں جو پی ٹی وی کو دوبارہ زندہ کردے گا'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی وی کے واجبات بڑھ کر 13 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں'۔

پینشن کے مسئلے سے متعلق وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشن سے متعلق تحفظات ہیں اور اسی سلسلے میں کابینہ نے پینشن نظام میں بین الاقوامی ماہرین کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی کی صفائی اور ترقی میں اپنا کردار ادا کررہی ہے، 'کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور ہر کوئی اس کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت سندھ کراچی کے ساتھ سوتیلے بچے جیسا سلوک کر رہی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں